Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 59
فَبَدَّلَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا قَوْلًا غَیْرَ الَّذِیْ قِیْلَ لَهُمْ فَاَنْزَلْنَا عَلَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا رِجْزًا مِّنَ السَّمَآءِ بِمَا كَانُوْا یَفْسُقُوْنَ۠   ۧ
فَبَدَّلَ : پھر بدل ڈالا الَّذِیْنَ : جن لوگوں نے ظَلَمُوْا : ظلم کیا قَوْلًا : بات غَيْرَ الَّذِیْ : دوسری وہ جو کہ قِیْلَ لَهُمْ : کہی گئی انہیں فَاَنْزَلْنَا : پھر ہم نے اتارا عَلَى : پر الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا : جن لوگوں نے ظلم کیا رِجْزًا :عذاب مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے بِمَا : کیونکہ کَانُوْا يَفْسُقُوْنَ : وہ نافرمانی کرتے تھے
تو جو ظالم تھے انہوں نے اس لفظ کو جس کا ان کو حکم دیا تھا بدل کر اس کی جگہ اور لفظ کہنا شروع کیا، پس ہم نے (ان) ظالموں پر آسمان سے عذاب نازل کیا کیونکہ نافرمانیاں کئے جاتے تھے
59۔ اپنے فضل سے ” فبدل “ پس بدل دیا (آیت)” الذین ظلموا “ اپنے نفسوں پر اور کہا (آیت)” قولا غیر غیر الذی قیل لھم “ اور یہ کہ بیشک انہوں نے حطۃ کے لفظ کو حنطۃ سے بدل دیا ، پس انہوں نے اپنی زبان میں کہا ” حطانا سمقانا “ یعنی سرخ گندم اللہ تعالیٰ کے امر کی اہانت کرتے ہوئے حضرت مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ ان کے لیے دروازہ کو پست کردیا گیا تاکہ اپنے سروں کو جھکا کر گزریں تو انہوں نے حالت سجدہ میں داخل ہونے سے انکار کردیا ۔ چناچہ حکم الہی کی مخالفت کرتے ہوئے چوتڑوں کے بل گھسٹتے ہوئے داخل ہوئے اور فعلا مخالفت ایسے کی جیسے قول خداوندی کو تبدیل کردیا تھا اور جو بات ان کو کہنے کے لیے کہی گئی تھی اس کے خلاف بات کہی حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے تھے کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا (بنواسرائیل کو کہا گیا دروازہ میں بحالت سجدہ داخل ہو و اور حطۃ کہو ، پس انہوں نے تبدیل کردیا اور چوتڑوں کے بل گھسٹتے ہوئے داخل ہوئے اور ” حبۃ فی شعرۃ “ کہتے ہوئے داخل ہوئے ۔ (آیت)” فانزلنا علی الذین ظلموا رجزا من السمائ “ کہا گیا ہے اللہ تعالیٰ نے ان پر طاعون بھیجا تو ایک ساعت میں ان میں سے ستر ہزار ہلاک ہوگئے (آیت)” بما کانوا یفسقون “ نافرمانی کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ کے امر سے نکل نکل جاتے تھے ۔
Top