Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Fath : 10
اِنَّ الَّذِیْنَ یُبَایِعُوْنَكَ اِنَّمَا یُبَایِعُوْنَ اللّٰهَ١ؕ یَدُ اللّٰهِ فَوْقَ اَیْدِیْهِمْ١ۚ فَمَنْ نَّكَثَ فَاِنَّمَا یَنْكُثُ عَلٰى نَفْسِهٖ١ۚ وَ مَنْ اَوْفٰى بِمَا عٰهَدَ عَلَیْهُ اللّٰهَ فَسَیُؤْتِیْهِ اَجْرًا عَظِیْمًا۠ ۧ
اِنَّ الَّذِيْنَ
: بیشک جو لوگ
يُبَايِعُوْنَكَ
: آپ سے بیعت کررہے ہیں
اِنَّمَا
: اس کے سوا نہیں کہ
يُبَايِعُوْنَ اللّٰهَ ۭ
: وہ اللہ سے بیعت کررہے ہیں
يَدُ اللّٰهِ
: اللہ کا ہاتھ
فَوْقَ
: اوپر
اَيْدِيْهِمْ ۚ
: ان کے ہاتھوں کے
فَمَنْ
: پھر جس نے
نَّكَثَ
: توڑ دیا عہد
فَاِنَّمَا
: تو اس کے سوا نہیں
يَنْكُثُ
: اس نے توڑدیا
عَلٰي نَفْسِهٖ ۚ
: اپنی ذات پر
وَمَنْ اَوْفٰى
: اور جس نے پورا کیا
بِمَا عٰهَدَ
: جو اس نے عہد کیا
عَلَيْهُ اللّٰهَ
: اللہ پر، سے
فَسَيُؤْتِيْهِ
: تو وہ عنقریب اسے دیگا
اَجْرًا عَظِيْمًا
: اجر عظیم
(اے پیغمبر اسلام ! ) بلاشبہ جو لوگ آپ ﷺ سے بیعت کرتے ہیں فی الحقیقت وہ اللہ ہی سے بیعت کرتے ہیں (اس لیے کہ) اللہ کا ہاتھ ان کے ہاتھوں پر ہے ، پھر جو کوئی عہد (بیعت) کو توڑے تو عہد کو توڑنے کا نقصان اس کو ہوگا اور جو اللہ سے اپنا اقرار پورا کرے تو اللہ اس کو عنقریب بہت بڑا اجر دے گا
نبی اعظم و آخر ﷺ کی بیعت کرنے کی ذمہ داریاں کتاب اللہ کی روشنی میں 10 ؎ گزشتہ سے گزشتہ آیت میں نبی کریم ﷺ کی گواہی اور بشیر ونذیر ہونے کی وضاحت تھی اور اس کے بعد ایمان والوں کو مقامف نبوت و رسالت سے آگاہ کیا گیا اور پھر توحید و رسالت کی الگ الگ تفہیم کرائی گئی اور زیر نظر آیت میں اس ذمہ داری کی مزید وضاحت فرمائی جار ہی ہے اور اس ذمہ داری کے قبول کرنے کا احساس کرایا جا رہا ہے تاکہ کوئی بات اس سلسلہ میں مبہم نہ رہ جائے۔ اس سورت کی شروع کی آیت میں (رح) جس فتح مبین کی خوشخبری سنائی گئی ہے اس کے متعلق وضاحت بھی آپ پڑھ چکے ہیں کہ اس سے مراد صلح حدیبیہ ہے اور پھر یہ بھی آپ پڑھ چکے ہیں کہ حدیبیہ کے میدان میں رہ کر جب نبی اعظم و آخر ﷺ نے مکہ والوں کے پاس سیدنا عثمان غنی ؓ کو بطور سفیر روانہ کیا تھا اور جب ان کو آنے میں تاخیر ہوگئی تو مرجفین میں سے کسی نے غلط خبر اڑا دی کہ حضرت عثمان ؓ کو مکہ والوں نے قتل کردیا۔ لاریب یہ افواہ تھی یعنی غلط بات اڑائی گئی تھی آپ ﷺ نے جب یہ خبر سنی تو اعلان کردیا کہ جب تک عثمان کے خون کا بدلہ نہیں لے لیں گے یہاں سے نہیں ٹلیں گے اور یہ بات ہمارے پیر کرم شاہ صاحب کو بھی اچھی طرح معلوم ہے کیونکہ انہوں نے اس واقعہ کو من و عن اسی طرح تسلیم کیا ہے حالانکہ اس وقت نبی اعظم و آخر ﷺ مکہ سے چند میل کے فاصلہ پر زندہ وجاوید لشکر اسلام میں موجود تھے لیکن جب اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو اس کے متعلق نہ بتایا تو آپ ﷺ کو اس کی خبر نہ ہوئی اور آپ ﷺ نے لشکر اسلام کو مخاطب کرکے یہ بات فرمائی جو اوپر ذکر کی گئی تو یقینا آپ ﷺ کو اصل واقعہ کی خبر نہ تھی لیکن تعجب ہے کہ اس سے چند صفحات آگے جا کر پیر جی ارشاد فرما رہے ہیں کہ ” حضور سرور عالم ﷺ اس دنیا میں اپنی امت کے نیک و بداعمال کا مشاہدہ فرما رہے ہیں اور قیامت کے دن ان پر گواہی دیں گے “ بہرحال یہ بات تو محض جملہ معترضہ کے طور پر باین کی گئی۔ آپ ﷺ نے صحابہ ؓ کو حکم دیا کہ وہ جان کی بازی لگا دینے کے لیے بیعت کریں۔ نبی اعظم و آخر ﷺ ایک درخت کے نیچے جلوہ افروز ہیں اور صحابہ کرام ؓ پروانوں کی طرح شوق شہادت سے سرشار بیعت کر رہے ہیں۔ اسی بیعت کا ذکر زیر نظر آیت میں کیا جا رہا ہے۔ غور کرو کہ یہ لوگ نہ تو جنگ کے ارادہ سے آئے تھے اور نہ ہی انکے ساتھ کوئی جنگ کا سروسامان موجود تھا اور نہ ہی رسد جنگ لیکن اس کے باوجود کسی شخص نے کسی طرح کا کوئی سوال نہ اٹھایا اور سروں کی بازی لگانے کے لیے بےدھکڑ تیار ہوگئے اور یہ سب کا سب اثر اسی ایمانی طاقت و قوت کا تھا جس کا مقابلہ دنیا کا کوئی ایٹم بم بھی نہیں کرسکتا اور اس کا نتیجہ بھی ہمیشہ یہ نکلتا ہے کہ ایک اندیکھی ، اَن جانی ، اَن سمجھی طاقت دنیا کے ان ایٹموں کو استعمال کرنے والوں پر استعمال کردیتی ہے اور کسی کی سمجھ میں کچھ بھی نہیں آتا کہ کیا ہوا ہے اور کون کر گیا ہے اس صورت حال کو یان کرنے والا خواہ کوئی لفظ اور کوئی طریقہ بیان اختیار کرے۔ یہی بات زیر نظر میں اس طرح بیان کی گئی ہے کہ یہ لوگ جب آپ ﷺ کی بیعت کرتے رہے تو دراصل انہوں نے اللہ تعالیٰ سے بیعت کی اس سے یہ بات خود بخود واضحہو گئی کہ بیعت کیا چزظ ہے ؟ بیعت ایک وعدہ ہے جو صحابہ کرام ؓ نے نبی اعظم و آخر ﷺ سے رو در رو بیٹھ کر کیا اور یہ وعدہ جان کی بازی اور سرفروشی کا وعدہ تھا کہ باوجود اس کے کہ ہم لڑنے کی غرض سے نہیں آئے تھے لیکن اب جب کہ لڑنا ناگزیر ہوگیا ہے تو ہم بسرو چشم لڑنے کے لیے تیار ہیں اور ہم میں سے ایک بھی بغیر لڑے واپس جانے کے لیے تیار نہیں اور ہم اس وقت تک جنگ جاری رکھیں گے جب تک ہمارا کمانڈر انچیف ﷺ ہم کو لڑائی سے ہاتھ روکنے کا حکم نہیں دے گا۔ فرمایا جن لوگوں نے آپ ﷺ سے وعدہ کیا ان لوگوں نے گویا اللہ رب ذوالجلال والا کرام سے وعدہ کیا اور اس طرح گویا وہ اللہ رب کریم کی امان میں دخل ہوگئے اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کے دین کی ذمہ داری پوری کر کرکے عہد و پیمان کیا جس کے تنیجہ میں اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت انکے شامل حال ہوگئی اور اسی مدد و نصرت کے بیان کو اللہ تعالیٰ نے اپنا ہاتھ قرار دیا اور یہ بات ہم پہلے عرض کرچکے ہیں کہ جہاں کہیں بھی اللہ رب کریم کے ہاتھ کا ذکر قرآن کریم میں آیا ہے اس سے مراد مرئی ہاتھ نہیں بلکہ اس سے مراد قدرت ہی ہوتی ہے اور یہی اس جگہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ انہوں نے وعدہ کیا تھا اس وعدہ کی بدولت اللہ کی مدد و نصرت نے ان کا ساتھ دیا اور زیادہ دیر نہ لگی تھی کہ عثمان ؓ بخیریت واپس آگئے اور اسی وقت جنگ کرنے کی بات ایک بار ٹل گئی اور یہی وہ اللہ تعالیٰ کی مد دو نصرت تھی کہ حالت جنگ پیدا ہوتے ہوتے سنبھل گئی۔ بات تو یہ بیان کی گئی تھی لیکن یاروں نے اس سے کیا کیا مسائل کھڑے کردیئے اور بیعت کرنے اور کرانے کی ایسی گنجائش پیدا کرلی کہ اب بیعت کرنے والوں کی ایک باقاعدہ نسل تیار ہوگئی جن کا کام ہی بیعت لینا ہے اور باپ دادا سے یہ رسم چلی آرہی ہے کہ ہر خاندان کے لیے ایک پیرو مرشد کا خانوادہ لازم ہے جو اس پورے خاندان سے محض اس لیے بیعت لیتا ہے کہ تم ہر سہ ماہی ، شش ماہی اور سالانہ ایک طے شدہ اور مقرر شدہ حصہ اپنے مال سے نکال کر ان کو دیا کرو اور یہ تمہرے ہر فرد کے لیے جنت کی ضمانت لکھ کردیا کریں گے اور جو مشکل تم کو پیش آئے گی اس کو حل کیا کریں گے اور جو اس طرح کی مروجہ بیعت نہ کرے اور بےپیرو مرشد رہے یا اسی طرح مر جائے تو گویا وہ اسلام سے خارج ہوگیا خواہ وہ دین کے سارے کام کتاب و سنت کے مطابق کرے لیکن یہ سب کچھ کرنے کے باوجود مردود کا مردود ہی رہے کیونکہ اس نے کسی کو اپنا پیرو مرشد ہی تسلیم نہیں کیا اور کسی کے سامنے شیرینی پشو نہیں کی۔ غور کرو کہ یہ صحابہ کرام ؓ کی جماعت اس وقت تک ابھی مسلمان ہونے اور قربانیاں پیش کرنے ، اپنی جان جو کھوں میں ڈالنے کے باوجود مردود کے مردود ہی رہے تھے یا ان مردودوں نے ایسی باتیں بنا کر اسلام کو خواہ مخواہ بدنام کیا۔ یہ لوگ دین کے سارے کام کرتے تھے یہاں تک کہ اس سے پہلے وہ بیسیوں جنگیں لڑ چکے تھے اور ان میں سے کتنے تھے جو راہ خدا میں قربان ہوچکے تھے اور کتنے تھے جو ہاتھ اور بازو کٹوا چکے تھے اور ایک سے زیادہ بار اس طرح کی بیعت کرچکے تھے لیکن جب ایک نئی ضرورت ان کو پیش آئی تو ان سے دوبارہ عہدو پیمان لیا گیا جو مخصوص کام کے لیے تھا اور وہ کام عثمان ؓ کا خون بہا لینے کا تھا۔ اس وعدہ کے لیے ہاتھ پر ہاتھ رکھنے کا جو حکم خواہ مخواہنکال لیا ہے اس کی بھی کوئی حقیقت نہیں وہاں ! مردوں سے سلام و مصافحہ کرنا جو دائیں ہاتھ ہی سے کیا جاتا ہے ایک دوسری بات ہے جو مردوں سے ہی تعلق رکھتی ہے لیکن جو ہمارے پیروں کے خاندان عورتوں کے ہاتھ کو بھی اپنے ہاتھ میں لیتے اور دیگر خرافات کرتے ہیں اور بیعت کے لیے ہاتھ میں ہاتھ لینے ، دینے کو بھی ضروری خیال کیا جاتا ہے اور ہماری اس بیعت میں کوئی وعدہ وعید نہیں ہوتااِلا یہ کہ ہر حال میں اپنی شیرینی پیش کرنا ضروری اور لازمی قرار دیا جاتا ہے جس پر سوائے لاحول پڑھنے کے اور ایک ٹھنڈی آہ بھرنے کے اب کوئی طریقہ باقی نہیں رہا اور پھر اس بیعت کا جواز اس زیرنظر آیت سے پیش کیا جاتا ہے گویا یہ آیت پیروں اور مرشدوں کے وارے نیارے کرنے کے لیے اتاری گئی ہے۔ یاد رہے کہ ہماری مروجہ بیعت کا تعلق ہمارے رواج سی ہے جس کا اسلام میں کوئی ثبوت نہیں ملتا اور دین اسلام کے کاموں کی پابندی کے لیے کسی بھی نیک نفس انسان کے سامنے وعدہ کرنا اگر ضرورت پڑے تو بہرحال صحیح اور درست ہے وہ وعدہ جہاد کرنے کا ہو ، صلوٰۃ ادا کرنے کا یا دوسرے دین کے کام کرنے کا اور برے کاموں سے بچنے کا ہو جیسے زنا ، چوری ، شراب ، جوا ، جھوٹ وغیرہ سے بچنے کا اور پھر جس کے سامنے یہ وعدہ کیا جائے اسی وعدہ لینے والے کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ موعودہ کاموں میں اس کی نگرانی کرے اور اگر کوئی بات خلافِ وعدہ پائے تو اس کی گوشمالی کرے اور اس کو شرم دلائے اور وعدہ خلافی کی سزا اسلام کی نگاہ میں اور اس کا گناہ اس پر واضح کرے اگر فریقین اس کی پابندی نہ کریں تو عنداللہ مجرم ہوں گے اور اس میں شیرینی نام کی کوئی چیز لینے دینے کا کوئی جواز ہی موجود نہںٓ ہے جو کچھ ہے محض رضائے الٰہی کے لیے ہے۔ { فمن نکث فانما ینکث علی نفسہ } سے آخر آیت تک یہ بیعت لیتے وقت بیعت کرنے والوں سے اس وعدے کا بیان ہے جو وعدہ ان سے اسی وقت لیا گیا تھا کہ یہ بات اچھی طرح یاد رکھو جب کہ تم ایک عہد و پیمان باندھ رہے ہو اور وہ یاد رکھے کی بات یہ ہے کہ ” جو کوئی اس عہد کو توڑ دے تو اس توڑنے کا وبال اسی کے سر ہوگا جو عہد کو توڑ رہا ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے اپنا عہد وقرار پورا کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو عنقریب بہت بڑا اجر عطا کرے گا۔ “ بعض مفسرین نے اس بیعت کو بیعت رضوان کے علاوہ عام بیعت سے تعبیر کیا اور اس کا سبب آنے والی آیت کو قرار دیا ہے جو آیت 18 میں ذکر کیا جائے گا حالانکہ ایک ہی بات کو جو بہت اہم تھی اس کا ذکر کوئی غیر مناسب بات نہیں ہے اور قرآن کریم میں اس کی مثالیں بہت پائی جاتی ہیں کہ کسی اہم بات کو دہرا کر ایک بار سے زیادہ بار بیان کرنا اور خصوصاً پہلو بدل کر اس لیے اس طرح کی تاویلوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ زیر نظر آیت میں { و من او فی بما عہد علیہ اللہ } میں (علیہ) کے اعراب پر بھی مفسرین نے بہت بحث کی ہے کہ یہ { علیہ } ہے یا { علیہ } اور یہ بھی کہ { علیہ } ہے تو آخر کیوں ؟ اور پھر اس کے مختلف جواب دیئے گئے ہیں لیکن ہم اس بحث میں اس لیے حصہ نہیں لیتے کہ یہ ایک ہی مقام ایسا نہیں ہے کہ یہ اعراب نحوی قاعدہ کے خلاف ہے بلکہ اس کی بیسیوں مثالیں اور بھی دی جاسکتی ہیں اور ہمارے پاس اس کا ایک اور صرف ایک ہی جواب ہے کہ قرآن کریم ہمارے نحوی قاعدے کا پابند نہیں ، ہمیں نحوی قاعدہ کو اس کا پابند کرنا چاہئے تھا اگر ہم کرسکتے ؟ دوسرے لفظوں میں نحوی و صرفی قواعد پر ہم قرآن کو نہیں چڑھائیں گے بلکہ نحو و صرف کو اس کے ضابطوں کے مطابق کریں گے کیونکہ صرف و نھحو ایک اختراعی چیز ہے اور قرآن کریم کے اصول حقیقی ہیں اس لیے کہ وہ اللہ کا کلام ہے اور اس لیے بھی کہ وہ جس زبان میں اس وقت نازل کیا گیا وہ زبان بھی اس وقت ہمارے اختراعی قواعد کی پابند نہ تھی اور آج بھی یہ بات فی نفسہٖ سب زبانوں پر صادق آتی ہے۔ قواعد محض اکثریت کو پیش نظر رکھ کر تشکیل دیئے جاتے ہیں اور شاذ کو چھوڑ دیاجاتا ہے اور یہی بات زیادہ صحیح ہے اور اس کی مثالیں عربی ، اردو ، فارسی اور پنجابی سب میں موجود ہیں اگر ہم اس کے پیچھے لگ گئے تو موضوع سے بہت دور نکل جائیں گے اور کلام طول پکڑ لے گا جو ہمارے لیے مفید مطلب نہیں ہے۔ لاریب جو وعدئہ الٰہی کو پورا کرتے ہیں ان کا اجر عنداللہ محفوظ رہتا ہے اور پھر اللہ کے پاس اجر ہونے کو عظیم نہ کہیں گے تو اور کیا کہیں گے جب کہ اس کے عظیم ہونے میں کوئی شبہ نہیں ہے۔
Top