Mazhar-ul-Quran - Al-Israa : 15
مَنِ اهْتَدٰى فَاِنَّمَا یَهْتَدِیْ لِنَفْسِهٖ١ۚ وَ مَنْ ضَلَّ فَاِنَّمَا یَضِلُّ عَلَیْهَا١ؕ وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى١ؕ وَ مَا كُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰى نَبْعَثَ رَسُوْلًا
مَنِ : جس اهْتَدٰى : ہدایت پائی فَاِنَّمَا : تو صرف يَهْتَدِيْ : اس نے ہدایت پائی لِنَفْسِهٖ : اپنے لیے وَمَنْ : اور جو ضَلَّ : گمراہ ہوا فَاِنَّمَا : تو صرف يَضِلُّ : گمراہ ہوا عَلَيْهَا : اپنے اوپر (اپنے بڑے کو) وَلَا تَزِرُ : اور بوجھ نہیں اٹھاتا وَازِرَةٌ : کوئی اٹھانے والا وِّزْرَ اُخْرٰى : دوسرے کا بوجھ وَ : اور مَا كُنَّا : ہم نہیں مُعَذِّبِيْنَ : عذاب دینے والے حَتّٰى : جب تک نَبْعَثَ : ہم (نہ) بھیجیں رَسُوْلًا : کوئی رسول
ہم کہیں گے :" اپنا نامہ اعمال پڑھ آج تو خود ہی اپنا حساب کرنے کو کافی ہے "
عذاب کا ذکر مطلب یہ ہے کہ جو شخص دنیا میں اچھے عمل کرتا ہے اور رسول کی تابعداری کر رہا ہے آخرت میں خسارہ میں رہے گا اور کوئی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہم کسی قوم کو عذاب دینے والے نہیں جب تک کوئی رسول نہ بھیجیں ۔
Top