Dure-Mansoor - Al-Insaan : 11
فَوَقٰىهُمُ اللّٰهُ شَرَّ ذٰلِكَ الْیَوْمِ وَ لَقّٰىهُمْ نَضْرَةً وَّ سُرُوْرًاۚ
فَوَقٰىهُمُ : پس انہیں بچالیا اللّٰهُ : اللہ نے شَرَّ : بُرائی ذٰلِكَ الْيَوْمِ : اس دن وَلَقّٰىهُمْ : اور انہیں عطا کی نَضْرَةً : تازگی وَّسُرُوْرًا : اور خوش دلی
سو اللہ انہیں اس دن کی سختی سے محفوظ فرمائے گا اور انہیں تازگی اور خوشی عطا فرمائے گا
19۔ ابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ولقہم نضرۃ وسرورا اور ان کے سامنے تازگی اور خوشی لائے گا یعنی تازگی ہوگی ان کے چہروں میں اور خوشی ہوگی ان کے سینوں میں۔ 20۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے حسن (رح) سے روایت کیا آیت ولقہم نضرۃ وسرورا یعنی ان کے چہروں میں تازگی عطا فرمادے گا۔ ” وسرورا “ اور ان کے سینوں اور دلوں میں خوشی ڈال دے گا۔ 21۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ولقہم نضرۃ وسرورا سے مراد ہے کہ ان کے چہروں میں تازگی اور ان کے دلوں میں وشی عطا فرمادے گا۔ آیت وجزہم بما سبروا وجنۃ وحریرا۔ اور ان کے صبر کے بدلے ان کو جنت اور ریشمی پوشاکیں گے گا اور صبر، دو صبر ہیں ایک صبر اللہ کی اطاعت پر ہیں۔ اور دوسرا صبر اللہ کی نافرمانی سے بچنے پر۔ آیت متکئین فیہا علی الارائک۔ اس میں تختوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے۔ ہم یہ بیان کرتے تھے کہ ایسے پلنگوں پر ہوں گے جو دلہن کے لیے آراستہ کمروں میں بچھائے جاتے ہیں آیت لایرون فیہا شمسا ولا زمہریرا۔ نہ وہاں دھوپ دیکھیں گے اور نہ سردی فرمایا اللہ تبارک وتعالیٰ جانتے ہیں کہ گرمی کی شدت تکلیف دیتی ہے اور سردی کی شدت بھی تکلیف دیتی ہے تو اللہ تعالیٰ ان دونوں کے اجتماعی عذاب سے محفوظ رکھیں گے۔ پھر فرمایا اور ہم کو یہ ذکر کیا گیا کہ اللہ کے نبی ﷺ نے بیان فرمایا کہ جہنم نے اپنے رب سے شکایت کی۔ تو اللہ تعالیٰ نے اسے ہر سال میں وہ دو بار سانس لینے کی اجازت دی۔ سو گرمی کی شدت اس کی گرمی سے ہے۔ اور سردی کی شدت اس کی سردی سے ہے۔
Top