Tadabbur-e-Quran - An-Nahl : 38
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ قِیْلَ لَهُمْ كُفُّوْۤا اَیْدِیَكُمْ وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ١ۚ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَیْهِمُ الْقِتَالُ اِذَا فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ یَخْشَوْنَ النَّاسَ كَخَشْیَةِ اللّٰهِ اَوْ اَشَدَّ خَشْیَةً١ۚ وَ قَالُوْا رَبَّنَا لِمَ كَتَبْتَ عَلَیْنَا الْقِتَالَ١ۚ لَوْ لَاۤ اَخَّرْتَنَاۤ اِلٰۤى اَجَلٍ قَرِیْبٍ١ؕ قُلْ مَتَاعُ الدُّنْیَا قَلِیْلٌ١ۚ وَ الْاٰخِرَةُ خَیْرٌ لِّمَنِ اتَّقٰى١۫ وَ لَا تُظْلَمُوْنَ فَتِیْلًا
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اِلَى : طرف الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو قِيْلَ : کہا گیا لَھُمْ : ان کو كُفُّوْٓا : روک لو اَيْدِيَكُمْ : اپنے ہاتھ وَاَقِيْمُوا : اور قائم کرو الصَّلٰوةَ : نماز وَاٰتُوا : اور ادا کرو الزَّكٰوةَ : زکوۃ فَلَمَّا : پھر جب كُتِبَ عَلَيْهِمُ : ان پر فرض ہوا الْقِتَالُ : لڑنا (جہاد) اِذَا : ناگہاں (تو) فَرِيْقٌ : ایک فریق مِّنْھُمْ : ان میں سے يَخْشَوْنَ : ڈرتے ہیں النَّاسَ : لوگ كَخَشْيَةِ : جیسے ڈر اللّٰهِ : اللہ اَوْ : یا اَشَدَّ : زیادہ خَشْيَةً : ڈر وَقَالُوْا : اور وہ کہتے ہیں رَبَّنَا : اے ہمارے رب لِمَ كَتَبْتَ : تونے کیوں لکھا عَلَيْنَا : ہم پر الْقِتَالَ : لڑنا (جہاد) لَوْ : کیوں لَآ اَخَّرْتَنَآ : نہ ہمیں ڈھیل دی اِلٰٓى : تک اَجَلٍ : مدت قَرِيْبٍ : تھوڑی قُلْ : کہ دیں مَتَاعُ : فائدہ الدُّنْيَا : دنیا قَلِيْلٌ : تھوڑا وَالْاٰخِرَةُ : اور آخرت خَيْرٌ : بہتر لِّمَنِ اتَّقٰى : پرہیزگار کے لیے وَ : اور لَا تُظْلَمُوْنَ : نہ تم پر ظلم ہوگا فَتِيْلًا : دھاگے برابر
اور یہ پکی پکی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ جو مرجاتا ہے اللہ اس کو نہیں اٹھائے گا۔ ہاں، یہ اس کے اوپر ایک لازمی وعدہ ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
وَاَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَيْمَانِهِمْ ۙ لَا يَبْعَثُ اللّٰهُ مَنْ يَّمُوْتُ ۭ بَلٰى وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا وَّلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ. وَاَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَيْمَانِهِمْ ای ابلغوی فی الیمین واجتھدوا۔ یعنی انہوں نے قسم کھانے میں مبالغہ کیا اور اپنا پورا زور لگایا۔ ایمان کے موانع میں سے ایک بڑا قانع قریش کے متکبرین کے لیے یہ بھی تھا کہ وہ مرنے کے بعد کی زندگی کے نہ تو قائل تھے اور نہ اس کے قائل ہونا چاہتے تھے۔ وہ بڑے زور و شور سے قسمیں کھا کھا کے اپنے زیر اثر لوگوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کرتے کہ مرنے کے بعد دوبارہ اٹھایا جانا ناممکن ہے، اللہ کسی کو نہیں اٹھائے گا۔ یہ محض محمد ﷺ کی دھونس ہے۔ بَلٰى وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا وَّلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ. یہ ان کی تردید ہے اور اس تردید میں بھی وہی شدت ہے جو منکرین کے قول میں ہے۔ فرمایا کہ ہاں وہ لوگوں کو ضرور اٹھائے گا۔ یہ اللہ کا حتمی وعدہ ہے جس کا ایفاء اس نے اپنے اوپر ازم کار رکھا ہے لیکن اکثر لوگ اس سے واقف نہیں ہیں اس وجہ سے وہ اس کا انکار کرتے یا مذاق اڑا رہے ہیں۔
Top