Urwatul-Wusqaa - Al-Hajj : 74
مَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهٖ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَقَوِیٌّ عَزِیْزٌ
مَا قَدَرُوا : نہ قدر جانی انہوں نے اللّٰهَ : اللہ حَقَّ قَدْرِهٖ : اس کے قدر کرنے کا حق اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَقَوِيٌّ : قوت والا عَزِيْزٌ : غالب
اللہ کے مقام کی جو عزت کرنی تھی یہ نہ کرسکے وہ تو سر تا سر قوت ہے ، سب پر غالب
ان ناقدروں نے اللہ کی قدر نہیں جانی جیسا کہ قدر جاننے کا حق تھا : 74۔ فرمایا ان لوگوں کی عقل کا جنازہ تو اس وقت نکل گیا جب انہوں نے خالق و مخلوق کو ایک مقام پر لا کر کھڑا کیا حالانکہ یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے جب کہ وہ خود بھی مالک اور مملوک دونوں کو ایک جیسا تصور نہیں کرتے حالانکہ اللہ تو وہ ذات ہے کہ جب کچھ نہ تھا تو وہ تھا اور جب کچھ نہ رہے گا تو وہ رہے گا وہ سب ظاہروں سے بڑھ کر ظاہر ہے کیونکہ دنیا میں جو کچھ بھی ظہور میں آیا اس کی صفات اور اسی کے افعال اور اسی کے نور کا ظہور ہے اور وہ ہر مخفی سے بڑھ کر مخفی ہے کیونک حواس سے اس کی ذات کو محسوس کرنا تو درکنار عقل وفکر اور خیال تک اس کی کہنہ و حقیقت کو نہیں پاسکتے اس کی بہترین تفسیر نبی اعظم وآخر ﷺ کی وہ دعا ہے جس کے الفاظ امام احمد (رح) نے مسند میں امام مسلم (رح) نے صحیح مسلم میں ‘ امام ابو عیسیٰ (علیہ السلام) (رح) نے ترمذی میں اور امام بیہقی (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے اپنی کتاب بیہقی میں اور حافظ ابو یعلی نے اپنی مسند میں سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ سے نقل کئے ہیں کہ : انت الاول فلیس قبلک شیء تو ہی پہلا ہے کوئی تجھ سے پہلے نہیں ۔ انت الاخر فلیس بعدک شیء تو ہی آخر ہے کوئی تیرے بعد نہیں ۔ انت الظاھر فلیس دونک شیء تو ہی ظاہر ہے کوئی تجھ سے اوپر نہیں ۔ انت الباطن فلیس دونک شیء تو ہی باطن ہے کوئی تجھ سے مخفی تر نہیں۔ کسی کو یہ شبہ لاحق نہ ہو کہ قرآن کریم نے اہل جنت کے لئے جنت کی زندگی اور اہل دوزخ کے لئے دوزخ کی زندگی کے لئے ہمیشگی اور ابدی ہونے کا ذکر کیا ہے پھر یہ بات کیسے صادق آئی کہ وہ ہی ذات ہے جو آخر میں رہے گی ۔ جب ایک بار (کل شیء ھالک الا وجھہ) (القصص 28 : 88) ” ہرچیز فانی ہے اللہ رب ذوالجلال والاکرام کے سوا “ جب ایک بار موت سب کی ہوگئی مگر اللہ کی ذات کے سوا تو پھر یہ آخر رہنے والی بات واضح ہوگئی اس میں کسی طرح کا کوئی اضطراب نہ رہا اور آنے والی زندگی بھی اس کی عطا کردہ ہے جو جنتی اور دوزخی گروہوں کے اختیار میں نہیں ورنہ دوزخی کبھی زندہ نہ رہتے اور نہ ہی وہ کبھی زندہ رہنے کے لئے تیار ہوں گے لیکن اس کے باوجود وہ مر نہیں سکیں گے جس سے ان کی بےاختیاری روز روشن کی طرح واضح ہے اور اللہ تعالیٰ ہی ہے جو سب پر غالب اور سب طاقتوروں سے زیادہ طاقتور ہے اس لئے وہی معبودیت والوہیت کا مستحق ہے ۔
Top