Jawahir-ul-Quran - Al-Insaan : 11
فَوَقٰىهُمُ اللّٰهُ شَرَّ ذٰلِكَ الْیَوْمِ وَ لَقّٰىهُمْ نَضْرَةً وَّ سُرُوْرًاۚ
فَوَقٰىهُمُ : پس انہیں بچالیا اللّٰهُ : اللہ نے شَرَّ : بُرائی ذٰلِكَ الْيَوْمِ : اس دن وَلَقّٰىهُمْ : اور انہیں عطا کی نَضْرَةً : تازگی وَّسُرُوْرًا : اور خوش دلی
پھر بچا لیا ان کو اللہ نے برائی سے9 اس دن کی اور ملا دی ان کو تازگی اور خوش وقتی
9:۔ ” فوقاھم “ فاء سببیہ ہے اور مستقبل کو لفظ ماضی سے قطعی اور یقینی ہونے کی وجہ سے تعبیر کیا گیا ہے (مظہری) ۔ یعنی خوف خدا اور موجبات عذاب سے اجتناب کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ان کو قیامت کے شدائد سے محفوظ رکھے گا۔ ولقاھم نضرۃ وسرورا، اور عبوست و ترشروئی کے بجائے ان کو تازگی اور خوشی عطا فرمائے گا۔ آخرت کی کامیابی پر ان کے چہرے فرط مسرت سے جگمگا اٹھیں گے۔ نضرۃ، تازگی، رونق۔ سرور، خوشی اور شادمانی۔
Top