Dure-Mansoor - An-Nahl : 80
وَ اللّٰهُ جَعَلَ لَكُمْ مِّنْۢ بُیُوْتِكُمْ سَكَنًا وَّ جَعَلَ لَكُمْ مِّنْ جُلُوْدِ الْاَنْعَامِ بُیُوْتًا تَسْتَخِفُّوْنَهَا یَوْمَ ظَعْنِكُمْ وَ یَوْمَ اِقَامَتِكُمْ١ۙ وَ مِنْ اَصْوَافِهَا وَ اَوْبَارِهَا وَ اَشْعَارِهَاۤ اَثَاثًا وَّ مَتَاعًا اِلٰى حِیْنٍ
وَاللّٰهُ : اور اللہ جَعَلَ : بنایا لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْ : سے بُيُوْتِكُمْ : تمہارے گھروں سَكَنًا : سکونت کی (رہنے کی) جگہ) وَّجَعَلَ : اور بنایا لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْ : سے جُلُوْدِ : کھالیں الْاَنْعَامِ : چوپائے بُيُوْتًا : گھر (ڈیرے) تَسْتَخِفُّوْنَهَا : تم ہلکا پاتے ہو انہیں يَوْمَ ظَعْنِكُمْ : اپنے کوچ کے دن وَيَوْمَ : اور دن اِقَامَتِكُمْ : اپنا قیام وَ : اور مِنْ : سے اَصْوَافِهَا : ان کی اون وَاَوْبَارِهَا : اور ان کی پشم وَاَشْعَارِهَآ : اور ان کے بال اَثَاثًا : سامان وَّمَتَاعًا : اور برتنے کی چیزیں اِلٰىحِيْنٍ : ایک وقت (مدت
اور اللہ نے تمہارے لئے تمہارے گھروں میں رہنے کی جگہ بنائی، اور تمہارے لئے جانوروں کی کھالوں کے گھر بنائے جن کو تم سفر کرنے کے لئے اور مقام کرنے کے دن ہلکا پاتے ہو، اور اونوں اور اونٹوں کے بالوں سے گھر کا سامان اور دوسری چیزیں بنائیں جو ایک مدت تک کام دیتی ہے۔
1:۔ ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” واللہ جعل لکم من بیوتکم سکنا “ کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے گھر بنائے ہیں جن میں تم رہتے ہو۔ 2:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” واللہ جعل لکم من بیوتکم سکنا “ یعنی تم اس میں رہتے ہو اور قرار پکڑتے ہو کہ (آیت) ” وجعل لکم من جلود الانعام بیوتا “ اور اس سے مراد دیہاتیوں کے خیمے ہیں (آیت) ” تستخفونھا “ یعنی تم اٹھانے میں (ہلکا محسوس کرتے ہو) ” (آیت) ” ومتاعا الی حین “ یعنی موت تک (ساری نعمتوں سے نفع اٹھاتے ہو) 3:۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” تستخفونھا یوم ظعنکم “ کہ قافلہ والے فورا اپنا گھر بنالیتے ہیں (آیت) ” واوبارھا ‘’‘ یعنی اونٹوں کی اون (آیت) ” واشعارھا “ (یعنی بال) بکری کے۔ 4:۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” واثاثا “ یعنی مال (آیت) ” ومتاعا الی حین “ کہ تم نفع حاصل کرتے ہو اس کے ساتھ ایک مدت تک۔ 5:۔ ابن جریر اور ابن منذر نے عطاء (رح) سے روایت کیا کہ قرآن کو اتارا عربوں کی معرفت کے مطابق کیا آپ نے اللہ تعالیٰ کے اس قول کی طرف نہیں دیکھا (آیت) ” ومن اصوافھا واوبارھا “ (یعنی اللہ تعالیٰ نے صوف اور اونٹوں کی اون کا ذکر کیا اور ان سے بڑی بڑی چیزوں کا ذکر نہیں کیا کیونکہ وہ اونٹ اور بکریاں پالتے تھے اور ان کی اون سے خیمے بناتے تھے کیونکہ وہ لوگ پہاڑوں میں رہتے تھے اس لئے ان کا ذکر فرمایا اور فرمایا (آیت) ” واللہ جعل لکم مما خلق ظلا وجعل لکم من الجبال اکنانا “ (اللہ تعالیٰ نے ہی بناتے ہیں تمہارے لئے ان چیزوں کے سائے بناتے ہیں تمہارے لئے ان چیزوں کے سائے جن کو اس نے پیدا فرمایا اور اسی نے بنائی ہیں تمہارے لئے پہاڑوں میں پناہ گاہیں) (آیت) ” وجعل لکم سرابیل تقیکم الحر “ جبکہ سردی سے بچانے والی چیزیں اس سے بڑی ہیں کیونکہ وہ لوگ گرم علاقہ میں رہتے تھے اسی طرح اللہ تعالیٰ نے (آیت) ” من جبال فیھا من برد “ فرمایا حالانکہ وہ جو آسمان سے برف برساتا ہے وہ عزت حاصل کرنے میں زیادہ موثر ہے ان چیزوں کا ذکر اس لئے نہیں فرمایا کیونکہ وہ ان کو نہیں جانتے تھے۔ 6:۔ عبدالرزاق ابن جریر اور ابن منذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ومتاعا الی حین “ سے مراد ہے موت۔
Top