Fi-Zilal-al-Quran - Maryam : 11
فَخَرَجَ عَلٰى قَوْمِهٖ مِنَ الْمِحْرَابِ فَاَوْحٰۤى اِلَیْهِمْ اَنْ سَبِّحُوْا بُكْرَةً وَّ عَشِیًّا
فَخَرَجَ : پھر وہ نکلا عَلٰي : پاس قَوْمِهٖ : اپنی قوم مِنَ : سے الْمِحْرَابِ : محراب فَاَوْحٰٓى : تو اس نے اشارہ کیا اِلَيْهِمْ : ان کی طرف اَنْ سَبِّحُوْا : کہ اس کی پاکیزگی بیان کرو بُكْرَةً : صبح وَّعَشِيًّا : اور شام
چناچہ وہ محراب سے نکل کر اپنی قوم کے سامنے آیا اور اس نے اشارے سے ان کو ہدایت کی کہ صبح و شام تسبیح کرو۔
فخرج علی قومہ من المحراب فاوحی ال یھم ان سبحوا بکرہ و عشیا ً (91 : 11) ” چناچہ وہ محراب سے نکل کر اپنی قوم کے سامنے آیا اور اس نے اشارے سے ان کو ہدایت کی کہ صبح و شام تسبیح کرو۔ “ تاکہ وہ بھی اس فضا اور اس حالت میں داخل ہوجائیں جس وہ داخل ہوچکے ہیں اور وہ بھی ان کے ساتھ اللہ کا شکر ادا کریں کہ اللہ نے اس پر اور ان پر احسان کیا کیونکہ یہ لڑکا ان کے بعد ان کا امام اور راہنما ہوگا۔ یہاں قرآن مجید زکریا کو حالت خاموشی میں چھوڑ دیتا ہے ، پردہ گرتا ہے ، اور اس منظر کا صفحہ لپیٹ لیا جاتا ہے اور جب دوسرا منظر سامنے آتا ہے تو اس میں خود حضرت یحییٰ چلے آ رہے ہیں اور ان کو عالم بالا سے رب کی ندا آتی ہے۔
Top