Dure-Mansoor - At-Tawba : 13
اَلَا تُقَاتِلُوْنَ قَوْمًا نَّكَثُوْۤا اَیْمَانَهُمْ وَ هَمُّوْا بِاِخْرَاجِ الرَّسُوْلِ وَ هُمْ بَدَءُوْكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ١ؕ اَتَخْشَوْنَهُمْ١ۚ فَاللّٰهُ اَحَقُّ اَنْ تَخْشَوْهُ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
اَلَا تُقَاتِلُوْنَ : کیا تم نہ لڑوگے قَوْمًا : ایسی قوم نَّكَثُوْٓا : انہوں نے توڑ ڈالا اَيْمَانَهُمْ : اپنا عہد وَهَمُّوْا : اور ارادہ کیا بِاِخْرَاجِ : نکالنے کا الرَّسُوْلِ : رسول وَهُمْ : اور وہ بَدَءُوْكُمْ : تم سے پہل کی اَوَّلَ مَرَّةٍ : پہلی بار اَتَخْشَوْنَهُمْ : کیا تم ان سے ڈرتے ہو فَاللّٰهُ : تو اللہ اَحَقُّ : زیادہ حقدار اَنْ : کہ تَخْشَوْهُ : تم اس سے ڈرو اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
کیا تم ایسے لوگوں سے جنگ نہیں کرتے جنہوں نے اپنی قسموں کو توڑ دیا اور رسول کو نکالنے کا پختہ ارادہ کیا اور یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے تم سے پہلے خود چھیڑ چھاڑ کی ابتداء کی کیا تم ان سے ڈرتے ہو۔ سو اللہ اس بات کا زیادہ مستحق ہے کہ تم اس سے ڈرو اگر تم مومن ہو
1:۔ ابن منذر وابوالشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” الا تقاتلون قوما نکثوا ایمانہم “ کے بارے میں فرمایا کہ قریش نے نبی کریم ﷺ کے اتحادیوں سے قتال کی اور انکو اور رسول اللہ ﷺ کو نکال دینے کا ارادہ کیا اور انہوں نے یہ خیال کیا کہ یہ نبی کریم ﷺ کی عمر 55 سال ہے جو ہجرت کا ساتواں سال ہے اور انہوں نے اپنے دلوں میں یہ پروگرام بنایا کہ جب وہ لوگ مکہ میں داخل ہوں تو آپ کو اس میں سے نکال دیں گے پس یہ انکا آپ کو نکالنے کا ارادہ تھا لیکن قبیلہ خزاعہ نے اس بات پر ان کی تابعداری نہیں کی۔ جب نبی کریم ﷺ مکہ مکرمہ سے نکل گئے قریش نے خزیمہ سے کہا کہ تم نے ہم کو آپ کے نکالنے سے اندھا کردیا اور پھر ان سے لڑے اور ان میں سے کئی آدمیوں کو مار دیا۔ 2:۔ ابن ابی شیبہ وابن ابی حاتم وابن منذر وابو الشیخ نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ (یہ آیت) ” قاتلوہم یعذبہم اللہ بایدیکم ویخزہم وینصرکم علیہم ویشف صدور قوم مومنین “ خزاعہ کے بارے میں نازل ہوئی۔ 3:۔ ابن منذروابن ابی حاتم وابوالشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ویشف صدورقوم مومنین “ سے قبلہ خزاعہ مراد ہے جو رسول اللہ ﷺ کی اتحادی تھے۔ 4:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ویشف صدورقوم مومنین “ سے وہ خزاعہ مراد ہیں ان کے سینے نبی بکر سے صحت مند ہوں گے (آیت) ” ویذھب غیظ قلوبہم “ یہ اس وقت فرمایا بنوبکر نے ان کو قتل کیا اور قریش نے ان کی مدد کی۔ 5:۔ ابوالشیخ نے قتادہ (رح) سے سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” ویذھب غیظ قلوبہم “ کے بارے میں فرمایا کہ ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ یہ آیت خزاعہ کے بارے میں نازل ہوئی جب انہوں نے بنوبکر والوں کو مکہ میں قتل کرنا شروع کیا۔ 6:۔ ابن اسحاق والبیہقی نے دلائل میں مروان بن حکم اور مسور بن خزاعہ (رح) دونوں حضرات سے روایت کیا کہ حدیبیہ کے دن رسول اللہ ﷺ کی صلح میں جو قریش اور آپ کے درمیان ہوئی۔ یہ بھی تھا کہ جو شخص نبی کریم ﷺ کے معاہدہ اور اس عہد میں داخل ہونا چاہے۔ تو وہ اس میں داخل ہوجائے۔ اور جو شخص قریش کے عہد میں اور ان کے معاہدہ میں داخل ہونا چاہے تو اس میں داخل ہوجائے تو خزاعہ والے کو دوڑے اور انہوں نے کہا کہ ہم محمد ﷺ کے عہد اور ان کے معاہدہ میں داخل ہوں گے اور بنوبکر روپڑے اور انہوں کہا کہ ہم قریش کے عہد اور ان کے معاہدہ میں داخل ہوں گے اس عارضی صلح میں سے لوگ سترہ یا اٹھارہ مہینے رہے پھر بنوبکر جو قریش کے عقد اور ان کے معاہدہ میں داخل ہوئے تھے وہ خزاعہ پر کود پڑے جو رسول اللہ ﷺ کے معاہدہ اور آپ کے عہد میں داخل تھے رات کے وقت ان کے پانی پر قبضہ کرلیا جس کو وتیرہ کہا جاتا ہے۔ جو مکہ کے قریب تھا قریش نے کہا محمد ﷺ ہمارے بارے میں نہیں جانیں گے کیونکہ یہ رات (کا وقت) ہے اور ہم کسی کو (اس وقت) نہیں دیکھتے تو قریش نے انکی مدد کی ہتھیاروں اور اسلحہ کے ساتھ اور ان کے ساتھ باقاعدہ لڑائی میں شریک ہوئے رسول اللہ ﷺ کے خلاف کینہ اور بغض رکھتے ہوئے اور عمرو بن سالم خزاعہ اور بنوبکر کے وتیر کے مقام پر (آپس میں لڑائی) کے معاملہ کو لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس سوار ہو کر مدینہ منورہ آئے اور خاص طور پر یہ اشعار (ان کے سامنے) پڑھے۔ اللہم انی ناشد محمدا خلف ابینا وابیہ ولا تلدا ترجمہ : اے اللہ میں محمد ﷺ کو اپنے آباواجداد کا معاہدہ یاد دلاتا ہوں۔ کنا والد اوترکنتم والدا ثمت اسلمنا ولم ننزع یدا ترجمہ : اے محمد اے آل محمد تمہاری ہی نسل ہو اور ہمارے اندر کے لوگ تم کو جننے والے ہیں اس وجہ سے ہم نے اسلام قبول کیا اور اپنا ہاتھ نہیں کھینچا۔ فانصر رسول نصرا عندا وادع عباد اللہ یا تو امددا ترجمہ : پس اے رسول اللہ ﷺ میری فوری مدد کیجئے اور اللہ کے نیک بندوں کو بلائیے تو وہ ہماری مدد کے لئے آجائیں۔ فیہم رسول اللہ قد تجردا ان شئتم حسنا فوجھہ بدربدا ترجمہ : ان میں اللہ کے رسول اللہ ﷺ ہیں جو واحد منفرد پیش رکھتے ہیں اگر تم ان کا حسن و جمال دیکھنا چاہو تو اس کا چہرہ بدر ہوچکا ہے۔ فی فیلق کالبحر یجزی مزیدا ان قریشا اخلفوک الموعدا ترجمہ : اس وقت وہ عظیم لشکر کے ساتھ جو سمندر کی طرح سامنے گرتے ہیں جھاگ اچھالتے ہوئے بیشک قریش نے آپ کے ساتھ کئے گئے وعدہ کی خلاف ورزی کی۔ ونقضوا میثاقک الموکدا وزعموا ان لیس تدعوا احد ترجمہ : اور آپ کے پختہ معاہدہ کو توڑ دیا اور انہوں نے گمان کرلیا کہ وہ کسی کو نہیں پکاریں گے۔ فہم اذل واقل عددا قد جعلوا بکداء رصدا ترجمہ : اور وہ قریش سب سے ذلیل اور کم عدد ہیں انہوں نے مقام کداء میں گھات لگائی ہوئی ہے۔ ھم بیتونا نیر مجدا وقتلونا رکعا وسجدا ترجمہ : انہوں نے وتیر پر رات کے وقت ہم پر حملہ کیا جب ہم سوئے ہوئے پڑے تھے اور ہمیں رکوع اور سجدے کے حالت میں قتل کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عمرو بن سالم تیری مددکریدی گئیں ابھی وہ حالت تھی کہ آسمان پر بادل کا ایک ٹکڑا ظاہر ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ یہ بادل البتہ گواہی دے رہا ہے بنوکعب کی مدد کے ساتھ رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کو جہاد کا حکم فرمایا اور اپنے نکلنے کو ان سے چھپایا اور اللہ تعالیٰ سے التجا کی کہ ان کے آنے کی خبر قریش کو نہ پہنچے یہاں تک کہ آپ اچانک ان تک جا پہنچیں ان کے شہروں میں۔
Top