Tafseer-e-Madani - At-Tawba : 32
یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّطْفِئُوْا نُوْرَ اللّٰهِ بِاَفْوَاهِهِمْ وَ یَاْبَى اللّٰهُ اِلَّاۤ اَنْ یُّتِمَّ نُوْرَهٗ وَ لَوْ كَرِهَ الْكٰفِرُوْنَ
يُرِيْدُوْنَ : وہ چاہتے ہیں اَنْ : کہ وہ يُّطْفِئُوْا : وہ بجھا دیں نُوْرَ اللّٰهِ : اللہ کا نور بِاَفْوَاهِهِمْ : اپنے منہ سے (جمع) وَيَاْبَى اللّٰهُ : اور نہ رہے گا اللہ اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ يُّتِمَّ : پورا کرے نُوْرَهٗ : اپنا نور وَلَوْ : خواہ كَرِهَ : پسند نہ کریں الْكٰفِرُوْنَ : کافر (جمع)
یہ چاہتے ہیں کہ بجھا دیں اللہ کے نور کو اپنے مونہوں (کی پھونکوں) سے مگر اللہ انکار کرتا ہے (ہر صورت کا) بجز اس کے کہ وہ پورا کر کے رہے اپنے نور کو، اگرچہ یہ امر برا لگے کافروں کو،2
73 دین حق ایک عظیم الشان اور بےمثال نور ہے : ایسا عظیم الشان اور بےمثال نور جو انسان کے لیے دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کی راہیں روشن کرتا ہے۔ مگر یہ بدبخت چاہتے ہیں کہ اپنے مونہوں کی پھونکوں سے بجھادیں اللہ کے نور کو، یعنی دین حق اسلام کو جو کہ ایسا جلیل القدر معنوی نور اور ایسے عظیم الشان روشنی ہے، جس سے حق و صداقت اور حقیقی کامیابی کی وہ راہ روشن ہوتی ہے جو دارین کی سعادت و کامرانی کی ضامن و کفیل ہے۔ پس جس طرح یہ دین اپنی ہدایت اور معنوی روشنی کے اعتبار سے نور ہے اسی طرح ہمارے پیغمبر بھی معنوی اعتبار سے نور ہیں کہ آپ ﷺ ہی کے ذریعے دنیا کو ہدایت کی یہ عظیم الشان اور بےمثل روشنی نصیب ہوئی ہے۔ اسی حقیقت کو یوں بیان کیا جاتا ہے کہ آپ ﷺ کی ذات بشر ہے اور صفت نور۔ مگر افسوس کہ اہل بدعت کو یہ صاف وصریح بات اور کھلی حقیقت سمجھ نہیں آتی اور انہوں نے خود ساختہ اضافوں اور طرح طرح کی پیوند کاریوں سے بات کو کہیں سے کہیں پہنچا دیا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے زیغ و ضلال سے ہمیشہ محفوظ رکھے اور ہمیشہ راہ حق پر ثابت قدم اور اپنی رحمتوں اور عنایتوں کے سائے میں رکھے ۔ آمین۔ 74 دشمنانِ حق کی حماقت کا ایک مظہر و نمونہ : کہ یہ لوگ دین ِحق کے نور مبین کو اپنے مونہوں کی پھونکوں سے بجھانا چاہتے ہیں۔ تو کیا شمس نصف النہار کو اپنے مونہوں کی پھونکوں سے بجھانا کسی کے لیے ممکن ہوسکتا ہے ؟ جب نہیں اور یقینا نہیں تو پھر دین حق کے آفتاب عالمتاب اپنے مونہوں کی پھونکوں سے بجھانا کسی کے لیے کیسے ممکن ہوسکتا ہے۔ سو دین حق کے نور مبین کو بجھانے کی کوشش کرنا ظلم و بےانصافی بھی اور حماقت و بیوقوفی بھی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو اس سے معلوم ہوا کہ دین کی سربلندی اور دین والوں کی سرفرازی سے کڑھنا اور جلنا کفر اور کافروں کا کام ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ لیکن اسی میں ان لوگوں کی حماقت کا بھی ثبوت ہے۔ کیونکہ سورج کو جو اپنے مونہوں کی پھونکوں سے بجھانا چاہیں گے ان سے بڑھ کر احمق و بیوقوف اور کون ہوسکتا ہے ؟ نیز اس میں ان لوگوں کے ظلم و بےانصافی اور ان کی بےقدری اور ناشکری کا ثبوت بھی ہے کہ ان کو نور حق کی اس عظیم الشان روشنی سے نوازا گیا تھا تاکہ اس سے ان کیلئے حق و ہدایت کی راہیں روشن ہوں، لیکن انہوں نے اس سے فائدہ اٹھانے کی بجائے الٹا اس کو بجھانے کی کوشش کی اور اس طرح انہوں نے اپنی محرومی اور سیاہ بختی کے ٹھپے کو اور پکا کیا اور اپنے لیے ایسے ہولناک خسارے کا سامان کیا جس جیسا دوسرا کوئی خسارہ نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ نور حق و ہدایت سے محرومی کا خسارہ سب سے بڑا اور نہایت ہی ہولناک خسارہ ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ فکر وعمل کی ہر کجی اور ہر قسم کے انحراف سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین۔
Top