Maarif-ul-Quran - An-Nahl : 80
وَ اللّٰهُ جَعَلَ لَكُمْ مِّنْۢ بُیُوْتِكُمْ سَكَنًا وَّ جَعَلَ لَكُمْ مِّنْ جُلُوْدِ الْاَنْعَامِ بُیُوْتًا تَسْتَخِفُّوْنَهَا یَوْمَ ظَعْنِكُمْ وَ یَوْمَ اِقَامَتِكُمْ١ۙ وَ مِنْ اَصْوَافِهَا وَ اَوْبَارِهَا وَ اَشْعَارِهَاۤ اَثَاثًا وَّ مَتَاعًا اِلٰى حِیْنٍ
وَاللّٰهُ : اور اللہ جَعَلَ : بنایا لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْ : سے بُيُوْتِكُمْ : تمہارے گھروں سَكَنًا : سکونت کی (رہنے کی) جگہ) وَّجَعَلَ : اور بنایا لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْ : سے جُلُوْدِ : کھالیں الْاَنْعَامِ : چوپائے بُيُوْتًا : گھر (ڈیرے) تَسْتَخِفُّوْنَهَا : تم ہلکا پاتے ہو انہیں يَوْمَ ظَعْنِكُمْ : اپنے کوچ کے دن وَيَوْمَ : اور دن اِقَامَتِكُمْ : اپنا قیام وَ : اور مِنْ : سے اَصْوَافِهَا : ان کی اون وَاَوْبَارِهَا : اور ان کی پشم وَاَشْعَارِهَآ : اور ان کے بال اَثَاثًا : سامان وَّمَتَاعًا : اور برتنے کی چیزیں اِلٰىحِيْنٍ : ایک وقت (مدت
اور اللہ نے بنا دیئے تم کو تمہارے گھر بسنے کی جگہ اور بنا دیئے تم کو چوپاؤں کی کھال سے ڈیرے جو ہلکے رہتے ہیں تم پر جس دن سفر میں ہو اور جس دن گھر میں ہو، اور بھیڑوں کی اون سے اور اونٹوں کی ببریوں سے اور بکریوں کے بالوں سے کتنے اسباب اور استعمال کی چیزیں وقت مقرر تک
وَاللّٰهُ جَعَلَ لَكُمْ مِّنْۢ بُيُوْتِكُمْ سَكَنًا بیوت بیت کی جمع ہے جس مکان میں رات گذاری جاسکے اس کو بیت کہتے ہیں امام قرطبی نے اپنی تفسیر میں فرمایا۔
کل ماعلاک فاظلک فہو سقف وسمآء وکل ماقللک فہو ارض وکل ما سترک من جھاتک الاربع فھوجدار فاذا انتظمت واتصلت فہو بیت جو چیز تمہارے سر سے بلند ہو اور تم پر سایہ کرے وہ چھت یا سما کہلاتی ہے اور جو چیز تمہارے وجود کو اپنے اوپر اٹھائے وہ زمین ہے اور جو چیز چاروں طرف سے تمہارا پردہ کر دے وہ دیواریں ہیں اور جب یہ سب چیزیں جمع ہوجائیں تو وہ بیت ہے۔
گھر بنانے کا اصل مقصد قلب وجسم کا سکون ہے
اس میں حق تعالیٰ نے انسان کے بیت یعنی گھر کو سکن فرما کر گھر بنانے کا فلسفہ اور حکمت واضح فرما دی کہ اس کا اصل مقصد جسم اور قلب کا سکون ہے عادۃ انسان کا کسب وعمل گھر سے باہر ہوتا ہے جو اس کی حرکت سے وجود میں آتا ہے اس کے گھر کا اصلی منشاء یہ ہے کہ جب حرکت و عمل سے تھک جائے تو اس میں جا کر آرام کرے اور سکون حاصل کرے اگرچہ بعض اوقات انسان اپنے گھر میں بھی حرکت وعمل میں مشغول رہتا ہے مگر یہ عادۃ کم ہے۔
اس کے علاوہ سکون اصل میں قلب و دماغ کا سکون ہے وہ انسان کو اپنے گھر میں ہی حاصل ہوتا ہے اس سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ انسان کے مکان کی سب سے بڑی صفت یہ ہے کہ اس میں سکون ملے آج کی دنیا میں تعمیرات کا سلسلہ اپنے عروج پر ہے اور ان میں ظاہری ٹیپ ٹاپ پر بےحد خرچ بھی کیا جاتا ہے لیکن ان میں ایسے مکانات بہت کم ہیں جن میں قلب اور جسم کا سکون حاصل ہو بعض اوقات تو مصنوعی تکلفات خود ہی آرام و سکون کو برباد کردیتے ہیں اور وہ بھی نہ ہو تو گھر میں جن لوگوں سے سابقہ پڑتا ہے وہ اس سکون کو ختم کردیتے ہیں ایسے عالی شان مکانات سے وہ جگہ اور جھونپڑی اچھی ہے جس کے رہنے والے کے قلب وجسم کو سکون حاصل رہا ہو۔
قرآن کریم ہر چیز کی روح اور اصل کو بیان کرتا ہے انسان کے گھر کا اصل مقصد اور سب سے بڑی غرض وغایت سکون کو قرار دیا اسی طرح ازدواجی زندگی کا اصل مقصد بھی سکون قرار دیا ہے لِتَسْكُنُوْا اِلَیھَا جس ازدواجی زندگی سے یہ مقصد حاصل نہ ہو وہ اس کے اصل فائدے سے محروم ہے آج کی دنیا میں ان چیزوں میں رسمی اور غیر رسمی تکلفات اور ظاہری ٹیپ ٹاپ کی حد نہیں رہی اور مغربی تمدن و معاشرت نے ان چیزوں میں ظاہری زیب وزینت کے سارے سامان جمع کردیئے مگر سکون قلب وجسم سے قطعا محروم کر ڈالا۔
قولہ مِّنْ جُلُوْدِ الْاَنْعَام وقولہ مِنْ اَصْوَافِهَا وَاَوْبَارِهَا سے ثابت ہوا کہ جانوروں کی کھال اور بال اور اون سب کا استعمال انسان کے لئے حلال ہے اس میں یہ بھی قید نہیں کہ جانور مذبوح ہو یا مردار اور نہ یہ قید ہے کہ اس کا گوشت حلال ہے یا حرام ان سب قسم کے جانوروں کی کھال دباغت دے کر استعمال کرنا حلال ہے اور بال اور اون پر تو جانور کی موت کا کوئی اثر ہی نہیں ہوتا وہ بغیر کسی خاص صنعت کے حلال اور جائز ہے امام اعظم ابوحنیفہ کا یہی مذہب ہے البتہ خنزیر کی کھال اور اس کے تمام اجزاء ہر حال میں نجس اور ناقابل انتفاع ہیں۔
Top