Mazhar-ul-Quran - At-Tawba : 32
یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّطْفِئُوْا نُوْرَ اللّٰهِ بِاَفْوَاهِهِمْ وَ یَاْبَى اللّٰهُ اِلَّاۤ اَنْ یُّتِمَّ نُوْرَهٗ وَ لَوْ كَرِهَ الْكٰفِرُوْنَ
يُرِيْدُوْنَ : وہ چاہتے ہیں اَنْ : کہ وہ يُّطْفِئُوْا : وہ بجھا دیں نُوْرَ اللّٰهِ : اللہ کا نور بِاَفْوَاهِهِمْ : اپنے منہ سے (جمع) وَيَاْبَى اللّٰهُ : اور نہ رہے گا اللہ اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ يُّتِمَّ : پورا کرے نُوْرَهٗ : اپنا نور وَلَوْ : خواہ كَرِهَ : پسند نہ کریں الْكٰفِرُوْنَ : کافر (جمع)
وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے بجھادیں (یعنی دین اسلام کو) اور اللہ نہ مانے گا اس کے سوا کہ پورا کرے اپنے نور کو (یعنی دین اسلام کو غلبہ دے) اگرچہ کافر برا مانیں
یہود ونصاریٰ اور مشرکین مکہ کی ناجائز حرکت اللہ ایک نے اس آیت میں یہود ونصاریٰ اور مشرکین مکہ کی ایک اور حالت بیان فرمائی کہ یہ سب مل کر خدا کا دین جو نہایت سچا ہے، اور اس کی روشنی آفتاب سے بھی کہیں زیادہ ہے، اس کو اپنی ان ایجادی باتوں سے اس طرح بجھانا چاہتے ہیں جس طرح کوئی پھونک سے چراغ کو بجھانا چاہے۔ پھر فرمایا کہ ان کی ان باتوں سے کیا ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ تو اپنے دین کو پھیلا کر رہے گا، یہ اگر برا مانیں تو برا مانا کریں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اللہ نے اپنے رسول برحق خاتم النبیین ﷺ کو دین حق دے کر بھیجا ہے تاکہ اس دین کو تمام روئے زمین کے دینوں پر غالب کر کے ظاہر کردے۔ اس پر یہ مشرک برا مانیں تو مانا کریں اللہ سچا ہے اور اس کا وعدہ سچا ہے۔ اہل اسلام اور ان کے سردار جب تک شریعت الہی کے پابند رہے ان کے ہاتھوں سے اللہ تعالیٰ نے دن بدن اسلام کی روشنی کو بڑھایا۔
Top