Dure-Mansoor - Al-Fath : 10
اِنَّ الَّذِیْنَ یُبَایِعُوْنَكَ اِنَّمَا یُبَایِعُوْنَ اللّٰهَ١ؕ یَدُ اللّٰهِ فَوْقَ اَیْدِیْهِمْ١ۚ فَمَنْ نَّكَثَ فَاِنَّمَا یَنْكُثُ عَلٰى نَفْسِهٖ١ۚ وَ مَنْ اَوْفٰى بِمَا عٰهَدَ عَلَیْهُ اللّٰهَ فَسَیُؤْتِیْهِ اَجْرًا عَظِیْمًا۠   ۧ
اِنَّ الَّذِيْنَ : بیشک جو لوگ يُبَايِعُوْنَكَ : آپ سے بیعت کررہے ہیں اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں کہ يُبَايِعُوْنَ اللّٰهَ ۭ : وہ اللہ سے بیعت کررہے ہیں يَدُ اللّٰهِ : اللہ کا ہاتھ فَوْقَ : اوپر اَيْدِيْهِمْ ۚ : ان کے ہاتھوں کے فَمَنْ : پھر جس نے نَّكَثَ : توڑ دیا عہد فَاِنَّمَا : تو اس کے سوا نہیں يَنْكُثُ : اس نے توڑدیا عَلٰي نَفْسِهٖ ۚ : اپنی ذات پر وَمَنْ اَوْفٰى : اور جس نے پورا کیا بِمَا عٰهَدَ : جو اس نے عہد کیا عَلَيْهُ اللّٰهَ : اللہ پر، سے فَسَيُؤْتِيْهِ : تو وہ عنقریب اسے دیگا اَجْرًا عَظِيْمًا : اجر عظیم
بلاشبہ جو لوگ آپ سے بیعت کرتے ہیں وہ اللہ ہی سے بیعت کرتے ہیں اللہ کا ہاتھ ان کے ہاتھوں پر ہے سو جو شخص عہد توڑ دے گا اس کا توڑنا اسی کی جان پر ہوگا اور جو شخص اس عہد کو پورا کردے جو اس نے اللہ سے کیا ہے سو وہ اسے بڑا اجر عطا فرمائے گا
1:۔ الفریابی وعبد بن حمید وابن جریر (رح) وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ان الذین یبایعونک “ (جو لوگ آپ سے بیت کررہے ہیں) یعنی حدیبیہ کے دن۔ 2:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ان الذین یبایعونک “ سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے حدیبیہ کے زمانہ میں آپ سے بیعت کی۔ 3:۔ ابن مردویہ نے ابراہیم بن محمد بن المنتشر (رح) سے اور انہوں نے اپنے دادا سے روایت کیا کہ یہ نبی اکرم ﷺ کی بعیت تھی جب آپ یہ آیت نازل ہوئی (آیت ) ” ان الذین یبایعونک انما یبایعون اللہ “ (جو لوگ آپ سے بعیت کررہے ہیں بلاشبہ وہ اللہ تعالیٰ سے بعیت کررہے ہیں اور نبی کریم ﷺ کی بیعت وہ تھی جس پر لوگوں نے بیعت کی تھی اللہ کے لئے اور حق کی اطاعت کیلئے اور ابوبکر ؓ کی بیعت یہ تھی کہ مجھ سے بیعت کرو جب تک میں اللہ کی اطاعت کروں اور جب میں اس کی نافرمانی کروں تو تم پر میری اطاعت لازم نہیں۔ اور عمر بن خطاب ؓ کی بیعت کی اللہ کے لئے اور حق کی اطاعت کیلئے تھی۔ اور عثمان بن عفان ؓ سے بیعت بھی اللہ کی خوشنودی اور حق کی اطاعت کے لئے تھی۔ 4:۔ عبد بن حمید (رح) نے اعرج (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” یداللہ فوق ایدیھم “ (اللہ کے ہاتھوں پر) یعنی یہ بیعت اس لئے تھی کہ وہ میدان جہاد سے) نہ بھاگ جائیں۔ 5:۔ احمد وابن مردویہ (رح) نے عبادہ بن صامت ؓ سے روایت کیا کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ سے (آپ کی بات کو) سننے اور آپ کی اطاعت کرنے پر بیعت کی نشان اور کسل مندی میں اور بیعت کی خرچ کرنے پر تنگی میں اور فراخی میں اور نیکی کا حکم کرنے پر اور برائی سے روکنے پر اور اس پر بیعت کی کہ ہم حق بات کہیں گے۔ اللہ کے بارے میں کسی کی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہیں کریں گے اور اس بات پر کہ ہم ان کی مد کریں گے جب آپ ہمارے پاس یثرب (یعنی مدینہ منورہ) تشریف لائیں گے اور ہم ان سے روکیں گے ان چیزوں کو کہ جن سے ہم اپنے آپ کو اور اپنی بیویوں کو اور اپنے بیٹوں کو روکتے ہیں اور ہمارے لئے جنت ہوگی جس نے وعدہ پورا کیا اللہ تعالیٰ بھی اس کا وعدہ پورا کریں گے۔ اور جس نے وعدہ کو توڑ دیا تو اس کے توڑنے کا وبال اسی پر ہوگا۔
Top