بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Maarif-ul-Quran - Al-Qasas : 1
طٰسٓمّٓ
طٰسٓمّٓ : طا۔ سین۔ میم
طسم
آغاز سورت بحقانیت قرآن وذکر اجمالی قصۂ سیدنا موسیٰ (علیہ السلام) وفرعون برائے تہدید اہل نخوت و رعونت ومنکرین نبوت ورسالت قال اللہ تعالیٰ طسم تلک ایات الکتب المبین۔۔۔ الی۔۔۔۔ موسیٰ وفرعون بالحق لقوم یؤمنون۔ (ربط) گزشتہ سورت کی طرح اس سورت کا آغاز بھی حقانیت قرآن سے فرمایا جو رسالت محمد یہ کی سب سے واضح اور روشن دلیل ہے اور فرعون کا قصہ ذکر کیا جس سے اہل نخوت و رعونت کی تہدید مقصود ہے کہ متکبرین کو چاہئے کہ فرعون کے قصہ سے عبرت پکڑیں کہ جس نے بنی اسرائیل کو ضعیف اور کمزور سمجھ کر ظلم وستم میں کسر نہ اٹھا رکھی اور اپنی وقتی طاقت کے غرور میں خدا کے حکم اور اس کی تاخیر اور مہلت سے غافل رہا اس کا جو انجام ہوا وہ سب کو معلوم ہے اسی طرح قریش مکہ کو چاہئے کہ مسلمانوں کو ضعیف اور کمزور سمجھ کر خدا کی گرفت سے بےخوف نہ ہوجائیں۔ خدا تعالیٰ اس بات پر قادر ہے کہ انہی کمزور مسلمانوں کو ایسی قوت اور طاقت عطا کرے کہ انہی کو تم پر حکمران کر دے اللہ کی قضا و قدر کی کسی کو خبر نہیں۔ نیز گزشتہ سورت کے آخر میں مضطر کے متعلق یہ ارشاد فرمایا تھا۔ امن یجیب المضطر اذا دعاہ ویکشف السوء ویجعلکم خلفاء الارض کہ اللہ تعالیٰ مضطر کی دعا قبول کرتا ہے اور اس کی مصیبت کو دور کرتا ہے اور مظلوم کو ظالم پر حکمران بناتا ہے اس سورت میں بھی بنی اسرائیل کے اضطرار اور بےچینی کو دور کرنے کا ذکر فرماتے ہیں۔ طسم اس کے معنی اللہ ہی کو معلوم ہیں یہ آیتیں ہیں اس کتاب کی بین جو واضح اور جلی ہے اور حقائق ومعارف کی ظاہر کرنے والی ہے اے نبی ہم آپ کے سامنے موسیٰ (علیہ السلام) اور فرعون کا کچھ حال ذکر کرتے ہیں۔ جو ٹھیک ٹھیک اور واقع کے مطابق ہے ان لوگوں کی بصیرت اور ہدایت کے لئے جو حق کے ماننے والے اور قبول کرنے والے ہیں۔ طالبان حق کی ہدایت اور عبرت کے لئے اس قصہ کو بیان کرتے ہیں تاکہ ان واقعات کو سن کر عبرت پکڑیں اور نصیحت حاصل کریں اور اپنی اصلاح اور تربیت کا ذریعہ بنائیں۔ قرآن کریم میں جابجا جو قصے بیان کئے جاتے ہیں ان کو محض قصہ اور افسانہ نہ سمجھیں۔ بلکہ ان کو ہدایت نامہ اور نصیحت نامہ سمجھیں۔
Top