Dure-Mansoor - Al-Israa : 15
مَنِ اهْتَدٰى فَاِنَّمَا یَهْتَدِیْ لِنَفْسِهٖ١ۚ وَ مَنْ ضَلَّ فَاِنَّمَا یَضِلُّ عَلَیْهَا١ؕ وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى١ؕ وَ مَا كُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰى نَبْعَثَ رَسُوْلًا
مَنِ : جس اهْتَدٰى : ہدایت پائی فَاِنَّمَا : تو صرف يَهْتَدِيْ : اس نے ہدایت پائی لِنَفْسِهٖ : اپنے لیے وَمَنْ : اور جو ضَلَّ : گمراہ ہوا فَاِنَّمَا : تو صرف يَضِلُّ : گمراہ ہوا عَلَيْهَا : اپنے اوپر (اپنے بڑے کو) وَلَا تَزِرُ : اور بوجھ نہیں اٹھاتا وَازِرَةٌ : کوئی اٹھانے والا وِّزْرَ اُخْرٰى : دوسرے کا بوجھ وَ : اور مَا كُنَّا : ہم نہیں مُعَذِّبِيْنَ : عذاب دینے والے حَتّٰى : جب تک نَبْعَثَ : ہم (نہ) بھیجیں رَسُوْلًا : کوئی رسول
جس نے ہدایت پالی تو اپنے ہی نفع کے لئے ہدایت اختیار کرتا ہے اور جو شخص گمراہ ہوتا ہے اپنی ہی جان کو نقصان پہنچانے کے لئے گمراہ ہوتا ہے، اور کوئی جان کسی دوسرے کا بوجھ اٹھانے والی نہیں، اور جب تک ہم کوئی رسول نہ بھیج دیں اس وقت تک عذاب نہیں بھیجتے
1:۔ عبدالرزاق، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ تعالیٰ ضعیف اور ناتواں لوگوں کو جمع فرمائیں گے اور احمق بہرے گونگے اور وہ بوڑھے لوگ جنہوں نے اسلام کو نہیں پایا (سب کو جمع فرمائے گے) پھر ان کی طرف ایک قاصد بھیجیں گے جو یہ احکام پہنچائے گا کہ تم دوزخ میں داخل ہوجاؤ تو وہ لوگ کہیں گے کیوں) ہم دوزخ میں جائیں) حالانکہ ہمارے پاس کوئی رسول نہیں آیا راوی نے کہا اللہ کی قسم اگر وہ اس میں داخل ہوجاتے تو ان پر آگ ٹھنڈی اور سلامتی والی ہوجاتی پھر اللہ تعالیٰ ان کی طرف رسول بھیجیں گے پس اس رسول کی اطاعت کرے گا جو اس کی اطاعت کا ارادہ کرے گا ابوہریرہ ؓ نے فرمایا کہ اگر تم چاہو تو اس آیت (آیت) ” وما کنا معذبین حتی نبعث رسولا “ کو پڑھ لو۔ 2:۔ اسحاق بن راھویہ، احمد، ابن حبان، ابونعیم نے معرفہ میں، طبرانی ابن مردویہ اور بیہقی نے کتاب الاعتقاد میں اسود بن سریع ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا چار آدمی قیامت کے دن جھگڑا کریں گے بہر ا آدمی جو کچھ بھی نہیں سنتا اور بیوقوف آدمی اور بہت بوڑھا آدمی اور وہ آدمی جو پیدائش میں ہی مرگیا تھا بہرا آدمی کہے گا اے میرے رب اسلام آیا اور میں نے کوئی چیز نہیں سنی بیوقوف کہے گا اے میرے رب : اسلام آیا اور میری حالت یہ تھی کہ بچے مجھے مینگیاں مارتے تھے (جس کی وجہ سے نہیں سمجھ سکا) اور بہت بوڑھا کہے گا اے میرے رب اسلام آیا مگر میں کسی چیز کو نہ سمجھ سکا اور وہ آدمی جو کسی نبی کے نہ ہونے کے زمانہ میں مرگیا (اور اسے اسلام نہ پہنچا) تو وہ کہے اے میرے رب میرے پاس آپ کا کوئی رسول نہیں آیا کہ وہ ان سے عہد لیتا تاکہ ہم اس کی اطاعت کرتے اور اللہ تعالیٰ ان کی طرف ایک قاصد بھیجیں گے کہ ان کو آگ میں داخل کردو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں محمد ﷺ کی جان ہے اگر وہ (آگ میں) داخل ہوجاتے تو ان پر آگ ٹھنڈی اور سلامتی والی بن جاتی اور جو اس میں داخل نہ ہوں گے تو ان کو گھسیٹ کر داخل کیا جائے گا۔ 3:۔ ابن راھویہ، احمد، ابن مردویہ اور بیہقی نے ابوہریرہ ؓ سے اسی طرح روایت کیا کہ سوائے ان کے کہ انہوں نے اس کے آخر میں فرمایا جو شخص اس میں داخل ہوجائے گا تو اس پر (وہ آگ) ٹھنڈی اور سلامتی والی ہوجائے گی اور جو شخص اس میں داخل نہ ہوگا تو اس کو گھسیٹ کر داخل کیا جائے گا۔ چار قسم کے لوگوں کے متعلق فیصلہ : 4:۔ قاسم بن اصبغ، بزار، ابویعلی، ابن عبدالبر نے تمہید میں انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن چار آدمیوں کو لایا جائے گا پیدا ہونے والا بچہ (جو پیدائش میں مرگیا) اور احمق اور وہ شخص جو نبی کے نہ ہونے کے زمانے میں مرگیا اور بہت بوڑھا آدمی ان میں سے ہر ایک اپنی دلیل کے ساتھ بات کرے گا اللہ تعالیٰ تبارک وتعالیٰ فرمائیں گے جہنم کی عنق یعنی گردن سے فرمائیں گے تو ظاہر ہوجا اور ان سے فرمائیں گے بلاشبہ میں نے اپنے بندوں کی طرف رسول بھیجے تھے انہیں میں سے اور بلاشبہ میں بھی اپنی ذات کے لحاظ سے رسول ہوں تمہاری طرف اور ان کے لئے فرمائیں گے کہ ان کو اس میں (یعنی جہنم میں) داخل کردو وہ آدمی کہے گا اے میرے رب کس نے اس پر بدبختی کو لکھا ؟ کیا ہم اس میں داخل ہوجائیں حالانکہ ہم اس سے بھاگنے والے ہیں راوی نے کہا جس کے لئے نیک بختی لکھی گئی تو وہ دوڑ کر جہنم میں داخل ہوگا رب تعالیٰ فرمائیں گے کہ میں نے تم کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ تم نے میری نافرمانی کی ہے اور تم میرے رسولوں کی سخت تکذیب کرتے تھے اور ان کی نافرمانی کرتے تھے پھر ان کو (یعنی جہنم میں داخل ہونے والوں کو) جنت میں داخل کردے گا اور ان کو (جو جہنم میں داخل نہیں ہوں گے) جہنم میں داخل کردے گا۔ 5:۔ حکیم ترمذی نے نو ادرالاصول میں طبرانی، ابونعیم نے معاذبن جبل ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن بےعقل کسی نبی کے نہ ہونے کے زمانے میں مرنے والا اور چھوٹی عمر میں مرجانے والے کو بلایا جائے گا، بےعقل کہے گا اے میرے رب اگر آپ مجھے عقل دیتے تو وہ شخص جس کو آپ نے عقل دی ہے وہ اپنی عقل کے ذریعہ مجھ سے زیادہ سعادت مند نہ ہوتا اور کسی نبی کے نہ ہونے کے زمانے میں مرنے والا کہے گا کہ اے میرے رب اگر آپ کی طرف سے میرے پاس کوئی عبد (یعنی) نبی آجاتا تو وہ شخص جس کے پاس آپ کی طرف سے کوئی نبی آچکا ہے وہ اس تیرے عبد یعنی (نبی) کے ذریعہ مجھ سے زیادہ سعادت مند نہ ہوتا اور چھوٹی عمر میں مرنے والا کہے گا اے میرے رب اگر آپ مجھ کو عمر دیتے تو وہ شخص جس کو آپ نے عمر دی ہے وہ اس عمر کی وجہ سے مجھ سے زیادہ سعادت مند نہ ہوتا رب تعالیٰ فرمائیں گے بلاشبہ میں نے تم کو ایک حکم دیتا ہوں کیا تم میری اطاعت کرو گے ؟ تو وہ لوگ کہیں گے ہاں آپ کی عزت کی قسم (ہم اطاعت کریں گے) تو اللہ تعالیٰ نے ان سے فرمائیں گے کہ چلے جاؤ اور جہنم میں داخل ہوجاؤ فرمایا اگر وہ اس میں داخل ہوگئے ان کو نقصان نہ دے گی اس کے بعد اللہ تعالیٰ ان پر دوزخ کے کچھ اثار ظاہر فرمائیں گے اور وہ گمان کریں گے کہ یہ تو اللہ تعالیٰ کی ہر مخلوق کو ہلاک کردیں گے اور وہ جلدی جلدی لوٹے گئے اور کہیں گے اے ہمارے رب ہم کو نکال دیجئے اور آپ کی عزت کی قسم ہم اس میں داخل ہونے کا ارادہ رکھتے تھے مگر ہم پر آگ کے آثار ظاہر ہوئے تو گمان کیا کہ یہ تو ہر چیز کو ہلاک کردے گی جو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائی پھر اس کو دوبارہ حکم فرمائیں گے تو وہ اسی طرح لوٹیں گے اسی طرح کہیں گے تو رب تعالیٰ فرمائیں گے میں نے تم کو اپنے علم کے مطابق پیدا کیا تھا اور میرے علم کی طرف تم لوٹے ہو حکم ہوں گا اے جہنم ان کو اپنے ساتھ ملا لے پھر ان کو آگ پکڑ لے گی۔ 6:۔ ابن ابی شیبہ نے ابوصالح (رح) سے روایت کیا کہ قیامت کے دن ان لوگوں کا حساب لیا جائے گا جن کی طرف رسول بھیجے گئے اور اللہ تعالیٰ ان کو جنت میں داخل فرمائیں گے جو اطاعت کرنے والے تھے۔ اور ان کو آگ میں داخل فرمائیں گے جنہوں نے ان کی نافرمانی کی ہوگی۔ باقی رہ جائیں گے بچے۔ اور وہ لوگ جو نبی کے نہ ہونے کے زمانے میں مرگئے اور اللہ تعالیٰ فرمائیں گے بلاشبہ میں نے تم کو حکم کیا تھا کہ تم اس آگ میں داخل ہوجاؤ جو اس میں داخل میں ہوجائے گا اس کی نجات ہوجائے گی اور جو شخص رک جائے گا اور اس میں داخل نہ ہوگا اس کے لئے ہلاکت ہوگی۔ 7:۔ حکیم ترمذی میں نوادرالاصول میں عبداللہ بن شدادر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے مشرکین کی اولاد کے بارے میں پوچھا جو چھوٹی عمر میں مرگئے آپ نے تھوڑی دیر کے لئے سر مبارک کو نیچے کرلیا پھر پوچھا سائل کہاں ہے ؟ اس نے کہا یارسول اللہ ﷺ میں حاضر ہوں آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ تبارک وتعالیٰ جب جنت اور دوزخ کے درمیان فیصلہ فرما دے گا تو بیوقوف لوگ رہ جائیں گے وہ کہیں گے اے ہمارے رب تو نے کیوں ہمارے پاس اپنا رسول نہ بھیجا اور ہم کچھ بھی نہ جانتے تھے اللہ تعالیٰ ان کی طرف ایک فرشتہ بھیجے گا اور اللہ تعالیٰ خوب جانتے ہیں جو وہ عمل کرنے والے تھے اس فرشتے سے کہے گا بلاشبہ میں تمہارے رب کا رسول ہوں پس چلو تم وہ اس کے پیچھے چلیں گے یہاں تک یہ کہ آگ کے پاس پہنچ جائیں گے فرشتے کہے اللہ تعالیٰ تم کو حکم دیتے ہیں کہ تم اس (آگ) میں گھس جاؤ تو اس میں سے کچھ لوگ آگ میں گھس جائیں گے ان کو ایسی جگہ سے نکالا جائے گا کہ ان کے ساتھیوں کو پتا نہ چلا اور سابقین مقربین میں ہوجائیں گے پھر ان کے ایک قاصد آئے گا اور کہے گا کہ اللہ تعالیٰ تم کو حکم دیتا ہے کہ تم آگ میں گھس جاؤ پس دوسرا گروہ اس میں داخل ہوجائے گا پھر وہ اس طرح نکلیں گے کہ ان کو پتہ نہ چلے گا پس وہ داہنی طرف والوں میں سے ہوجائیں گے پھر ان کے پاس ایک رسول آئے گا اور کہے گا کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ تم کو حکم دیتا ہے کہ تم لوگ آگ میں گھس جاؤ وہ عرض کریں گے اے ہمارے رب ہم کو عذاب کی طاقت نہیں تو اللہ تعالیٰ ان کے بارے میں حکم دے گا کہ ان کے سر اور ٹانگیں اکٹھی کی جائیں پھر ان کو آگ میں ڈال دیا جائے گا (واللہ اعلم) 8:۔ ابن جریر نے ابن جریج کے طریق سے ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ (آیت) ” امرنا مترفیھا “ سے مراد ہے کہ ان کی اطاعت کا حکم دیا گیا تھا مگر انہوں نے نافرمانی کی۔ نافرمان لوگوں کی ہلاکت : 9:۔ ابن ابی حاتم نے شہر بن حوشب ؓ سے روایت کیا کہ میں ابن عباس ؓ کو اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” واذا اردنا ان نھلک قریۃ “ کے بارے میں فرماتے ہوئے سنا کہ (ہم نے خوش عیش لوگوں کو) حق کا حاکم دیا مگر انہوں نے اس کی مخالفت کی تو اس وجہ سے ان پر تباہی کا فیصلہ کردیا۔ 10:۔ ابن جریر ابن منذر ابن ابی حاتم اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” واذا اردنا ان نھلک قریۃ امرنا مترفیھا “ سے مراد ہے کہ ہم نے مسلط کیا ان کے شریر لوگوں کو۔ 11:۔ طستی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نافع بن ازرق نے ان سے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” امرنا مترفیھا “ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم نے ان پر ظالم لوگوں کو مسلط کردیا جنہوں نے ان کو بڑا عذاب دیا پوچھا گیا عرب کے لوگ اس معنی سے واقف ہیں فرمایا ہاں کیا تو لبید بن ربیعہ کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنا : ان یطبوا یبرموا وان امروا یوما یصیرو اللھلک والفقد۔ ترجمہ : ہلاک ہوگئے، پریشان ہوگئے اگر کسی دن ان پر ظالم مسلط کئے گئے تو ہلاک اور نیست ونابود ہوجائیں گے۔ 12:۔ ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم نے ابوالعالیہ (رح) سے روایت کیا کہے کہ (آیت) ” امرنا مترفیھا “ کو مثقلہ یعنی تشدید کے ساتھ پڑھتے تھے اور فرماتے تھے کہ اس سے مراد ہے کہ ہم نے ان پر امراء یعنی مالدار بنائے۔ 13:۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ اس کو (آیت) ” امرنا مترفیھا “ میں الف کو مد کے ساتھ پڑھتے تھے اور فرماتے تھے کہ اس سے مراد ہے کہ ہم فاسق لوگ زیادہ کردیئے۔ 14:۔ سعید بن منصور، ابن جریر، اور ابن منذر نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ وہ (آیت) ” امرنا مترفیھا “ اور اس سے مراد ہے کہ ہم نے ان کو زیادہ کردیا۔ 15:۔ ابن ابی حاتم نے ابودرداء ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” امرنا مترفیھا “ یعنی ہم نے ان کو زیادہ کردیا۔ 16:۔ بخاری اور ابن مردویہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ جب زمانہ جاہلیت میں کسی قبیلہ کے لوگ زیادہ ہوجاتے تو ہم کہتے کہ فلاں قبیلہ زیادہ ہوگیا۔
Top