Jawahir-ul-Quran - An-Nahl : 38
وَ اَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَیْمَانِهِمْ١ۙ لَا یَبْعَثُ اللّٰهُ مَنْ یَّمُوْتُ١ؕ بَلٰى وَعْدًا عَلَیْهِ حَقًّا وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَۙ
وَاَقْسَمُوْا : اور انہوں نے قسم کھائی بِاللّٰهِ : اللہ کی جَهْدَ : سخت اَيْمَانِهِمْ : اپنی قسم لَا يَبْعَثُ : نہیں اٹھائے گا اللّٰهُ : اللہ مَنْ يَّمُوْتُ : جو مرجاتا ہے بَلٰى : کیوں نہیں وَعْدًا : وعدہ عَلَيْهِ : اس پر حَقًّا : سچا وَّلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَ : اکثر النَّاسِ : لوگ لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
اور قسمیں کھاتے ہیں اللہ کی سخت قسمیں31 کہ نہ اٹھائے گا اللہ جو کوئی مرجائے کیوں نہیں وعدہ ہوچکا ہے اس پر پکا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
31:۔ یہ بھی شکوہ ہے یعنی یہ مشرکین ایک طرف شرک کرتے اور غیر اللہ کو متصرف و کارساز جان کر غائبانہ پکارتے ہیں اور ساتھ ہی بڑے شد و مد کے ساتھ حشر و نشر کا بھی انکار کرتے ہیں۔ ” بَلیٰ وَعْدًا عَلَیْهِ الخ “ یہ مشرکین کے قول کا رد ہے فرمایا کیوں نہیں وہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرنے کا وعدہ فرما چکا ہے جسے وہ لامحالہ پورا کرے گا۔ ” لِیُبَیِّنَ لَھُمْ الخ “ اس میں حشر و نشر اور بعثت اخروی کی حکمت بیان کی گئی ہے کہ حشر و نشر اس لیے ہوگا تاکہ حق و باطل کے اختلاف کا آخری اور قطعی فیصلہ کیا جاسکے کیونکہ جب اہل حق کو جنت میں اور اہل شرک کو دوزخ میں داخل کردیا جائے گا۔ تو اس وقت توحید کے حق ہونے اور شرک کے باطل ہونے میں مشرکین کو بھی اختلاف باقی نہیں رہے گا۔ نیز قیامت کا دن اس لیے بپا ہوگا تاکہ مشرکین پر واضح ہوجائے کہ وہ انکار توحید اور انکار حشر میں جھوٹے تھے۔ اس میں کافروں کے لیے تخویف اخروی بھی ہے۔
Top