Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 38
وَ اَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَیْمَانِهِمْ١ۙ لَا یَبْعَثُ اللّٰهُ مَنْ یَّمُوْتُ١ؕ بَلٰى وَعْدًا عَلَیْهِ حَقًّا وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَۙ
وَاَقْسَمُوْا : اور انہوں نے قسم کھائی بِاللّٰهِ : اللہ کی جَهْدَ : سخت اَيْمَانِهِمْ : اپنی قسم لَا يَبْعَثُ : نہیں اٹھائے گا اللّٰهُ : اللہ مَنْ يَّمُوْتُ : جو مرجاتا ہے بَلٰى : کیوں نہیں وَعْدًا : وعدہ عَلَيْهِ : اس پر حَقًّا : سچا وَّلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَ : اکثر النَّاسِ : لوگ لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
اور یہ بڑے زور وشور سے خدا کی قسمیں کھاکر کہتے ہیں کہ جو مرجاتا ہے خدا اسے دوبارہ نہیں اٹھائے گا،56۔ کیوں نہیں (کرے گا) اس وعدہ کو اس نے اپنے اوپر لازم کرلیا ہے لیکن اکثر لوگ (اتنا بھی) علم نہیں رکھتے،57۔
56۔ (اور یہ حشر ونشر، جزا وسزا سب ڈھکوسلے ہیں) جاہلیت عرب کے ” روشن خیال “ آج بھی کل کے ” روشن خیالوں “ کی طرح آپس میں بڑے زور وشور اور دعوے کے ساتھ کہا کرتے تھے کہ کیسا حشر ونشر ؟ یہ کچھ بھی ہونا ہوانا نہیں، محض خوش اعتقادیاں ہیں۔ 57۔ ان ” آزادخیالوں “ کی تردید میں ارشاد ہورہا ہے کہ تمہاری لغو والا یعنی تردید سے ہوتا کیا ہے۔ یہ عقیدہ جزاء وسزا تو دین حق کے بنیادی عقائد میں ہے، اور عقیدۂ توحید کا ایک لازمی تتمہ ہے۔ (آیت) ” بلی “ نفی کے جواب میں ہے۔ یعنی کیوں نہ کرے گا، ضرور کرے گا۔ لایجاب النفی اے بلی یبعث (روح)
Top