Tafseer-e-Baghwi - An-Naba : 24
لَا یَذُوْقُوْنَ فِیْهَا بَرْدًا وَّ لَا شَرَابًاۙ
لَا يَذُوْقُوْنَ : نہ وہ چکھیں گے فِيْهَا : اس میں بَرْدًا : کوئی ٹھنڈک وَّلَا شَرَابًا : اور نہ پینے کی چیز
اس میں وہ مدتوں پڑے رہیں گے
23 ۔” لابثین “ حمزہ اور یعقوب نے ” لبثین “ بغیر الف کے پڑھا ہے اور اکثر حضرات نے ” لا بثین “ الف کے ساتھ پڑھا ہے اور یہ دو لغتیں ہیں۔ احقاباً کتنی مدت پر بولا جاتا ہے ’ دفیھا احقابا “ حقب کی جمع اور ایک حقب اسی سال، ہر سال بارہ مہینے کا ہر مہینہ تیس دن، ہر دن ہزار سال۔ یہ علی ابن ابی طالب ؓ سے رروایت کیا گیا ہے اور مجاہد (رح) فرماتے ہیں احقاب ترتالیس 43 حقب ہیں، ہر حقب ستر 70 خریف کا ہر خریف سات سو سال کا، ہر سال تین سو ساٹھ دن کا، ہر دن ہزار سال۔ حسن (رح) فرماتے ہیں بیشک اللہ تعالیٰ نے اہل جہنم کے لئے کوئی مدت مقرر نہیں کی بلکہ فرمایا ” لا بثین فیھا احقابا “ پس اللہ کی قسم نہیں وہ وہ مگر جب ایک حقب چلاجائے گا دوسرا داخل ہوگا، پھر دوسرا ہمیشہ تک۔ پس احقاب کی کوئی تعداد نہیں ہے مگر ہمیشہ رہنا۔ حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے فرمایا اگر اہل جہنم جانتے کہ وہ جہنم میں دنیا کی کنکریوں کی تعداد رہیں گے تو وہ خوش ہوجاتے اور اگر اہل جنت جانتے کہ وہ جنت میں دنیا کی کنکریاں کی تعداد رہیں گے تو وہ غمگین ہوجاتے اور مقاتل بن حیان (رح) فرماتے ہیں ایک حقب سترہ ہزار سال کا ہے، فرمایا اور یہ آیت منسوخ ہے اس کو ” فلن نزید کم الا عذابا “ نے منسوخ کردیا ہے یعنی تعداد اٹھ گئی اور ہمیشگی حاصل ہوگئی۔
Top