Taiseer-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 147
وَ مَا كَانَ قَوْلَهُمْ اِلَّاۤ اَنْ قَالُوْا رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَ اِسْرَافَنَا فِیْۤ اَمْرِنَا وَ ثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَ انْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہ تھا قَوْلَھُمْ : ان کا کہنا اِلَّآ : سوائے اَنْ : کہ قَالُوْا : انہوں نے دعا کی رَبَّنَا : اے ہمارے رب اغْفِرْ لَنَا : بخشدے ہم کو ذُنُوْبَنَا : ہمارے گناہ وَ اِسْرَافَنَا : اور ہماری زیادتی فِيْٓ اَمْرِنَا : ہمارے کام میں وَثَبِّتْ : اور ثابت رکھ اَقْدَامَنَا : ہمارے قدم وَانْصُرْنَا : اور ہماری مدد فرما عَلَي : پر الْقَوْمِ : قوم الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
ان کی دعاء بس یہی تھی کہ اے ہمارے پروردگار ! ہمارے گناہ بھی معاف فرما اور ہمارے کام میں اگر زیادتی ہوگئی ہو تو اسے بھی معاف فرما، ہمیں ثابت قدم رکھ 135 اور کافروں کے مقابلہ میں ہماری مدد فرما
135 یعنی اہل ایمان کا بھروسہ محض سامان جنگ اور قوت کار یا اپنی کارکردگی پر ہی نہیں ہوتا بلکہ ساتھ ساتھ وہ میدان جنگ میں بھی اللہ کو یاد رکھتے، اس سے اپنی خطاؤں کی معافی مانگتے اور اپنی ثابت قدمی اور دشمن پر غالب آنے کی دعا بھی مانگتے ہیں۔ میدان بدر میں خود رسول اللہ ﷺ نے ساری رات اللہ کے حضور دشمن پر فتح و نصرت کی دعا میں گزاری تھی۔ ایسی ہی دعا طالوت کے لشکر نے بھی کی تھی جس کا ذکر سورة بقرہ کی آیت نمبر 250 میں آیا ہے۔
Top