Fi-Zilal-al-Quran - Hud : 76
یٰۤاِبْرٰهِیْمُ اَعْرِضْ عَنْ هٰذَا١ۚ اِنَّهٗ قَدْ جَآءَ اَمْرُ رَبِّكَ١ۚ وَ اِنَّهُمْ اٰتِیْهِمْ عَذَابٌ غَیْرُ مَرْدُوْدٍ
يٰٓاِبْرٰهِيْمُ : اے ابراہیم اَعْرِضْ : اعراض کر عَنْ ھٰذَا : اس سے اِنَّهٗ : بیشک یہ قَدْ جَآءَ : آچکا اَمْرُ رَبِّكَ : تیرے رب کا حکم وَاِنَّهُمْ : اور بیشک ان اٰتِيْهِمْ : ان پر آگیا عَذَابٌ : عذاب غَيْرُ مَرْدُوْدٍ : نہ ٹلایا جانے والا
(آخر کار ہمارے فرشتوں نے اس سے کہا) “ اے ابراہیم (علیہ السلام) اس سے باز آجاؤ، تمہارے رب کا حکم ہوچکا ہے اور اب ان لوگوں پر وہ عذاب آ کر رہے گا جو کسی کے پھیر سے نہیں پھر سکتا
پردہ گرتا ہے اور یہ خوش کن اور دلربا منظر آنکھوں سے اوجھل ہوجاتا ہے۔ سیاق کلام پر خاموشی طاری ہوجاتی ہے۔ لازمی ہے کہ حکم باری کے سامنے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) بھی خاموش ہوگئے ہوں گے۔ لیکن اچانک آنکھوں کے سامنے ایک دوسرا منظر آجاتا ہے جو ہاو و ہو سے پر ہے۔ اردن کے ایک شہر میں قوم لوط (علیہ السلام) سامنے آتی ہے۔ یہ شہر عموریہ اور صدوم ہیں :
Top