Fi-Zilal-al-Quran - Al-Hajj : 75
اَللّٰهُ یَصْطَفِیْ مِنَ الْمَلٰٓئِكَةِ رُسُلًا وَّ مِنَ النَّاسِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌۢ بَصِیْرٌۚ
اَللّٰهُ : اللہ يَصْطَفِيْ : چن لیتا ہے مِنَ الْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتوں میں سے رُسُلًا : پیغام پہنچانے والے وَّ : اور مِنَ النَّاسِ : آدمیوں میں سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا بَصِيْرٌ : دیکھنے والا
’ حقیقت یہ ہے کہ اللہ (اپنے فرامین کی ترسیل کے لئے) ملائکہ میں سے بھی پیغام رساں منتخب کرتا ہے اور انسانوں میں سے بھی۔ وہ سمیع اور بصیر ہے
اللہ یصطفی من ……الامور (67) ملائکہ اور رسولوں کو جو اختیارات دیئے گئے ہیں وہ صاحب قوت بادشاہ کے دربار سے ملے ہیں۔ حضرت محمد ﷺ اس عزیز و جابر کے نمائندے ہیں۔ ان کے پاس بادشاہ کے اختیارات ہیں۔ ان کے مقابلے میں ان لوگوں کی کیا حیثیت ہے جو ان بیچارہ بتوں کے آگے جھکتے ہیں۔ اللہ توسیع وبصیر ہے ، سنتا ہے اور دیکھتا ہے ۔ جو لوگوں کے سامنے ہو وہ بھی جو ان کے پیچھے ہو ، یا ان سے خفیہ ہو اس کو بھی۔ اس کا علم کامل و شامل ہے۔ اس سے کوئی قریب و بعید کی چیز غائب نہیں ہو سکتی۔ تمام باتوں اور مقدموں کا رجوع اور آخری فیصلے کا اختیار اللہ ہی کا ہے۔ ہر قوم کے مناسک ہوتے ہیں اور مشرکین کے یہ مناسک ہیں جو مکھی سے بھی فروتر ہیں اور ان کی بندگی کی رسمیں کس قدر پوچ ہیں۔ امت مسلمہ کو متوجہ کیا جاتا ہے کہ تم تو ایک اعلیٰ اور برتر پیغام کے حامل ہو ، اس پیغام کو اور اس دعوت کو غالب کرنے کے لئے عبادات کرو اور جہاد کرو۔
Top