Tafseer-e-Usmani - At-Tawba : 13
اَلَا تُقَاتِلُوْنَ قَوْمًا نَّكَثُوْۤا اَیْمَانَهُمْ وَ هَمُّوْا بِاِخْرَاجِ الرَّسُوْلِ وَ هُمْ بَدَءُوْكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ١ؕ اَتَخْشَوْنَهُمْ١ۚ فَاللّٰهُ اَحَقُّ اَنْ تَخْشَوْهُ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
اَلَا تُقَاتِلُوْنَ : کیا تم نہ لڑوگے قَوْمًا : ایسی قوم نَّكَثُوْٓا : انہوں نے توڑ ڈالا اَيْمَانَهُمْ : اپنا عہد وَهَمُّوْا : اور ارادہ کیا بِاِخْرَاجِ : نکالنے کا الرَّسُوْلِ : رسول وَهُمْ : اور وہ بَدَءُوْكُمْ : تم سے پہل کی اَوَّلَ مَرَّةٍ : پہلی بار اَتَخْشَوْنَهُمْ : کیا تم ان سے ڈرتے ہو فَاللّٰهُ : تو اللہ اَحَقُّ : زیادہ حقدار اَنْ : کہ تَخْشَوْهُ : تم اس سے ڈرو اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
کیا نہیں لڑتے ایسے لوگوں سے جو توڑیں اپنی قسمیں اور فکر میں رہیں کہ رسول کو نکال دیں اور انہوں نے پہلے چھیڑ کی تم سے کیا ان سے ڈرتے ہو سو اللہ کا ڈر چاہیے تم کو زیادہ اگر تم ایمان رکھتے ہو2
2 قریش نے قسمیں اور معاہدے توڑ دیے تھے، کیونکہ خلاف عہد خزاعہ کے مقابلہ میں بنو بکر کی مدد کی اور ہجرت سے پہلے پیغمبر ﷺ کو وطن مقدس (مکہ معظمہ) سے نکالنے کی تجاویز سوچیں۔ اور وہ ہی نکلنے کا سبب بنے۔ (اِذْ اَخْرَجَهُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا ثَانِيَ اثْنَيْنِ ) 9 ۔ التوبہ :40) ۔ مکہ میں بےقصور مسلمانوں پر بیٹھے بٹھائے مظالم کی ابتداء کی۔ جب ابو سفیان کا تجارتی قافلہ بچ نکلا تو ازراہ نخوت و رعونت بدر کے میدان میں مسلمانوں سے جنگ کی چھیڑ کرنے کے لیے گئے اور " صلح حدیبیہ " کے بعد بھی اپنی جانب سے عہد شکنی کی ابتداء کی کہ مسلمانوں کے حلیف خزاعہ کے مقابلہ پر بنو بکر کی پیٹھ ٹھونکتے رہے اور اسلحہ وغیرہ سے ان کی امداد کرتے رہے۔ آخرکار مسلمان ان سے لڑے اور مکہ معظمہ کو مشرکین کے قبضہ سے پاک کیا (اَلَا تُقَاتِلُوْنَ قَوْمًا) 9 ۔ التوبہ :13) سے غرض یہ معلوم ہوتی ہے کہ جو کوئی قوم اس طرح کے احوال رکھتی ہو، اس سے جنگ کرنے میں مسلمانوں کو کسی وقت کچھ تامل نہیں ہونا چاہیے۔ اگر ان کی طاقت و جمعیت اور سازو سامان کا خوف ہو تو مومنین کو سب سے بڑھ کر خدا کا خوف ہونا چاہیے۔ خدا کا ڈر جب دل میں آجائے پھر سب ڈر نکل جاتے ہیں۔ ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ بندہ خدا کی نافرمانی سے ڈرے اور اس کے قہر و غضب سے لرزاں و ترساں رہے۔ کیونکہ نفع و ضرر سب اسی کے ہاتھ میں ہے کوئی مخلوق ادنیٰ سے ادنیٰ نفع و ضرر پہنچانے پر بدون اس کی مشیت کے قادر نہیں۔
Top