Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nahl : 80
وَ اللّٰهُ جَعَلَ لَكُمْ مِّنْۢ بُیُوْتِكُمْ سَكَنًا وَّ جَعَلَ لَكُمْ مِّنْ جُلُوْدِ الْاَنْعَامِ بُیُوْتًا تَسْتَخِفُّوْنَهَا یَوْمَ ظَعْنِكُمْ وَ یَوْمَ اِقَامَتِكُمْ١ۙ وَ مِنْ اَصْوَافِهَا وَ اَوْبَارِهَا وَ اَشْعَارِهَاۤ اَثَاثًا وَّ مَتَاعًا اِلٰى حِیْنٍ
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
جَعَلَ
: بنایا
لَكُمْ
: تمہارے لیے
مِّنْ
: سے
بُيُوْتِكُمْ
: تمہارے گھروں
سَكَنًا
: سکونت کی (رہنے کی) جگہ)
وَّجَعَلَ
: اور بنایا
لَكُمْ
: تمہارے لیے
مِّنْ
: سے
جُلُوْدِ
: کھالیں
الْاَنْعَامِ
: چوپائے
بُيُوْتًا
: گھر (ڈیرے)
تَسْتَخِفُّوْنَهَا
: تم ہلکا پاتے ہو انہیں
يَوْمَ ظَعْنِكُمْ
: اپنے کوچ کے دن
وَيَوْمَ
: اور دن
اِقَامَتِكُمْ
: اپنا قیام
وَ
: اور
مِنْ
: سے
اَصْوَافِهَا
: ان کی اون
وَاَوْبَارِهَا
: اور ان کی پشم
وَاَشْعَارِهَآ
: اور ان کے بال
اَثَاثًا
: سامان
وَّمَتَاعًا
: اور برتنے کی چیزیں
اِلٰىحِيْنٍ
: ایک وقت (مدت
اور اللہ نے بنائی ہے تمہارے لیے تمہارے گھروں میں سے سکونت کی جگہ اور بنائے ہیں تمہارے لیے مویشیوں کی کھالوں سے گھر ، جن کو تم ہلکا خیال کرتے ہو کوچ والے دن اور قیام والے تن اور ان کی اون پشم اور بالوں سے طرح طرح کا سامان اور فائدہ اٹھانے کی چیز ایک وقت تک ۔
(ربط آیات) شرک اور مشرکین کے رد کے بعد اللہ تعالیٰ نے وقوع قیامت اور جزائے عمل کی طرف اشارہ کیا ، پھر فرمایا کہ انسانوں کے تمام مخفی حالات سے صرف اللہ تعالیٰ ہی واقف ہے جو کائنات کی تمام مخفی چیزوں کو جانتا ہے قیامت کو بھی اپنے وقت پر وہی برپا کرے تا ، انسان قیامت کے وقت کے متعلق کچھ نہیں جانتے اور وہ اچانک ہی آئے گی ، انسان کی انفرادی موت بھی اچانک ہی واقع ہوجاتی ہے کوئی شخص اس کے وقت اور مقام کو نہیں جانتا گویا قیامت صغری اور قیامت کبری میں اس لحاظ سے مناسبت ہے ، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت اور وحدانیت کے دلائل کا ذکر کیا پہلے انسان کے جسم میں موجود بڑی بڑی نعمتوں کو یا ددلایا ، پھر پرندوں کو ہوا میں تھامنے کا بیان ہوا کہ یہ بھی اللہ ہی کی قدرت کا شاہکار ہے ، فرمایا یہ ایمان والوں کے لیے نشانات قدرت ہیں جن میں غور کرکے وہ اللہ کی قدرت اور اس کی حکمت بالغہ کو سمجھ سکتے ہیں ۔ (گھر ذریعہ سکون) اب آج کے درس میں بھی اللہ نے انسان پر کیے گئے بعض انعامات کا ذکر کرکے انہیں اپنی قدرت اور وحدانیت کی دلیل بنایا ہے ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” واللہ جعل لکم من بیوتکم سکنا “۔ اور اللہ نے تمہارے لیے تمہارے گھروں کو سکونت کی جگہ بنایا ہے سکنا کے مسکون اور سکون دونوں مادے ہیں ، اگر یہ مسکون کے مادہ سے ہو تو مطلب ہے کہ ایسی جگہ جہاں تم سکونت یعنی رہائش اختیار کرتے ہو اور سکون کے مادہ سے ہو تو مطلب ہوگا سکون یعنی آرام پکڑنے کی جگہ ، سورة الانعام میں رات کے متعلق بھی فرمایا (آیت) ” جعل الیل سکنا “۔ اس نے تمہارے لیے رات کو آرام و سکون کا ذریعہ بنایا ہے ، ظاہر ہے کہ تمام جاندار دن بھر روزی کی تلاش میں مشقت کرکے تھک ہار جاتے ہیں تو پھر انہیں اپنی تحلیل شدہ قوتوں کو بحال کرنے کے لیے آرام کی ضرورت ہوتی ہے ، جو انہیں رات کے سناٹے میں حاصل ہوجاتا ہے اور وہ اگلے دن کی مشقت کے پھر تیار ہوجاتے ہیں ۔ عربی زبان میں کہتے ہیں ” کلما علاک واظلک “۔ جو چیز تمہارے اوپر سایہ افگن ہوتی ہے اسے سماء کہتے ہیں اور اس کا اطلاق چھت پر بھی ہوتا ہے کہ یہ بھی انسان کے سروں سے اوپر ہوتی ہے ، پھر فرمایا ” کلما اقلک “ جو چیز تمہیں اٹھاتی ہے ، وہ زمین ہے ، اس پر قدم رکھ کر انسان چلتا پھرتا ہے ، گویا زمین اسے اٹھائے ہوئے ہے ، اور جو چیز انسان کو اردگرد سے پردے کی صورت میں گھیرتی ہے وہ جدار یعنی دیوار ہے یہ تینوں چیزیں یعنی زمین چھت اور دیواریں مل جائیں تو مکان معرض وجود میں آجاتا ہے جس کا ذکر اللہ نے اس آیت کریمہ میں بطور احسان فرمایا ہے ۔ (انسان کی بنیادی ضروریات) حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ خوراک پانی ، لباس ” اوبیتا یسکنوہ “ اور سکون پکڑنے کی جگہ مکان ، انسان کی بنیادی ضروریات ہیں جو ہر انسان کو بلالحاظ مذہب وملت اور رنگ ونسل حاصل ہونی چاہئے موجودہ زمانے میں ان میں دو مزید چیزیں شامل کردیں گئی ہی یعنی تعلیم جس کے ذریعے انسان اپنے فرائض کو پہچان سکے اور صحت ، ان چھ بنیادی ضروریات کو یونیسکو (UNESCO) بھی تسلیم کرتی ہے حضور ﷺ کا فرمان ہے ” طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم ومسلمۃ “۔ یعنی ہر مرد وزن پر اتنا علم حاصل کرنا فرض ہے جس کے ذریعے وہ اپنے فرائض ادا کرسکے چونکہ فرائض کی ادائیگی صحت و تندرستی کے بغیر نہیں ہو سکتی ، لہذا یہ بھی بنیادی ضرورت شمار کی گئی ہے ، چناچہ آج کی دنیا میں بھی کامیاب حکومت وہی تصور ہوتی ہے ، جو اپنے باشندوں کو بنیادوں ضروریات مہیا کرے ، ملک میں کوئی بھوکا پیاسا نہ ہو ، ہر نیک وبد کے لیے خوراک اور پانی لازمی ہے جس کے بغیر وہ زندہ نہیں رہ سکتا مکان اور لباس بھی ضروری ہے اگرچہ وہ ادنی قسم کا ہی ہو شادی شدہ جوڑے کے لیے تو مکان کی ضرورت مزید بڑھ جاتی ہے ، حدیث میں اس کی تصریح ہے کہ اگر کوئی مکان کا بندوبست نہیں کرسکتا تو اس کی شادی بھی ممکن نہیں ، کم از کم اتنا مکان تو ہونا چاہئے جس میں وہ اپنے اہل و عیال سمیت گزارہ کرسکے ، بہرحال اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے مکان جیسی بنیادی ضرورت کا ذکر کیا ہے عام طور مکان مٹی گارے اور اینٹ پتھر کے ہوتے ہیں تاہم یہ خیموں کی صورت میں بھی ہو سکتے ہیں جیسا کہ قدیم زمانے میں ہوتے تھے ، اور جس کا ذکر آگے آرہا ہے ، بہرحال گرمی ، سردی اور بارش وغیرہ سے بچاؤ کے لیے مکان ضروری ہے ، جسے اللہ نے یہاں پر انعام کے طور ذکر فرمایا ہے ۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ لفظ ” سکنا “ سے یہ بات بھی سمجھ میں آتی ہے کہ گھر کا مقصد آرام حاصل کرنا ہے اور گھر وہی اچھا ہوگا جس میں آکر انسان کو آرام و راحت حاصل ہو ، اگر انسان کو گھر میں داخل ہو کر سکون نصیب نہیں ہوتا تو اس کی عالیشان بلڈنگ بھی بیکار محض ہے جو کہ مکان کے مقصد کو پورا نہیں کرتی ، مسند احمد کی روایت میں آتا ہے کہ دنیاوی لحاظ سے سعادت مند شخص وہ ہے جسے اچھا گھر ، اچھی بیوی ، اور اچھی سواری میسر ہو ، اگر یہ تینوں چیزیں ناموافق ہوں یعنی مکان میں گرمی سردی اور بارش سے بچاؤ کا انتظام نہ ہو ، بیوی مرضی کے خلاف ہو ، اور سواری بھی تنگ کرتی ہو ، تو ایسا شخص دنیاوی لحاظ سے شقی ہوگا ، بہرحال مکان سکونت اور آرام کے لیے ہے اور انسان کی بنیادی ضروریات میں شامل ہے ۔ (چمڑے کے خیمے) نزول قرآن کے زمانے میں گھر کے طور پر چمڑے کے خیمے عام استعمال ہوتے تھے ، اکثر لوگ خانہ بدوش زندگی بسر کرتے تھے ، جہاں خوراک اور پانی میسر آیا وہاں خیمے لگا کر رہائش اختیار کرلی ، یہ ذخیرہ ختم ہوگیا تو آگے چل دیے عام مکان کا ذکر کرنے کے بعد آیت کے اگلے حصے میں اللہ نے خاص طور پر خیموں کے گھروں کا ذکر فرمایا کہ اس کا تم پر یہ بھی احسان ہے (آیت) ” وجعل لکم من جلود الانعام بیوتا “۔ اس نے تمہارے لیے مویشیوں کی کھالوں سے گھر بنائے اور یہ ایسے گھر ہیں (آیت) ” تستخفونھا “ کہ تم انہیں ہدکا خیال کرتے ہو (آیت) ” یوم ظعنکم “۔ سفر کے دن (آیت) ” ویوم اقامتکم “۔ اور اپنے قیام کے دن ، ظاہر ہے کہ اینٹ پتھر کا مکان تو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل نہیں کیا جاسکتا ، البتہ کپڑے ، پلاسٹک یا کھال کا خیمہ تو آسانی سے ایک جگہ سے اکھاڑ کر دوسری جگہ لے جایا جاسکتا ہے ، اسی لیے فرمایا کہ خیمے کا گھر تم دوران سفر بھی ہلکا خیال کرتے ہو کہ بآسانی جانور پر لادا جاسکتا ہے اور دوسری جگہ آسانی سے قائم بھی کیا جاسکتا ہے ۔ گویا اقامت بھی آسانی کے ساتھ ہو سکتی ہے مسند احمد کی روایت میں آتا ہے کہ ہم چالیس آدمی ایک موقع پر حضور ﷺ کے ساتھ چمڑے کے خیمے میں مقیم تھے اور آپ نے وہاں ایک خوشخبری بھی سنائی ، ترمذی شریف کی روایت (1) (ترمذی ص 292 ، ج 1) میں آتا ہے کہ گرم موسم میں سفر کے دوران افضل صدقہ ” ظل فسطاط یعنی سایہ مہیا کرنا ہے اور کسی نے غازیوں اور مجاہدین کے لیے خیمہ کا بندوبست کردیا تو یہ اس کے لیے بہترین صدقہ ہوگا ، پرانے زمانے میں خیموں کو بڑی اہمیت حاصل تھی ، آج کے دور میں بھی فوج نقل وحمل کے دروان خیموں سے کام لیا جاتا ہے اس کے علاوہ ایام حج میں منی اور عرفات کے میدانوں میں خیموں میں ہی قیام کیا جاتا ہے ، اور ہمیشہ کیا جاتا رہے گا ہر سال دنیا بھر میں خیمہ بستی کا یہ سب سے بڑا اجتماع ہوتا ہے ، جہاں تک خیموں کی ساخت کا تعلق ہے اللہ نے فرمایا کہ چمڑے کے علاوہ (آیت) ” ومن اصوافھا “۔ یہ جانوروں کی اون سے بھی تیار ہوتے ہیں ، بھیڑوں کی اون اس مقصد کے لیے نہایت کارآمد ہے (آیت) ” واوبارھا “۔ یہ جانوروں کی پشم سے بھی تیار ہوتے ہیں اونٹوں کا پشم خیمے بنانے کے کام آتا ہے (آیت) ” واشعارھا “ اور ان کے بالوں سے بھی ، بکری کے بال بھی خیمہ بنانے کے کام آتے ہیں ، فرمایا ” اثاثا “ ان سے تم طرح طرح کے سامان تیار کرتے ہو ، پہننے ، اوڑھنے اور بچھانے کے لیے کپڑے جانوروں کے بالوں اور اون وغیرہ سے ہی تیار ہوتے تھے (آیت) ” ومتاعا الی حین “ ان چیزوں میں اللہ تعالیٰ نے مدت مقررہ تک تمہارے لیے فائدے کا سامان رکھا ہے ، یہ سب اللہ تعالیٰ کی قدرت اور اس کی وحدانیت کی نشانیاں ہیں ۔ (سایہ کی نعمت) آگے اللہ نے ایک اور نعمت کا ذکر کیا ہے (آیت) ” واللہ جعل لکم مما خلق ظللا “۔ اللہ نے اپنی تخلیق کردہ اشیاء میں سے تمہارے لیے سائے بھی بنائے ، دھوپ اور گرمی میں سایہ بہت بڑی نعمت ہے کہیں درختوں کا سایہ ، کہیں پہاڑوں کا اور کہیں عمارات کا سایہ مہیا فرمایا ، اگر یہ نہ ہوتا تو انسان اور جانور بڑی مشقت میں مبتلا ہوتے ، خاص طور پر بادلوں کا سایہ تو بہت ہی خوشگوار ہوتا ہے صحرائے سینا میں بنی اسرائیل پر خدا تعالیٰ نے بادلوں کے سایہ کا خصوصی انتظام فرمایا تھا ، یہ اللہ کا بہت بڑا احسان ہے اسی لیے حضور ﷺ نے فرمایا کہ دو لعنت والی چیزوں سے بچو ان میں سے ایک سایہ ہے اور دوسرا شارع عام ، فرمایا ان دو جگہوں پر بول وبراز کرنا باعث لعنت ہے کیونکہ سایہ لوگوں کے آرام کرنے کی جگہ ہے اور اگر وہاں گندگی ہوگی تو ان کے آرام میں خلل واقع ہوگا ، اسی طرح عام راستے پر بھی گندگی ہوگی تو مسافروں کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑے گا ، لہذا ان دو جگہوں پر بول وبراز کرکے لعنت کے مستحق نہ بنو تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ چیزوں میں سے سایہ بھی ایک نعمت ہے ۔ (آیت) ” وجعل لکم من الجبال اکنانا “۔ اور تمہارے لیے پہاڑوں میں غار بنائے ، غار میں انسانوں کو بارش یا دھوپ سے محفوظ رکھتے ہیں دشمن کا خوف ہو تو غاروں میں پناہ لی جاتی ہے ، تو اللہ نے پہاڑوں کی غاروں کو بھی اپنی نشانی اور انسان کے لیے نعمت قرار دیا ۔ (بچاؤ کی قمیصیں ) آگے ایک اور نعمت کا تذکرہ فرمایا (آیت) ” وجعل لکم سرابیل “ اور تمہارے لیے قمیصیں بنائیں (آیت) ” تقیکم الحر “ جو تمہیں گرمی سے بچاتی ہیں ، ظاہر ہے کہ قمیص انسان کو گرمی اور سردی دونوں سے بچاتی ہے مگر یہاں پر سردی کا ذکر نہیں کیا ، اس کی وجہ مفسرین یہ بیان فرماتے ہیں کہ قرآن کے اولین مخاطبین صحرائے عرب کے لوگ تھے ، جہاں گرمی ہی پڑتی ہے ، وہ لوگ سردی سے چنداں مانوس نہیں تھے ، اس لیے اللہ تعالیٰ نے صرف گرمی کا ذکر فرمایا ہے کہ اللہ نے ایسی قمیصیں بنائیں جو تمہیں گرمی سے بچاتی ہیں ، مولانا اشرف علی تھانوی (رح) فرماتے ہیں کہ اس سورة کے ابتدائی حصے میں مویشیوں کے تذکرہ میں دفء کا ذکر کیا ہے کہ ان میں تمہارے لیے گرمائش کا سامان ہے ، ظاہر ہے کہ سردی کے موسم میں کمبل ، شال اونی لباس کی ضرورت ہوتی ہے جو جانوروں کے پشم اور بالوں سے تیار ہوتے ہیں ، چونکہ وہاں پر سردی سے بچاؤ کا ذکر ہوچکا ہے اس لیے یہاں پر صرف گرمی سے بچاؤ کا بیان آیا ہے ۔ فرمایا اس کے علاوہ (آیت) ” وسرابیل تقیکم باسکم “ ہم نے ایسی قمیصیں بھی بنائی ہیں تو تمہیں جنگ میں بچاتی ہیں ، اس قمیص سے مراد لوہے کی زرہ بکتر ہے جو لوگ دشمن کے وار سے محفوظ رہنے کے لیے پہنتے تھے موجودہ زمانے میں بکتر بند گاڑیاں ایجاد ہوچکی ہیں جو اپنے سواروں کو دشمن کی گولہ باری سے محفوظ رکھتی ہیں سر پر خود پہننے میں بھی یہی مصلحت ہے کہ انسان کسی ممکنہ چوٹ سے بچ سکے خود حضور ﷺ نے زرہ کا استعمال کیا ہے ، چناچہ احد کے روز آپ نے اوپر نیچے دو زرہیں پہن رکھی تھیں ۔ اس قسم کے حفاظتی اقدام عالم اسباب کا لازمی حصہ ہیں اور انہیں اختیار کرنا چاہئے اس کے باوجود تکلیف و راحت تو اللہ تعالیٰ کے قبضہ میں ہے جنگ احد میں ان تمام حفاظتی تدابیر کے باوجود مسلمانوں کو بہت بڑا نقصان اٹھانا پڑا ۔ (انعامات الہی کا شکریہ) فرمایا (آیت) ” کذلک یتم نعمتہ علیکم “۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ تم پر اپنی نعمتیں پوری کرتا ہے (آیت) ” لعلکم تسلمون “۔ تاکہ تم فرمانبردار بن جاؤ ، مکان ، لباس ، خوراک ، سایہ وغیرہ اللہ تعالیٰ کے احسانات ہیں اسی طرح بارش بھی اللہ تعالیٰ کا مخلوق پر بہت بڑا احسان ہ تو لوگوں کو چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کے ان احسانات کا شکریہ ادا کریں ، اور اس کی فرمانبرداری کریں (آیت) ” فان تولوا “ اور پھر بھی اگر یہ لوگ روگردانی کریں پوری طرح سمجھانے کے باوجود راہ راست پر نہ آئیں ، تو اے پیغمبر (علیہ السلام) (آیت) ” فانما علیک البلغ المبین “۔ آپ کے ذمے تو کھول کر بیان کردینا ہے حق و باطل کو واضح کردینا ہے اگر یہ آپ کی بات کو نہیں مانیں گے تو پھر اللہ تعالیٰ خود ان سے نپٹ لے گا ، فرمایا حقیقت یہ ہے (آیت) ” یعرفون نعمۃ اللہ “۔ کہ لوگ اللہ تعالیٰ کی نعمت کو خوب پہچانتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ تمام نعمتیں عطا کرنے والا فقط وحدہ لاشریک ہے ، اس کے باوجود (آیت) ” ثم ینکرونھا “۔ ان نعمتوں کی ناقدری کرتے ہی یعنی ان کا شکریہ ادا نہیں کرتے اور یہ ایسے لوگ ہیں (آیت) ” اکثرھم الکفرون “۔ کہ انکی اکثریت کفر کرنے والوں پر مشتمل ہے ، ان میں سے بعض تو حقیقی کافر ہیں جو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت ہی کا انکار کرتا ہے ہیں اور انہیں نے طرح طرح کے شریک بنا رکھے ہیں اور رسومات باطلہ پر ہی اڑے ہوئے ہیں ، اور بعض وہ ہیں جو حقیقی کافر تو نہیں مگر انعامات الہیہ کی ناشکری کرکے کفران نعمت کے مرتکب ہوتے ہیں اور یہ چیز بھی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب ہے ۔
Top