Fi-Zilal-al-Quran - At-Tawba : 87
رَضُوْا بِاَنْ یَّكُوْنُوْا مَعَ الْخَوَالِفِ وَ طُبِعَ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ فَهُمْ لَا یَفْقَهُوْنَ
رَضُوْا : وہ راضی ہوئے بِاَنْ : کہ وہ يَّكُوْنُوْا : ہوجائیں مَعَ : ساتھ الْخَوَالِفِ : پیچھے رہ جانیوالی عورتیں وَطُبِعَ : اور مہر لگ گئی عَلٰي : پر قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل فَهُمْ : سو وہ لَا يَفْقَهُوْنَ : سمجھتے نہیں
ان لوگوں نے گھر بیٹھنے والیوں میں شامل ہونا پسند کیا اور ان کے دلوں پر ٹھپہ لگا دیا گیا ، اس لیے ان کی سمجھ میں اب کچھ نہیں آتا
رضو بان یکوانوا ۔۔۔۔ الفوز العظیم ۔۔۔ اگر یہ سمجھتے تو اس حقیقت کو پا لیتے کہ جہاد میں قوت ، عزت اور باعزت زندگی کا راز ہے اور جہاد سے پیچھے رہنے میں کمزوری ذلت اور ذلت کی موت ہے۔ یاد رہے کہ ذلت کے لیے بھی قیمت ادا کرنا ہوتی ہے اور عزت و شرف کے لیے بھی انسان کو قیمت دینا ہوتی ہے۔ لیکن بعض اوقات انسان شرف کے مقابلے میں ذلت کے لیے بڑی قیمت ادا کرتا ہے۔ بعض کمزور مزاج کے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ عزت کے لیے بہت بڑی قیمت دینا پڑتی ہے اور ہم اس قدر قیمت کی ادائیگی نہیں کرسکتے۔ اس لیے یہ لوگ ذلت کی زندگی اختیار کرلیتے ہیں اور مشکلات اور تکالیف دیکھ کر بھاگ نکلتے ہیں۔ ایسے لوگ نہایت ہی ذلیلانہ اور حقیرانہ اور خوفناک زندگی بسر کرتے ہیں۔ خود اپنے سائے سے ڈرتے رہتے ہیں۔ خود اپنی آواز سے کانپ اٹھتے ہیں۔ ہر آوازے کو یہ سمجھتے ہیں کہ ان پر ہے۔ ان لوگوں کی علامت یہ ہوتی ہے کہ زندگی انہیں بہت محبوب ہوتی ہے۔ لیکن یہ لوگ عز و شرف کے مقابلے میں اس ذلت کی زیادہ قیمت ادا کرتے ہیں۔ پوری پوری قیمت جان کی قیمت ، عزت و آبرو کی قیمت ، شہرت کی قیمت ، اطمینان کی قیمت اور خوف اور دولت کی قیمت۔ لیکن ان بدبختوں کو اس کا شعور نہیں ہے۔ ایسے ہی لوگوں میں وہ لوگ شامل تھے جو مدینہ میں عورتوں کے ساتھ بیٹھے رہے ، ان کے دلوں پر مہر لگ گئی اور ان کی فہم و ادراک نے کام کرنا چھوڑ دیا۔ لیکن رسول اور وہ لوگ جو اس پر ایمان لائے تھے وہ دوسرے طرز کے لوگ تھے۔ جاھدوا باموالھم وانفسھم (انہوں نے اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ جہاد کیا) انہوں نے ایمان کے تقاضے پورے کیے اور نظریات کی قیمت ادا کی اور وہ عزت کمائی جو بیٹھنے والے نہ کما سکے۔ یہی لوگ ہیں جو اس زمین کا کریم ہیں۔ دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ان کے سامنے سب خزانے کھلے ہیں اور ان کا نام اور ان کی شہرت دور دراز تک ہے۔ یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں۔ دنیا میں بھی جبکہ وہ باعزت زندگی بسر کر رہے ہوں گے اور آخرت میں بھی جن کے لیے اللہ نے ایسے باغات تیار کر رکھے ہیں جن کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہی فوز عظیم ہے۔
Top