Dure-Mansoor - At-Tawba : 87
رَضُوْا بِاَنْ یَّكُوْنُوْا مَعَ الْخَوَالِفِ وَ طُبِعَ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ فَهُمْ لَا یَفْقَهُوْنَ
رَضُوْا : وہ راضی ہوئے بِاَنْ : کہ وہ يَّكُوْنُوْا : ہوجائیں مَعَ : ساتھ الْخَوَالِفِ : پیچھے رہ جانیوالی عورتیں وَطُبِعَ : اور مہر لگ گئی عَلٰي : پر قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل فَهُمْ : سو وہ لَا يَفْقَهُوْنَ : سمجھتے نہیں
یہ لوگ اس بات پر راضی ہوگئے کہ گھروں میں پیچھے رہ جانے والی عورتوں کے ساتھ رہ جائیں اور ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی سو وہ نہیں سمجھتے
1:۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” رضوا بان یکونوا مع الخوالف “ یعنی عورتوں کے ساتھ (انہوں نے) بیٹھنا پسند کیا اور جہاد میں جانا پسند نہ کیا۔ 2:۔ ابن مردویہ (رح) نے سعد بن وقاص ؓ سے روایت کیا کہ علی بن ابی طالب ؓ نبی کریم ﷺ کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ ثنیۃ الوداع پر آئے اور آپ تبوک کے طرف ارادہ رکھتے تھے۔ علی ؓ رونے لگے اور فرما رہے تھے کیا مجھے پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ پیچھے چھوڑ دیں گے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تو اس پر راضی نہیں ہے کہ تو میرے نزدیک موسیٰ (علیہ السلام) کے بھائی ہارون (علیہ السلام) کی طرح (قائم مقام) ہوجائے مگر نبوت کے علاوہ (یعنی ہارون (علیہ السلام) کی طرح نبوت تو نہیں ملے گی مگر تو ان جیسا قائم مقام ملے گا) 3:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” رضوا بان یکونوا مع الخوالف “ یعنی وہ لوگ راضی ہیں کہ پیچھے بیٹھ جائیں (اور جہاد میں نہ جائیں) جیسے کہ عورتیں بیٹھی ہوئی ہیں۔ 4:۔ ابو الشیخ (رح) نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” رضوا بان یکونوا مع الخوالف “ خوالف سے مراد عورتیں ہیں یعنی عورتوں (کی طرح) ہم بھی بیٹھ جائیں (آیت) ” وطبع علی قلوبہم “ یعنی ان کے اعمال کے سبب ان کے دلوں پر مہر لگادی گئی۔
Top