Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 147
وَ مَا كَانَ قَوْلَهُمْ اِلَّاۤ اَنْ قَالُوْا رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَ اِسْرَافَنَا فِیْۤ اَمْرِنَا وَ ثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَ انْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہ تھا قَوْلَھُمْ : ان کا کہنا اِلَّآ : سوائے اَنْ : کہ قَالُوْا : انہوں نے دعا کی رَبَّنَا : اے ہمارے رب اغْفِرْ لَنَا : بخشدے ہم کو ذُنُوْبَنَا : ہمارے گناہ وَ اِسْرَافَنَا : اور ہماری زیادتی فِيْٓ اَمْرِنَا : ہمارے کام میں وَثَبِّتْ : اور ثابت رکھ اَقْدَامَنَا : ہمارے قدم وَانْصُرْنَا : اور ہماری مدد فرما عَلَي : پر الْقَوْمِ : قوم الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
اور کچھ نہیں بولے مگر یہی کہا کہ اے رب ہمارے بخش ہمارے گناہ اور جو ہم سے زیادتی ہوئی ہمارے کام میں اور ثابت رکھ قدم ہمارے اور مدد دے ہم کو قوم کفار پر218
218 یہ ماقبل کا تتمہ اور تاکید ہے حضرت شیخ فرماتے ہیں کہ پہلی امتوں کے جان نثار مجاہدین جہاد میں سستی بزدلی اور کمزور دکھانے کے بجائے اللہ تعالیٰ سے اس طرح صبر و استقامت کی دعائیں اور گناہوں کی معافی کے لیے درخواستیں کیا کرتے تھے اس لیے تمہارا طرز عمل بھی ایسا ہی ہونا چاہیے۔
Top