Bayan-ul-Quran - Al-An'aam : 159
اِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَهُمْ وَ كَانُوْا شِیَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِیْ شَیْءٍ١ؕ اِنَّمَاۤ اَمْرُهُمْ اِلَى اللّٰهِ ثُمَّ یُنَبِّئُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَفْعَلُوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے فَرَّقُوْا : تفرقہ ڈالا دِيْنَهُمْ : اپنا دین وَكَانُوْا : اور ہوگئے شِيَعًا : گروہ در گروہ لَّسْتَ : نہیں آپ مِنْهُمْ : ان سے فِيْ شَيْءٍ : کسی چیز میں (کوئی تعلق) اِنَّمَآ : فقط اَمْرُهُمْ : ان کا معاملہ اِلَى اللّٰهِ : اللہ کے حوالے ثُمَّ : پھر يُنَبِّئُهُمْ : وہ جتلا دے گا انہیں بِمَا : وہ جو كَانُوْا يَفْعَلُوْنَ : کرتے تھے
(اے نبی ﷺ !) جن لوگوں نے اپنے دین کے ٹکڑے کردیے اور وہ گروہوں میں تقسیم ہوگئے آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں ان کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے پھر وہ انہیں جتلا دے گا جو کچھ کہ وہ کرتے رہے تھے
آیت 159 اِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَہُمْ وَکَانُوْا شِیَعًا لَّسْتَ مِنْہُمْ فِیْ شَیْءٍ ط۔ یہ وہی وحدت ادیان کا تصور ہے جو سورة البقرۃ کی آیت 213 میں دیا گیا ہے : کَان النَّاسُ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً قف کہ پہلے تمام لوگ ایک ہی دین پر تھے۔ پھر لوگ صراط مستقیم سے منحرف ہوتے گئے اور مختلف گروہوں نے اپنے اپنے راستے الگ کرلیے۔ چناچہ حضور ﷺ سے فرمایا جا رہا ہے کہ جو لوگ صراط مستقیم کو چھوڑ کر اپنی اپنی خود ساختہ پگڈنڈیوں پر چل رہے ہیں وہ سب ضلالت اور گمراہی میں پڑے ہیں اور آپ ﷺ کا ان گمراہ لوگوں سے کوئی تعلق نہیں۔
Top