Tafseer-e-Baghwi - Al-A'raaf : 29
قُلْ اَمَرَ رَبِّیْ بِالْقِسْطِ١۫ وَ اَقِیْمُوْا وُجُوْهَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَّ ادْعُوْهُ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَ١ؕ۬ كَمَا بَدَاَكُمْ تَعُوْدُوْنَؕ
قُلْ : فرما دیں اَمَرَ : حکم دیا رَبِّيْ : میرا رب بِالْقِسْطِ : انصاف کا وَاَقِيْمُوْا : اور قائم کرو (سیدھے کرو) وُجُوْهَكُمْ : اپنے چہرے عِنْدَ : نزدیک (وقت) كُلِّ مَسْجِدٍ : ہر مسجد (نماز) وَّادْعُوْهُ : اور پکارو مُخْلِصِيْنَ : خالص ہو کر لَهُ : اسکے لیے الدِّيْنَ : دین (حکم) كَمَا : جیسے بَدَاَكُمْ : تمہاری ابتداٗ کی (پیدا کیا) تَعُوْدُوْنَ : دوبارہ (پیدا) ہوگے
کہہ دو کہ میرے پروردگار نے تو انصاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ اور یہ کہ ہر نماز کے وقت سیدھا (قبلے کی طرف) رخ کیا کرو اور خاص اسی کی عبادت کرو اسی کو پکارو۔ اس نے جس طرح تم کو ابتداء میں پیدا کیا تھا اسی طرح تم پھر پیدا ہو گے۔
تفسیر (29) (قل امر ربی بالقسط) ابن عباس ؓ فرماتے ہیں ” لا الہ الا اللہ ‘ کہنے کا اور ضحاک (رح) فرماتے ہیں توحید کا اور مجاہد اور سدی رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ انصاف کا (واقیموا وجوھکم عندکل مسجد) واقیموا وجوھکم عند کل مسجد کی تفسیر مجاہد اور سدی رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ جہاں بھی ہو نماز میں کعبہ کی طرف متوجہ ہو اور ضحاک (رح) فرماتے ہیں کہ مطلب یہ ہے کہ جب نماز کا وقت آجائے اور تم کسی مسجد کے پاس ہو تو اسی میں نماز پڑھ لو یہ نہ کہو کہ میں اپنی مسجد میں جا کر نماز پڑھوں گا اور بعض نے کہا کہ اپنے سجدوں کو خالص اللہ کے لئے بنائو (وادعوہ مخلصین لہ الدین اور پکارو اس کو اس کی عبادت کرو خلاص اس کے فرمانبردار ہو کر طاعت و عبادت کو جیسا کہ تم کو پہلے پیدا کیا دوسری بار بھی پیدا ہو گے) ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے بنی آدم کی تخلیق کی ابتداء مئومن اور کافر کے اعتبار سے کی۔ جیسا کہ خود فرمایا (ھو الذی خلقکم فمنکم کافرو منکم مومن) پھر قیامت کے دن اسی طرح لوٹائیں گے جیسا کہ ان کو پیدا کیا تھا کہ بعض مئومن بعض کافر۔ جابر ؓ فرماتے ہیں جس حالت پر مرے تھے اس پر اٹھائے جائیں گے۔ حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہر بندہ اسی چیز پر اٹھایا جائے گا جس پر مرا تھا مئومن اپنے ایمان پر اور کافر اپنے کفر پر۔ ابو العالیہ (رح) فرماتے ہیں وہ اپنے ان اعمال پر لوٹیں گے جو ان کے بارے میں ہیں۔ سعید بن جبیر (رح) فرماتے ہیں جیسا تمہارے بارے میں لکھا گیا ہے تم ویسے ہو گے۔ محمد بن کعب (رح) فرماتے ہیں کہ جس کی تخلیق اللہ نے شقاوت پر کی ۔ اسی کی طرف لوٹے گا اگر اہل سعادت والے عمل کرتا رہے جیسا کہ ابلیس نیک بختوں والے عمل کرتا رہا اور جیسا کہ جادوگر بدبختوں والے عمل کرتے رہے لیکن نیک بخت ہوگئے۔ سہل بن سعید ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بندہ لوگوں کے سامنے جنتیوں والے عمل کرتا رہتا ہے حالانکہ وہ جہنمیوں میں سے ہوتا ہے اور بیشک لوگوں کے سامنے جہنمیوں والے عمل کرتا رہتا ہے حالانکہ وہ جنتیوں میں سے ہوتا ہے اور بیشک اعمال کا دار و مدار خاتمہ پر ہے۔ حسن اور مجاہد رحمہما اللہ فرماتے ہیں جیسا کہ تمہیں دنیا میں ابتداء پیدا کیا کہ تم کچھ نہ تھے، اسی طرح تم زندہ ہو کر قیامت کے دن لوٹو گے جیسا کہ ہم نے پہلے پیدا کیا ہم اس کو لوٹائیں گے قتادہ (رح) فرماتے ہیں ان کو مٹی سے ابتداء پیدا کیا، مٹی کی طرف وہ لوٹیں گے، اس کی نظریا للہ تعالیٰ کا قول ” منھا خلقنا کم و فیھا نعیدکم “ ہے۔
Top