Tafheem-ul-Quran - Al-Insaan : 11
فَوَقٰىهُمُ اللّٰهُ شَرَّ ذٰلِكَ الْیَوْمِ وَ لَقّٰىهُمْ نَضْرَةً وَّ سُرُوْرًاۚ
فَوَقٰىهُمُ : پس انہیں بچالیا اللّٰهُ : اللہ نے شَرَّ : بُرائی ذٰلِكَ الْيَوْمِ : اس دن وَلَقّٰىهُمْ : اور انہیں عطا کی نَضْرَةً : تازگی وَّسُرُوْرًا : اور خوش دلی
پس اللہ تعالیٰ انہیں اُس دن کے شر سے بچالے گا اور انہیں تازگی اور سُرور بخشے گا 15
سورة الدَّهْر 15 یعنی چہروں کی تازگی اور دل کا سرور۔ دوسرے الفاظ میں روز قیامت کی ساری سختیاں اور ہولناکیاں صرف کفار و مجرمین کے لیے ہوں گی، نیک لوگ اس دن ہر تکلیف سے محفوظ اور نہایت خوش و خرم ہوں گے۔ یہی بات سورة انبیاء میں بیان کی گئی ہے کہ " وہ انتہائی گھبراہٹ کا وقت ان کو ذرا پریشان نہ کرے گا اور ملائکہ بڑھ کر ان کو ہاتھوں ہاتھ لیں گے کہ یہ تمہارا وہی دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا " (آیت 103) اور اسی کی صراحت سورة نمل میں کی گئی ہے کہ " جو شخص بھلائی لے کر آئے گا اسے اس سے زیادہ بہتر صلہ ملے گا اور ایسے لوگ اس دن کے ہول سے محفوظ ہوں گے "۔ (آیت 89
Top