Al-Qurtubi - An-Naba : 24
لَا یَذُوْقُوْنَ فِیْهَا بَرْدًا وَّ لَا شَرَابًاۙ
لَا يَذُوْقُوْنَ : نہ وہ چکھیں گے فِيْهَا : اس میں بَرْدًا : کوئی ٹھنڈک وَّلَا شَرَابًا : اور نہ پینے کی چیز
وہاں نہ ٹھنڈک کا مزا چکھیں گے نہ (کچھ) پینا (نصیب) ہوگا
لایذوقون فیھا برداولاشرابا۔ میں ھا ضمیر جہنم کے لیے ہوگی، ایک قول یہ کیا گیا ہے، احقاب کا واحد حقب اور حقبہ ہے، کمیت نے کہا، مزلھا بعد حقبۃ، حقب۔ اس کے لیے ایک حقبہ کے بعد کئی حقب گزر گئے۔ لایذوقون فیھا، ھاضمیر سے مراد احقاب ہے۔ برد سے مراد نیند ہے یہ ابوعبید اور دوسرے علماء کا نقطہ نظر ہے، شاعر نے کہا، ولوشئت حرمت النساء سواکم، ون شئت لم اطعم نقاخا ولابردا۔ اگر میں چاہتا تو میں تم پر عورتوں کو حرام کردیتا اور اگر میں چاہتا تو میں نہ ٹھنڈا پانی چکھتا اور نہ نیند کرتا۔ یہی معنی مجاہد سدی، کسائی فضل بن خالد اور ابومعاذ نحوی نے کیا ہے، عرب کہتے ہیں، منع البرد البرد۔ ٹھنڈک نے نیند کو دور کردیا۔ میں کہتا ہوں حدیث طیبہ میں ہے رسول اللہ سے عرض کی گئی کیا جنت میں نیند ہوگی فرمایا نہیں نید موت کا بھائی ہے اور جنت میں کوئی موت نہیں، اسی طرح جہنم ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا، لایقضی علیھم فیموتوا۔ فاطر 36) حضرت ابن عباس نے کہا، بردا کا معنی مشروب کی ٹھنڈک ہے انہیں سے یہ بھی مروی ہے، بردا کا معنی نیند ہے اور شراب کا معنی پانی ہے، زجاج نے کہا، اس میں وہ ہوا، سایہ اور نیند کی ٹھنڈک نہیں پائیں گے، پس بردا اس شی کی ٹھنڈک کو قرار دیا جس میں راحت ہوتی ہے یہ ٹھنڈک انہیں نفع دے گی جہاں تک زمھریرا کا تعلق ہے، اس سے وہ اذیت حاصل کریں گے وہ انہیں نفع نہ دے گی ان کے لیے اس میں عذاب ہوگا اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر کوئی اسے زیادہ نہیں جانتا۔ حضرت حسن بصری، عطا اور ابن زید نے کہا، بردا سے مراد سکون و راحت ہے، شاعر نے کہا، فلا الظل من برد الضحی تستطیعہ، لا الفی اوقات العشی تذوق۔ تو چاشت کی ٹھنڈک کے سایہ کی طاقت نہیں رکھتا اور نہ بعد دوپہر کے اوقات کے سایہ کو چکھتا ہے۔ یہ جملہ الطاغین سے حال بن رہا ہے یا یہ احقاب کی صفت ہے، احقاب ظرف زمان ہے اس میں عامل لبثین یالبثین ہے جبکہ فعل کا متعدی مانا جائے۔
Top