Baseerat-e-Quran - At-Tawba : 32
یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّطْفِئُوْا نُوْرَ اللّٰهِ بِاَفْوَاهِهِمْ وَ یَاْبَى اللّٰهُ اِلَّاۤ اَنْ یُّتِمَّ نُوْرَهٗ وَ لَوْ كَرِهَ الْكٰفِرُوْنَ
يُرِيْدُوْنَ : وہ چاہتے ہیں اَنْ : کہ وہ يُّطْفِئُوْا : وہ بجھا دیں نُوْرَ اللّٰهِ : اللہ کا نور بِاَفْوَاهِهِمْ : اپنے منہ سے (جمع) وَيَاْبَى اللّٰهُ : اور نہ رہے گا اللہ اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ يُّتِمَّ : پورا کرے نُوْرَهٗ : اپنا نور وَلَوْ : خواہ كَرِهَ : پسند نہ کریں الْكٰفِرُوْنَ : کافر (جمع)
وہ یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ (کی پھونکوں) سے بجھا دیں حالانکہ اس کو مکمل کئے بغیر وہ نہ رہے گا۔ اگرچہ وہ کافروں کو ناگوارہی کیوں نہ ہو۔
لغات القرآن آیت نمبر 32 تا 33 ان یطفنوا (یہ کہ وہ بجھا دیں) نور اللہ (اللہ کی روشنی) یابی اللہ (اللہ نہیں مانے گا) ان یتم (یہ کہ وہ پورا کر دے) کرہ (ناگوار گذرا) لیظھرۃ (تاکہ وہ غالب کر دے) تشریح : آیت نمبر 32 تا 33 اللہ تعالیٰ نے انسان کو جو ہزاروں ان گنت نعمتوں سے نوازا ہے۔ ” عقل “ ان میں ایک بہت بڑی نعمت ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں متعدد جگہ یہ فرمایا ہے کہ وہ لوگ جو عقل سے کام نہیں لیتے انہیں اللہ پسند نہیں کرتا۔ لیکن جس طرح آنکھ دیکھنے میں روشنی کی محتاج ہے اسی طرح عقل “ روحانی روشنی اور نور الٰہی کی محتاج ہے ‘ اگر انسانی عقل کی مناسب رہنمائی کیلئے وحی الٰہی کی روشنی نہ ہو تو زندگی کے اندھیروں اور حیات کی وادیوں میں بھٹکنا انسان کا مقدر بن جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسانی عقل و فکر کی رہنمائی کیلئے اپنا کلام، روشنی اور نور بنا کر خاتم الانبیاء حضرت محمد ﷺ کے قلب مبارک پر نازل کیا تاکہ آپ ان سچائیوں کے اصولوں کو اپنی سیرت پاک میں ڈھال کر ہر ایک دل میں اتاریں دیں اور انسانی عقل سے اس کو سنوار کر بہترین اسوہ حسنہ بنا دیں۔ انسانی عقل تو وقتی مفادات کے بھنور میں پھنسی رہتی ہے لیکن نبی کریم ﷺ کی زندگی جو ایک بہترین اور کامل نمونہ زندگی ہے عقل کی بہترین رہنما ہے جو انسانی عقل کو شریعت کے تابع کردیتی ہے۔ جب نبی کریم ﷺ نے اس ” نور مبین “ اور کتاب ہدایت اور اپنے اسوہ حسنہ کو کفار و مشرکین کے سامنے پیش کیا تو انہوں نے اس دین کو نہ صرف مٹانے کے لئے ایٹری چوٹی کا زور لگا دیا۔ بلکہ زندگی بھر اس غلط فہمی میں مبتلا رہے کہ ہم جب چاہیں گے اپنی پھونکوں سے اس چراغ کو بجھا دیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے صاف الفاظ میں یہ ارشاد فرما دیا کہ کفار و مشرکین کی یہ بھول ہے کہ وہ اللہ کی اس روشنی اور نور کو جب چاہیں گے بجھا دیں گے۔ اللہ نہ صرف اس دین مبین اور اس روشنی کو مکمل کر کے رہے گا بلکہ رسول اللہ ﷺ کی بعثت کا مقصد ہی یہ ہے کہ وہ اپنی سیرت پاک کے ذریعہ دنیا کے اندھیروں کو دور کرنے کے لئے اسی دین حق اور دین ہدایت کو ساری دنیا کے مذہبوں اور نظریات پر غالب کر کے چھوڑیں گے۔ تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ کفار و مشرکین کی تمام تر کوششیں اور مخالفتیں بھی اس نور کی شعاعوں کو ماند نہ کرسکیں اور نہ کرسکیں گی۔ آج ہر شخص اس حقیقت کو اچھی طرح جانتا ہے کہ ساری دنیا کے فلسفی مفکر، مدبر اور سائنسدان مدتوں آسمان کی بلندیوں، زمین کی وسعتوں، سمندر کی گہرائیوں اور ذروں کی تابانیوں میں تحقیق، جستجو اور نظریات میں بھٹکنے کے بعد اس بات کا اعتراف کرنے پر مجبور ہیں کہ انسان کا بھلا اور کامیابی اگر کسی دین اور نظریہ زندگی میں ہے تو وہ صرف دین اسلام اور نبی مکرم ﷺ کی مبارک زندگی ہے۔ وہ زبان سے برملا اعلان نہ بھی کریں مگر یہ ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ انسانی معلموات ایجادات ، طرح طرح کے ذرائع اور سائنسی ترقیات جتنی بھی آگے بڑھتی جا رہی ہیں دین اسلام کی سچائیاں اسی قدر کھلتی چلی جا رہی ہیں اس کے برخلاف وہ مذناہب جن کی بنیاد جن بھوتوں بادشاہوں اور جھوٹی کہانیوں پر ہے ان کا جھوٹ اور بےبنیاد ہونا ثابت ہوتا جا رہا ہے۔ اسی لئے میں اکثر کہا کرتا ہوں کہ سائنس کی ترقیات سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے انسان ان معلومات کے ذریعہ جتنا بھی آگے بڑھے گا اور بیدار ہوگا اسلام کے ہر اصول کی تابانی بڑھتی ہی چلے گی جائے گی اور ایک وقت ا ٓئے گا کہ انسان کو اسلام کے قدموں پر اپنا سر جھکانا ہی پڑے گا اور من گھڑت جھوٹے مذہبوں سے انسانوں کی جان چھوٹ جائے گی۔
Top