Fi-Zilal-al-Quran - Aal-i-Imraan : 147
وَ مَا كَانَ قَوْلَهُمْ اِلَّاۤ اَنْ قَالُوْا رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَ اِسْرَافَنَا فِیْۤ اَمْرِنَا وَ ثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَ انْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہ تھا قَوْلَھُمْ : ان کا کہنا اِلَّآ : سوائے اَنْ : کہ قَالُوْا : انہوں نے دعا کی رَبَّنَا : اے ہمارے رب اغْفِرْ لَنَا : بخشدے ہم کو ذُنُوْبَنَا : ہمارے گناہ وَ اِسْرَافَنَا : اور ہماری زیادتی فِيْٓ اَمْرِنَا : ہمارے کام میں وَثَبِّتْ : اور ثابت رکھ اَقْدَامَنَا : ہمارے قدم وَانْصُرْنَا : اور ہماری مدد فرما عَلَي : پر الْقَوْمِ : قوم الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
ان کی دعا بس یہ تھی اے ہمارے رب ! ہماری غلطیوں اور کوتاہیوں سے درگزر فرما ‘ ہمارے کام میں تیرے حدود سے جو تجاوز ہوگیا ہو اسے معاف کردے ‘ ہمارے قدم جمادے اور کافروں کے مقابلہ میں ہماری مدد کر۔
وَمَا كَانَ قَوْلَهُمْ إِلا أَنْ قَالُوا رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَإِسْرَافَنَا فِي أَمْرِنَا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ (147) ” ان کی دعا بس یہ تھی کہ ” اے ہمارے رب ! ہماری غلطیوں اور کوتاہیوں سے درگزر فرما ‘ ہمارے کام میں تیرے حدود سے جو تجاوز ہوگیا ہے ‘ اسے معاف کردے ‘ ہمارے قدم جمادے اور کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد کر۔ “ ان کا سوال کسی دولت ونعمت کے لئے نہ تھا ‘ بلکہ انہوں نے اجروثواب وجزا کا مطالبہ بھی نہیں کیا نہ انہوں نے ثواب دنیا کا مطالبہ کیا اور نہ ہی ثواب آخرت کا ۔ وہ تو جناب باری میں بڑے ادب سے کھڑے تھے ۔ وہ ذات باری کی طرف متوجہ تھے ‘ حالانکہ وہ حالت قتال میں تھے ‘ انہوں نے اس حال میں بھی صرف اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کی اور صرف ثابت قدمی کی دعا کی ۔ کفار کے مقابلے میں کامیابی کی دعا کی ۔ یہاں تک کہ وہ یہ نصرت و کامرانی بھی اپنے لئے طلب نہیں کرتے ۔ وہ اس میں بھی کفر کی شکست اور کفار کے لئے مناسب سزا کا مطالبہ کرتے ہیں۔ یہ ہے جناب باری تعالیٰ کی درگاہ میں احترام وادب جس کے وہ لائق ہے اور جو اہل ایمان کا شیوہ ہے ۔
Top