Fi-Zilal-al-Quran - Al-Hajj : 74
مَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهٖ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَقَوِیٌّ عَزِیْزٌ
مَا قَدَرُوا : نہ قدر جانی انہوں نے اللّٰهَ : اللہ حَقَّ قَدْرِهٖ : اس کے قدر کرنے کا حق اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَقَوِيٌّ : قوت والا عَزِيْزٌ : غالب
” ان لوگوں نے اللہ کی قدرت ہی نہ پہنچانی ، جیسا کہ اس کے پہچاننے کا حق ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ قوت اور عزت والا تو اللہ ہی ہے۔ “
ما قدروا اللہ حق قدرہ ط ان اللہ لقوی عزیز (47) ٭لوگوں نے اللہ کی قدر نہیں کی کہ وہ اللہ کے ساتھ ایسے عاجز ، حقیر اور بیچارہ چیزوں کو شریک کرتے ہیں ، جو اگر سب کے سب بھی جمع ہوں تو مکھی پیدا نہیں کرسکتے۔ ٭انہوں نے اللہ کی کوئی قدر نہ پہنچانی۔ حالانکہ وہ اللہ کے آثار قدرت دیکھتے ہیں ، اس کی عجیب و غریب مخلوق کی طرف دیکھتے ہیں اور پھر اس کے ساتھ ایسے الہوں کو شریک کرتے ہیں جو مکھی کا مقابلہ بھی نہیں کرسکتے۔ ٭ انہوں نے اللہ کی قدر نہیں پہچانی کی وہ مدد طلب کرتے ہیں تو ان سے جن میں مدد دینے کی قوت ہی نہیں ہے بلکہ اگر ان سے مکھی کوئی چیز لے کر بھاگے تو وہ اسے بھی نہیں چھڑا سکتے۔ یہ ایسے حالات میں ایک سخت تنبیہ ہے کہ جہاں سامع خشوع و خضوع کے لئے تیار ہوگیا ہے۔ لوہا گرم ہے اور ضرب لگا دی گئی ہے۔ ایسے حالات میں خدا کے اختیارات کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔ اللہ ملائکہ میں سے پیغام لانے والے مقرر کرتا ہے اور انسانوں سے پیغام دینے والے مقرر کرتا ہے اور یہ انتخاب اپنے علم اور قدرت کی وجہ سے کرتا ہے۔
Top