Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 102
وَ مَا وَجَدْنَا لِاَكْثَرِهِمْ مِّنْ عَهْدٍ١ۚ وَ اِنْ وَّجَدْنَاۤ اَكْثَرَهُمْ لَفٰسِقِیْنَ
وَ : اور مَا وَجَدْنَا : ہم نے نہ پایا لِاَكْثَرِهِمْ : ان کے اکثر میں مِّنْ عَهْدٍ : عہد کا پاس وَاِنْ : اور درحقیقت وَّجَدْنَآ : ہم نے پائے اَكْثَرَهُمْ : ان میں اکثر لَفٰسِقِيْنَ : نافرمان۔ بدکردار
اور ہم نے ان سے اکثر لوگوں میں عہد کا پورا کرنا نہ پایا اور ہم نے ان میں سے اکثر کو نافرمان ہی پایا
(1) امام ابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” وما وجدنا لاکثرھم من عھد “ کے بارے میں فرمایا کہ عہد سے مراد ہے وفا (یعنی ہم نے ان کی اکثریت کو وعدہ وفا کرنے والا نہ پایا۔ (2) امام عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” وما وجدنا لاکثرھم من عھد “ کے بارے میں فرمایا کہ ہم نے ان کی اکثریت کو وعدہ کا پابند نہیں فرمایا اور اس کے سبب اللہ تعالیٰ نے ان کو کسی آزمائش میں مبتلا نہیں کیا پھر ان کو معاف کردیا۔ (3) امام ابن ابی حاتم نے ابو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” وما وجدنا لاکثرھم من عھد “ کے بارے میں فرمایا کہ اس دن کا عہد ہے جو میثاق کے دن لیا گیا۔ وعدہ عہد کی پابندی ضروری ہے (4) امام ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” وما وجدنا لاکثرہم من عھد “ کے بارے میں فرمایا کہ جب ان کو مبتلا کیا سختی میں اور مصیب میں پھر ان کو خوشحالی اور عافیت عطا فرمائی پھر اللہ تعالیٰ نے مذمت فرمائی ان کے اکثر لوگوں کو اور فرمایا لفظ آیت ” وما وجدنا لاکثرھم من عھد، وان وجدنا اکثرھم لفسقین “۔ (5) امام ابن جریر نے ابی کعب ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” وما وجدنا لاکثرھم من عھد “ کے بارے میں فرمایا کہ وہ میثاق جب اللہ تعالیٰ نے اس وقت لیا تھا جب یہ ابن آدم (علیہ السلام) کی پشت میں تھے۔ (6) امام ابن منذر نے ابی کعب ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے پھر لفظ آیت ” وما وجدنا لاکثرھم من عھد “ کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس ون جان لیا کون پورا کرے گا وعدہ کو اور کون پورا نہیں کرے گا۔ اور فرمایا لفظ آیت ” وان وجدنا اکثرھم لفسقین “۔ (7) امام ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” وما وجدنا لاکثرھم من عھد “ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد وہ وعدہ ہے جو آدم کی اولاد سے لیا گیا کہ وہ آدم کی پشت میں تھی اور انہوں نے وعدہ کو پورا نہیں کیا (اور فرمایا) لفظ آیت ” وان وجدنا اکثرھم لفسقین “ یعنی ہم نے قرون ماضیہ میں اکثریت کو نافرمان پایا۔ (8) امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” وان وجدنا اکثرھم لفسقین “ کے بارے میں فرمایا کہ اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے (ان) بستیوں کو ہلاک کیا کیونکہ انہوں نے اس معاہدے کی پاسداری نہیں کی جس کی نصیحت اللہ تعالیٰ نے ان کو فرمائی تھی۔
Top