بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Dure-Mansoor - Al-Qasas : 1
طٰسٓمّٓ
طٰسٓمّٓ : طا۔ سین۔ میم
طسم
1۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ فرعون کی باتوں میں سے ایک بات یہ ہے کہ اس نے انی نیند میں ایک خواب دیکھا کہ ایک آگ بیت المقدس سے آئی یہاں تک کہ اس نے مصر کے تمام تھروں کو گھیرلیا قبطیوں کو جلادیا ہے۔ اور بنی اسرائیل کو چھوڑد یا ہے یہ خواب دیکھنے بعد اس نے جادوگروں کو کاہنوں کو فال پکڑنے والوں کو بلایا زجرہ سے مراد فال پکڑنے والے ہیں۔ پرندوں کو اڑاتے ہیں اس نے ان سے اپنے خواب کے بارے میں پوچھا انہوں نے فرعون سے کہا ایک آدمی اس شہر سے جہاں بنواسرائیل آئے ہیں یعنی بیت المقدس سے نکلے گا اس کی وجہ سے مصر تباہ و برباد ہوجائے گا یہ سن کر فرعون نے حکم دیا کہ بنی اسرائیل میں جو بچہ پیدا ہو اس کو ذبح کردیا جائے اور جو بچی پیدا ہو اسے زندہ رہنے دیا جائے اس نے قبطیوں سے کہا اپنے غلاموں پر نظر رکھو جو باہر کرم کرتے ہوین ان کو اندر شہر میں داخل کرلو اور بنی اسرائیل کو ان کاموں میں لگاؤ جو غلاظت والے ہیں ان قبطیوں نے بنو اسرائیل کو اپنے غلاموں کے کام دے دئیے پھر اپنے غلاموں اور خادموں کے ہاں رہنے کو کہا۔ اور یہ اسی موقع پر فرمایا آیت ان فرعون علا فی الارض (یعنی فرعون زمین میں بہت بڑھ چڑھ گیا تھا اور وہ بہت منکر ہوگیا تھا زمین مین۔ آیت وجعل اہلہا شیعا۔ سے مراد بنواسرائیل ہیں۔ آیت یستضعف طائفۃ منہم جب ان کو گندگی والے کاموں میں لگادیا جا اور بنی اسرائیل کے بچے کو پیدا ہوتے ہی ذبھ کردیا جاتا تھا کہ کوئی چھوٹا بڑا نہ سہوکستا (یعنی بڑا ہونے سے پہلے ہی ذبح کردیا جاتا ) اور اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے بوڑھوں میں موت ڈال دی موت ان میں جلدی آنے لگی قبط کے سردار فرعون کے پاس آئے اور اس سے بات کی کہ اس قوم میں موت عام ہوگئی ہے ممکن ہے کام کی ذمہ داری ہمارے گلاموں پر آپڑے کہ وہ ان کے بیٹوں کو ذبح کردیتے ہیں تو چھوٹے بڑے نہیں ہوتے کہ بڑوں کی مدد کریں کاش آپ ان کی اولادوں کو باقری رہنے دیتے تو فرعون نے حکم دیا کہ وہ ایک سال بچوں کو ذبح کریں اور ایک سال چھوڑدیں جب وہ سال جس میں وہ لوگ بچوں کو ذبح نہیں کرتے تھے تو ہارون (علیہ السلام) پیدا ہوئے اور وہ چھوڑ دئیے گئے جب وہ سال جس میں وہ بچوں کو ذبح کرتے تھے تو موسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ موسیٰ کے ساتھ حاملہ ہوئیں جب بچہ پیدا ہونے کا ارادہ کیا تو بچے کے بارے میں گھبرا گئیں کہیں ذبح نہ کردیا جب ان کو جنا تو اس کو دودھ پلایا پھر ایک لکڑی کا کام کرنے والے کو بلایا اس نے ان کے لیے ایک صندوق بنادیا اور صندوق کی کنڈی اندر رکھ دی اور موسیٰ کو اس میں رکھ دیا گیا اور پھر ان کو پتھروں کے درمیان میں ڈال دیا گیا فرعون کے گھر کے پاس آسیہ فرعون کی بیوی کی لونڈیاں نہانے گئی تھیں تو انہوں نے صندوق کو پایا اور آپ کے پاس لے آئیں یہ گمان کرتے ہوئے کہ اس میں مال ہے جب لڑکے حرکت کی تو آسیہ نے بچے کو دیکھا جب آسیہ کی نظر اس پر پڑی تو اسکے لیے رحم کے جذبات پیدا ہوئے وہ اس بچے سے محبت کرنے لگی۔ جب فرعون کو خبر پہنچی تو فرعون نے ان کو ذبح کرنے کا ارادہ کیا آسیہ اس سے برابر بات کرتی رہی یاں تک کہ اس نے ان کو چھوڑدیا اور اس نے کہا میں ڈرتا کہ یہ بچہ بنی اسرائیل کا ہوگا اور یہ وہی ہو جس کے ہاتھ پر ہماری ہلاکت ہوگی اس اثناء میں ایک روز حضرت آسیہ اس سے کھیل رہی تھی کہ وہ بچہ فرعون کو دے دیا اور کہا اس کی پکڑ کو لو۔ آیت قرۃ عین لی ولک (القصص، 9) یعنی یہ تیری اور میری آنکھوں کی ٹھنڈ ہوگی۔ فرعون نے کہا یہ تیرے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ عبداللہ بن عباس نے فرمایا اگر وہ یہ کہتا کہ وہ میری بھی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے تو وہ آپ پر ضروا یمان لے آتا لیکن اس نے انکار کیا جب فرعون نے ان کو یعنی موسیٰ (علیہ السلام) کو اٹھایا تو موسیٰ نے اس کی داڑھی کو پکڑ لیا فرعون نے کہا ذبح کرنے والوں کو لے آؤ یہ وہی لڑکا ہے۔ آسیہ نے کہا اس کو قتل نہ کر آیت عسی ان ینفعنا او نتخذہ ولدا۔ یعنی قریب ہے کہ وہ ہم کو نفع دے گا یا ہم اس کو بیٹا بنالیں گے یہ تو ناسمجھ بچہ ہے اور اس نے یہ کام اپنے بچپنے کی وجہ سے کیا میں اس کے لیے یاقوت کے زیورا اور ایک انگارہ رکھتی ہوں اگر اس نے یاقوت اٹھایاتو عقل من ہے تو اسے ذبح کردینا اور اگر اس نے انگارے کو اٹھایاتو وہ ناسمجھ بچہ ہے اس نے ایک یاقوت نکالے اور اس کے لیے انگاروں کا ایک تھال رکھا۔ جبرئیل تشریف لائے اور ان کے ہاتھ میں انگارہ رکھ دیا پھر موسیٰ نے اس انگارے کو منہ میں رکھ لیا تو ان کی زبان جل اب انہوں نے ان کے لیے دودھ پلانے والی عورت کا ارادہ کیا تو موسیٰ (علیہ السلام) نے کسی عورت کا دودھ نہیں پیا اور عورتوں نے دودھ پلانے کا مطالبہ کیا تاکہ دودھ پلانے کے عرصہ میں فرعون کے پاس رہیں مگر بچے نے دودھ پینے سے انکار کردیا۔ موسی کی بہن آئیں اور کہنے لگی آیت ” ہل ادلکم علی اہل بیت یکفلونہ لکم وہم لہ نصحون “ یعنی کیا میں تم کو ایسے گھر والوں کا پتہ نہ بتاؤں جو تمہارے لیے اس کی کفایت کریں گے اور وہ اس کی خیر خواہی کرنے والے ہیں انہوں نے اس بچے کو لے لیا لوگوں نے اسے پکڑ لیا اور کہا تو اس بچے کے گھروالوں کو جانتی ہے ہم کو بھی اس کے گھروالوں کے بارے میں بتادے اس نے کہا میں نہیں جانتی مگر یہ کہ وہ لوگ بادشاہ کے لیے خیر خواہی کرنے والے ہیں جب اس کی ماں اس بچے کے پاس آئی تو اس بچے نے اس کا دودھ پی لیا اور قریب تھا کہ وہ کہہ دیتی کہ یہ میرا بیٹا ہے تو اللہ تعالیٰ نے اسے یہ بات کہنے سے محفوظ رکھا اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت ان کا دت لتبدی بہ لولا ان ربطنا علی قلبہا لتکون من المومنین، یعنی قریب تھا کہ وہ ظاہر کردیتی ہے ہم اس کے دل کو نہ باندھتے تاکہ وہ ہوجائے ایمان لانے والوں میں فرمایا حالانکہ وہ عورت ایمان والوں میں سے تھی۔ لیکن اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے آیت انا رادوہ الک وجاعلوہ من المرسلین۔ یعنی ہم نے س کو تیری طرف واپس لوٹادیا اور اس کو ہم نے رسولوں میں سے بنادیا۔ سدی (رح) نے فرمایا کہ موسیٰ اس لیے نام رکھا گیا کیونکہ لوگوں نے آپ کو پانی اور درختوں کے درمیان پایا تھا اور قبطی زبان میں ماء کو مو کہتے ہیں اور شجر کو سی کہتے ہیں۔ 2۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت نتلو علیک من نبا موسیٰ و فرعون یعنی اس قرآن میں ہم کو ان کی خبریں بیان کیں، آیت ان فرعون علا فی الارض بیشک فرعون نے زمین میں بغاوت کی آیت وجعل اہلہا شیعا یعنی ان کے درمیان تفریق ڈال دی۔ 4۔ عبدالراق وعبد بن حمید وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت وجعل اہلہا شیعا یعنی ایک جماعت کو غلام بناتا ہے ایک جماعت کو قتل کرتا ہے اور ایک جماعت کو زندہ رہنے دیتا ہے۔ 5۔ ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو ذکر کیا گیا کہ وہ سرکنڈے لانے کا حکم دیتا پھر ان کو چیرا جاتا ہے یہاں تک کہ ان کو چھریوں کی طرح بنادیا جاتا پھر ان کو ایک دوسرے کے برابر رکھ دیا جاتا پھر وہ بنی اسرائیل کی حاملہ عورتوں کے پاس لایا جاتا انہیں اس پر کھڑا کردیا جاتا وہ ان کے قدموں کو کاٹتا یہاں تک کہ ایک عورت حمل کو گرادیتی اور وہ ان کی ٹانگوں کے درمیان پڑا رہتا۔ وہ اسے رونڈی اور سرکنڈے کی تیز دھار سے بچتی جب وہ ان کو تکلیف دینے میں انتہا کو پہنچ گیا یہاں تک کہ اس نے اس سلسلہ میں اسراف سے کام لیا وہ ان کو تباہ کیے جارہا تھا اور اس سے کہا گیا کہ تو نے لوگوں کو فنا کردیا اور نسل کو کاٹ دیا ہے وہ تیرے خالو اور تیرے چچے ہیں اب حکم دے کہ وہ ایک سال بچوں کو قتل کریں اور ایک سال ان کو چھوڑدیں ہارون (علیہ السلام) اس سال میں پیدا ہوئے کہ جس میں لڑکوں کو چھوڑ دیا جاتا تھا اور موسیٰ (علیہ السلام) اس سال میں پیدا ہوئے جس میں لڑکوں کو قتل کیا جاتا تھا اور ہارون (علیہ السلام) ان سے ایک سال بڑے تھے جب اللہ تعالیٰ نے ارادہ کیا موسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں جو ارادہ کیا اور بنی اسرائیل کو اس مصیبت سے چھٹکارے کا ارادہ کیا جس میں وہ مبتلا تھے اللہ تعالیٰ نے وحی فرمائی موسیٰ (علیہ السلام) کی ماں کی طرف جب ان کی پیدائش قریب ہوئی آیت ” ان ارضعیہ “ کہ اس کو دودھ پلاتی رہے۔
Top