Tafseer-e-Baghwi - Al-Kahf : 78
قَالَ هٰذَا فِرَاقُ بَیْنِیْ وَ بَیْنِكَ١ۚ سَاُنَبِّئُكَ بِتَاْوِیْلِ مَا لَمْ تَسْتَطِعْ عَّلَیْهِ صَبْرًا
قَالَ : اس نے کہا ھٰذَا : یہ فِرَاقُ : جدائی بَيْنِيْ : میرے درمیان وَبَيْنِكَ : اور تمہارے درمیان سَاُنَبِّئُكَ : اب تمہیں بتائے دیتا ہوں بِتَاْوِيْلِ : تعبیر مَا : جو لَمْ تَسْتَطِعْ : تم نہ کرسکے عَّلَيْهِ : اس پر صَبْرًا : صبر
(خضر نے) کہا کہ اب تجھ میں اور مجھ میں علیحدگی ہے (مگر) جن باتوں میں تم صبر نہ کرسکے میں ان کا تمہیں بھید بتادیتا ہوں
تفسیر (78)” قال “ حضرت خضر (علیہ السلام) نے فرمایا ” ھذا فراق بینی وبینک “ یہ میری اور آپ کی جدائی کا قوت ہے۔ بعض نے کہا کہ آپ کا یہ تیسرا اعتراض کرنا آپ کی اور میری جدائی کا سبب ہے۔ زجاج کا قول ہے کہ اس کا معنی ہے کہ یہ ہمارے درمیان جدائی ہے۔ یعنی ہمارے اکھٹے رہنے سے جدائی کا وقت آگیا۔ ” سانبئک “ میں عنقریب آپ کو اس بات کی خبردوں گا ۔ ” ب تاویل مالم تسطیع علیہ صبرا “ بعض تفاسیر کی کتب میں ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے چلنے سے پہلے حضرت خضر (علیہ السلام) کا دامن پکڑ لیا اور کہا ا ن واقعات کا جو علم اللہ نے آپ کو دیا ہے جدا ہونے سے پہلے مجھے بھی بتائیے۔ اس پر حضرت خضر (علیہ السلام) نے فرمایا۔
Top