Bayan-ul-Quran - An-Nisaa : 105
اِنَّاۤ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَیْنَ النَّاسِ بِمَاۤ اَرٰىكَ اللّٰهُ١ؕ وَ لَا تَكُنْ لِّلْخَآئِنِیْنَ خَصِیْمًاۙ
اِنَّآ : بیشک ہم اَنْزَلْنَآ : ہم نے نازل کیا اِلَيْكَ : آپ کی طرف الْكِتٰبَ : کتاب بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ (سچی) لِتَحْكُمَ : تاکہ آپ فیصلہ کریں بَيْنَ : درمیان النَّاسِ : لوگ بِمَآ اَرٰىكَ : جو دکھائے آپ کو اللّٰهُ : اللہ وَلَا : اور نہ تَكُنْ : ہوں لِّلْخَآئِنِيْنَ : خیانت کرنیولے (دغا باز) کے لیے خَصِيْمًا : جھگڑنے ولا (طرفدار)
بیشک ہم نے آپ کے پاس یہ نوشتہ بھیجا ہے واقع کے موافق تاکہ آپ لوگوں کے درمیان اس کے موافق فیصلہ کریں جو کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بتلادیا ہے اور آپ ان خائنوں کی طرفداری کی بات نہ کیجئیے۔ (ف 4) (105)
4۔ بنوابیرق ایک خاندان تھا اس میں ایک شخص بشیر نام منافق تھا اس نے حضرت رفاعہ کی بخاری میں نقب دے کر کچھ آٹا اور کچھ ہتھیار جو اس میں رکھے تھے چرا لیے صبح کو پاس پڑوس میں تلاش کیا پتہ نہ چلا بعض قرائن قویہ سے بشیر پر شبہ ہوا بنوابیرق نے جو کہ بشیر کے شریک حال تھے اپنی برات کے لیے حضرت لبید کا نام لے دیا غرض حضرت رفاعہ نے اپنے برادر زادہ حضرت قتادہ کو جناب رسول اللہ کی خدمت میں بھیج کر اس واقعہ کی اطلاع دی آپ نے وعدہ تحقیق فرمایا بنوابیرق کو جو خبر ہوئی ایک شخص جو اسی خاندان کا تھا اسیر نام سب اس کے پاس آئے سب نے مشورہ کرکے جمع ہو کر مع بعض اہل محلہ کے جناب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں جمع ہوئے اور حضرت قتادہ اور حضرت رفاعہ کی شکایت کی کہ بدون گواہوں کے ایک مسلمان اور دین دار گھرانے پر چوری کی تہمت لگاتے ہیں اور مقصود ان کا یہ تھا کہ رسول اللہ ﷺ اس مقدمہ میں ان کی طرف داری کریں آپ نے یہ تو نہیں خیا لیکن اتنا ہوا کہ حضرت قتادہ جو آپ کے پاس حاضر ہوئے تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ تم ایسے لوگوں پر بےسند کیوں الزام لگاتے ہو۔ انہوں نے اپنے چچا رفاعہ سے کہا۔ وہ اللہ پر بھروسہ کرکے خاموش ہوگئے اس پر اگلی آیتیں دو رکوع کے قریب تک نازل ہوئیں غرض چوری ثابت ہوئی اور مال برآمد ہوا اور مالک کو دے دیا گیا تو بشیر ناخوش ہو کر مرتد ہوگیا اور مکہ جاکر مشرکوں میں جاملا اس پر یہ آیتیں نازل ہوئیں ومن یشاقق الرسول الخ۔
Top