Dure-Mansoor - Al-Maaida : 22
قَالُوْا یٰمُوْسٰۤى اِنَّ فِیْهَا قَوْمًا جَبَّارِیْنَ١ۖۗ وَ اِنَّا لَنْ نَّدْخُلَهَا حَتّٰى یَخْرُجُوْا مِنْهَا١ۚ فَاِنْ یَّخْرُجُوْا مِنْهَا فَاِنَّا دٰخِلُوْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا يٰمُوْسٰٓى : اے موسیٰ اِنَّ فِيْهَا : بیشک اس میں قَوْمًا : ایک قوم جَبَّارِيْنَ : زبردست وَاِنَّا : اور ہم بیشک لَنْ نَّدْخُلَهَا : ہرگز داخل نہ ہوں گے حَتّٰي : یہانتک کہ يَخْرُجُوْا : وہ نکل جائیں مِنْهَا : اس سے فَاِنْ : پھر اگر يَّخْرُجُوْا : وہ نکلے مِنْهَا : اس سے فَاِنَّا : تو ہم ضرور دٰخِلُوْنَ : داخل ہوں گے
وہ کہنے لگے اے موسیٰ ! یہ واقعی بات ہے کہ اس سر زمین میں بڑے زبردست لوگ ہیں، اور بیشک اس بستی میں ہرگز داخل نہ ہوں گے جب تک لوگ نہ نکل جائیں گے۔ سو اگر وہ اس سے نکل جائیں تو ہم داخل ہوجائیں گے۔
(1) امام ابن جریر اور ابن منذر نے قتادہ (رح) سے روایت کی کہ انہوں نے لفظ آیت ان فیھا قوما جبارین کے بارے میں فرمایا کہ ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ ان کے ایسے جسم اور ایسی صورتیں تھیں کہ ان کے علاوہ کسی کی نہیں تھیں۔ (2) امام عبد الرزاق اور عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے لفظ آیت قالوا یموسیٰ ان فیھا قوما جبارین کے بارے میں فرمایا کہ ہم سے زیادہ لمبے تھے جسم کے لحاظ سے اور سخت قوت والے تھے۔ (3) امام ابن عبد الحکم نے فتوح مصر میں ابو ضمرہ (رح) سے روایت کیا موسیٰ کی قوم سے ستر آدمیوں نے عمالیق میں سے ایک آدمی کے موزوں کے نیچے سایہ حاصل کیا۔ (4) امام بیہقی نے شعب الایمان میں زید بن اسلم سے روایت کی ہے کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے انہیں دکھایا گیا کہ بچو اور اس کے بچے ہوتے ہوئے دیکھے گئے عمالقہ میں سے ایک آدمی کی آنکھ سے گھڑے میں۔ (5) امام ابن ابی حاتم نے انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے ایک لاٹھی لی اور اس میں سے کسی چیز کو ناپا پھر زمین میں اندازہ لگایا پچاس یا پچپن (ذراع) کا پھر فرمایا اس طرح عمالیق لمبے تھے۔ (6) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ موسیٰ کو جبارین کے شہر میں داخل ہونے کا حکم دیا گیا آپ اپنے ساتھیوں کے ساتھ چل دئیے اس طرح پر کہ یہاں تک کہ شہر سے قریب اترے اور وہ شہر ریحا تھا۔ ان کی طرف بارہ لوگوں کو بھیجا ہر قبیلہ میں سے ایک آدمی روانہ کیا تاکہ وہ اس قوم کی خبر کے آئیں وہ شہر میں داخل ہوئے تو عمالقہ کی ہیئت جسم اور عظمت کا عجیب معاملہ دیکھا۔ ان کے ایک باغ میں داخل ہوگئے۔ باغ والا آیا تاکہ وہ اپنے باغ کا پھل کو جمع کرنا شروع کیا۔ ان لوگوں کے نشانات اس نے دیکھے تو ان کے پیچھے لگ گیا ان میں سے جب بھی کسی کو پایا تو اس کو پکڑ لیا اور اس کو اپنی آستین کے ساتھ پھل کے ساتھ رکھ لیا اور ان کو اپنے بادشاہ کے پاس لے گیا اور اس کے سامنے ان کو پھینک دیا۔ بادشاہ نے کہا تم نے ہمارے شان و شوکت اور ہمارے معاملہ کو دیکھ لیا تم چلے جاؤ اپنے صاحب کو جا کر بتادو یہ لوگ موسیٰ کی طرف لوٹے اور ان کے معاملے میں جو کچھ دیکھا تھا وہ ان کو بتادیا۔ موسیٰ نے فرمایا اس حل کو ہم سے چھپائے رکھو۔ ایک آدمی نے اپنے والد کو اپنے دوست کو بتایا شروع کیا اور کہتا تھا کہ میری طرف سے چھپائے رکھو۔ مگر یہ بات ان کے لشکر میں پھیل گئی۔ اور ان میں کسی نے نہیں چھپایا مگر دو آدمیوں نے یوشع بن نون اور کالب بن یوحنا نے اور یہ وہی دو حضرات ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا لفظ آیت قال رجلن من الذین یحافون جبارین کے شہر میں داخلہ (7) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے لفظ آیت ادخلوا الارض المقدسۃ کے بارے میں فرمایا کہ یہ جبارین کا شہر ہے جب موسیٰ (علیہ السلام) اور اس کی قوم وہاں پہنچی تو ان میں سے بارہ آدمیوں کو بھیجا اور یہی وہ لقب تھے جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے فرمایا تاکہ یہ ان کی خبر لے آئیں۔ یہ لوگ چلے اور جبارین میں سے ایک آدمی سے ملے اس نے ان سب کو اپنے کپڑے میں اٹھا لیا۔ ان کو اٹھا کر شہر میں لے آیا۔ اور اپنی قوم میں گرائے اس پر وہ لوگ اکٹھے ہوگئے۔ ان لوگوں نے کہا تم کون ہو انہوں نے کہا ہم موسیٰ کی قوم میں سے ہیں ہم کو تمہاری خبر لینے کے لئے بھیجا ہے انہوں نے ان کو انگور میں سے ایک دانہ دیا۔ جو ایک آدمی کو کافی ہوگیا۔ اور انہوں نے ان سے کہا موسیٰ (علیہ السلام) اور اس کی قوم کے پاس جاؤ اور ان سے کہنا ان کے پھلوں کا اندازہ کرلو۔ جب وہ لوگ آئے تو کہنے لگے اے موسیٰ لفظ آیت فاذھب انت وربک فقاتلا انا قعدون (المائدہ 24) اور کہا لفظ آیت قال رجلن من الذین یخافون انعم اللہ علیھما جو لوگ ان میں خوف خدا رکھتے تھے۔ دونوں شہر کے لوگوں میں سے تھے جو اسلام لا چکے تھے۔ اور انہوں نے موسیٰ کی تابعداری کی تھی۔ انہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا لفظ آیت ادخلوا علیھم الباب فاذا دخلتموہ فانکم غلبون (تم ان پر دروازہ سے داخل ہوجاؤ جب تم ان پر داخل ہوگئے تو تم غالب ہوجاؤ) (8) امام ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت قال رجلن سے مراد یوشع بن نون اور کالب ہیں۔ امام عبد بن حمید نے عطیہ عوفی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت قال رجلن میں رجلان سے مراد کالب اور یوشع بن النون تھے موسیٰ کے نوجوان ساتھی تھے۔ (10) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن جریر اور ابی منذر قتادہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے لفظ آیت من الذین یخافون انعم اللہ علیھما کے بارے میں فرمایا کہ بعض قرأت میں لفظ آیت یخافون انعم اللہ علیھما (11) امام ابن جریر نے سعید بن جبیر سے روایت کیا کہ وہ اس کو یوں پڑھتے تھے لفظ آیت یخافون یاء کہ ضمہ کے ساتھ۔ (12) امام ابن منذر نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کی کہ یہ دونوں دشمن قوم میں سے تھے پھر وہ بعد میں موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھی بن گئے۔ (13) امام حاکم نے (اس کو صحیح بھی کہا) ابن عباس ؓ سے روایت کی کہ لفظ آیت رجلن من الذین یخافون یاء کے رفع کے ساتھ ہے۔ (14) عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کی وہ اس کو یوں پڑھتے تھے لفظ آیت من الذین یخافون یاء کے نصب کے ساتھ لفظ آیت یخافون میں (15) امام ابن جریر نے ضحاک (رح) سے روایت کی لفظ آیت قال رجلن من الذین یخافون انعم اللہ علیھما یعنی انعام فرمایا ساتھ ہدایت کے پس دونوں ہدایت والے ہوگئے۔ دونوں دین موسیٰ پر تھے اور دونوں جبارین کے شہر میں رہتے تھے۔ (16) امام ابن جریر نے سہل بن علی (رح) سے روایت کی کہ لفظ آیت قال رجلن من الذین یخافون انعم اللہ علیھما سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر خوف کے ساتھ انعام کیا۔ (17) امام عبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے لفظ آیت قال رجلن من الذین یخافون انعم اللہ علیھما کے بارے میں فرمایا کہ یہ دونوں نصیبوں میں سے تھے۔ اور دوسرا قول لفظ آیت ادخلوا علیھم الباب کے بارے میں فرمایا ہے کہ یہ جبارین کی بستی ہے۔
Top