Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nahl : 38
وَ اَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَیْمَانِهِمْ١ۙ لَا یَبْعَثُ اللّٰهُ مَنْ یَّمُوْتُ١ؕ بَلٰى وَعْدًا عَلَیْهِ حَقًّا وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَۙ
وَاَقْسَمُوْا : اور انہوں نے قسم کھائی بِاللّٰهِ : اللہ کی جَهْدَ : سخت اَيْمَانِهِمْ : اپنی قسم لَا يَبْعَثُ : نہیں اٹھائے گا اللّٰهُ : اللہ مَنْ يَّمُوْتُ : جو مرجاتا ہے بَلٰى : کیوں نہیں وَعْدًا : وعدہ عَلَيْهِ : اس پر حَقًّا : سچا وَّلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَ : اکثر النَّاسِ : لوگ لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
اور یہ خدا کی سخت سخت قسمیں کھاتے ہیں کہ جو مرجاتا ہے خدا اسے (قیامت کے دن قبر سے) نہیں اٹھائیگا۔ ہرگز نہیں۔ یہ (خدا کا) وعدہ سچا ہے اور اس کا پورا کرنا اسے ضرور ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
(38) اور یہ لوگ بڑے زور لگا لگا کر اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ مرنے کے بعد اللہ تعالیٰ دوبارہ زندہ نہیں کریں گے کیوں نہیں، مرنے کے بعد ضرور زندہ کرے گا اس دوبارہ زندہ کرنے کے وعدہ کو تو اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لازم کر رکھا ہے، لیکن مکہ والے نہ اس چیز کو جانتے ہیں اور نہ اس کی تصدیق کرتے ہیں۔ شان نزول : (آیت) ”واقسموا باللہ جہد“۔ (الخ) ابن جریر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اور ابن ابی حاتم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ابوالعالیہ سے روایت کیا ہے کہ مسلمانوں میں سے ایک شخص کا مشرکین میں سے کسی پر کچھ قرض تھا، چناچہ مسلمان اس پر تقاضا کے لیے آیا اور درمیان گفتگو کہنے لگا کہ قسم ہے اس ذات کی کہ جو مرنے کے بعد زندہ کرے گا، یہ سن کر وہ مشرک کہنے لگا کیا تو یہ سمجھتا ہے کہ تو مرنے کے بعد پھر دوبارہ زندہ کیا جائے گا، میں اللہ تعالیٰ کی بڑا زور لگا کر قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جو مرجاتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو دوبارہ زندہ نہ کرے گا، اس پر یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی۔
Top