Jawahir-ul-Quran - At-Tawba : 13
اَلَا تُقَاتِلُوْنَ قَوْمًا نَّكَثُوْۤا اَیْمَانَهُمْ وَ هَمُّوْا بِاِخْرَاجِ الرَّسُوْلِ وَ هُمْ بَدَءُوْكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ١ؕ اَتَخْشَوْنَهُمْ١ۚ فَاللّٰهُ اَحَقُّ اَنْ تَخْشَوْهُ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
اَلَا تُقَاتِلُوْنَ : کیا تم نہ لڑوگے قَوْمًا : ایسی قوم نَّكَثُوْٓا : انہوں نے توڑ ڈالا اَيْمَانَهُمْ : اپنا عہد وَهَمُّوْا : اور ارادہ کیا بِاِخْرَاجِ : نکالنے کا الرَّسُوْلِ : رسول وَهُمْ : اور وہ بَدَءُوْكُمْ : تم سے پہل کی اَوَّلَ مَرَّةٍ : پہلی بار اَتَخْشَوْنَهُمْ : کیا تم ان سے ڈرتے ہو فَاللّٰهُ : تو اللہ اَحَقُّ : زیادہ حقدار اَنْ : کہ تَخْشَوْهُ : تم اس سے ڈرو اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
کیا نہیں لڑتے ایسے12 لوگوں سے جو توڑیں اپنی قسمیں اور فکر میں رہیں کہ رسول کو نکال دیں اور انہوں نے پہلے چھیڑ کی تم سے کیا ان سے ڈرتے ہو سو اللہ کا ڈر چاہیے تم کو زیادہ اگر تم ایمان رکھتے ہو
12 یہ ترغیب الی القتال ہے اور استفہام انکاری ہے اور ساتھ تین وجوہ کا ذکر کردیا گیا جو ان سے قتال کی موجب ہیں۔ اول “ نَکَثُوْا اَیْمَانَھُمْ ” کہ انہوں نے عہد شکنی کی ہے۔ دوم “ ھَمُّوْا بِاِخْرَاجِ الرَّسُوْلِ ” انہوں نے نبی کریم ﷺ کو مکہ مکرمہ سے نکالنے کی کوشش کی۔ سوم “ وَ ھُمْ بَدَءُوْکُمْ ” اور انہوں نے تمہارے ساتھ جنگ کی ابتداء کی لہذا ان سے ضرور قتال کرو۔ کیا تمہیں یہ ڈر ہے کہ جنگ کی صورت میں تمہیں مشرکین کے ہاتھوں نقصان پہنچے گا ؟ اس کی پرواہ مت کرو بلکہ اللہ سے ڈرو اور اس کے حکم کی خلاف ورزی مت کرو۔ خالص اور پختہ ایمان کا یہی تقاضا ہے کہ اللہ کے سوا کسی کو نافع و ضار نہ سمجھو۔ “ فان مقتضی ایمان المؤمن الذي یتحقق انه لا ضار و لا نافع الا اللہ تعالیٰ ولا یقدر احد علی مضرة و لا نفع الا بمشیته ان لا یخاف الا من اللہ تعالیٰ ” (روح ج 10 ص 61) ۔
Top