Bayan-ul-Quran - An-Nisaa : 148
لَا یُحِبُّ اللّٰهُ الْجَهْرَ بِالسُّوْٓءِ مِنَ الْقَوْلِ اِلَّا مَنْ ظُلِمَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ سَمِیْعًا عَلِیْمًا
لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا اللّٰهُ : اللہ الْجَهْرَ : ظاہر کرنا بِالسُّوْٓءِ : بری بات مِنَ الْقَوْلِ : بات اِلَّا : مگر مَنْ : جو۔ جس ظُلِمَ : ظلم ہوا ہو وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ سَمِيْعًا : سننے والا عَلِيْمًا : جاننے والا
اللہ کو بالکل پسند نہیں ہے کہ کسی بری بات کو بلند آواز سے کہا جائے سوائے اس کے جس پر ظلم ہوا ہے اور اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے
آیت 148 لاَ یُحِبُّ اللّٰہُ الْجَہْرَ بالسُّوْٓءِ مِنَ الْقَوْلِ الاَّ مَنْ ظُلِمَ ط جس کا دل دکھا ہے ‘ جس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ‘ نہ صرف یہ کہ اس کے جواب میں اس کی زبان سے نکلنے والے کلمات پر گرفت نہیں ‘ بلکہ مظلوم کی دعا کو بھی قبولیت کی سند عطا ہوتی ہے۔ کسی فارسی شاعر نے اس مضمون کو اس طرح ادا کیا ہے : ؂ بترس از آہ مظلوماں کہ ہنگام دعا کر دن اِجابت از درِ حق بہر استقبال می آید کہ مظلوم کی آہوں سے ڈرو کہ اس کی زبان سے نکلنے والی فریاد ایسی دعا بن جاتی ہے جس کی قبولیت خود اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کا استقبال کرنے کے لیے عرش سے آتی ہے۔ وَکَان اللّٰہُ سَمِیْعًا عَلِیْمًا اسے سب معلوم ہے کہ جس کے دل سے یہ آواز نکلی ہے وہ کتنا دکھی ہے۔ اس کے احساسات کتنے مجروح ہوئے ہیں۔
Top