Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-Maaida : 42
سَمّٰعُوْنَ لِلْكَذِبِ اَكّٰلُوْنَ لِلسُّحْتِ١ؕ فَاِنْ جَآءُوْكَ فَاحْكُمْ بَیْنَهُمْ اَوْ اَعْرِضْ عَنْهُمْ١ۚ وَ اِنْ تُعْرِضْ عَنْهُمْ فَلَنْ یَّضُرُّوْكَ شَیْئًا١ؕ وَ اِنْ حَكَمْتَ فَاحْكُمْ بَیْنَهُمْ بِالْقِسْطِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ
سَمّٰعُوْنَ
: جاسوسی کرنے والے
لِلْكَذِبِ
: جھوٹ کے لیے
اَكّٰلُوْنَ
: بڑے کھانے والے
لِلسُّحْتِ
: حرام
فَاِنْ
: پس اگر
جَآءُوْكَ
: آپ کے پاس آئیں
فَاحْكُمْ
: تو فیصلہ کردیں آپ
بَيْنَهُمْ
: ان کے درمیان
اَوْ
: یا
اَعْرِضْ
: منہ پھیر لیں
عَنْهُمْ
: ان سے
وَاِنْ
: اور اگر
تُعْرِضْ
: آپ منہ پھیر لیں
عَنْهُمْ
: ان سے
فَلَنْ
: تو ہرگز
يَّضُرُّوْكَ
: آپ کا نہ بگاڑ سکیں گے
شَيْئًا
: کچھ
وَاِنْ
: اور اگر
حَكَمْتَ
: آپ فیصلہ کریں
فَاحْكُمْ
: تو فیصلہ کریں
بَيْنَهُمْ
: ان کے درمیان
بِالْقِسْطِ
: انصاف سے
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
يُحِبُّ
: دوست رکھتا ہے
الْمُقْسِطِيْنَ
: انصاف کرنے والے
یہ جھوٹ سننے والے اور حرام کے مال کھانے والے ہیں ‘ لہذا اگر یہ تمہارے پاس (اپنے مقدمات لے کر) آئیں تو تمہیں اختیار دیا جاتا ہے کہ چاہو ان کا فیصلہ کرو ورنہ انکار کر دو تو یہ تمہارا کچھ بگاڑ نہیں سکتے ‘ اور فیصلہ کرو تو پھر ٹھیک ٹھیک انصاف کے ساتھ کرو کہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے
(آیت) ” نمبر 42۔ ” یہ جھوٹ سننے والے اور حرام کے مال کھانے والے ہیں ‘ لہذا اگر یہ تمہارے پاس (اپنے مقدمات لے کر) آئیں تو تمہیں اختیار دیا جاتا ہے کہ چاہو ان کا فیصلہ کرو ورنہ انکار کر دو تو یہ تمہارا کچھ بگاڑ نہیں سکتے ‘ اور فیصلہ کرو تو پھر ٹھیک ٹھیک انصاف کے ساتھ کرو کہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے “۔ مکرر طور پر یہاں بتایا جاتا ہے کہ یہ جھوٹ سننے کے عادی ہیں ‘ جس سے اس بات کا اظہار ہوتا ہے کہ یہ اس کے عادی ہوگئے ہیں ۔ جھوٹ اور باطل اور ناحق سننے کے لئے انکے کان کھڑے ہوجاتے ہیں اور خوشی سے لپکتے ہیں اور سچائی اور حق سننے سے انہیں سخت انقباض ہوتا ہے ۔ اور اس قسم کی گمراہ اور منحرف سوسائٹیوں میں ہمیشہ باطل اور جھوٹ کو خوب کان لگا کر سنا جاتا ہے اور انسان کے دل و دماغ اگر فساد کا شکار ہوجائیں تو ان کی یہی حالت ہوتی ہے ۔ روح جب بجھ جاتی ہے تو وہ باطل کی تلاش میں رہتی ہے اور سچائی اسے بہت ہی ناپسند ہوتی ہے ۔ ایسے ادوار میں باطل کو خوب رواج نصیب ہوتا ہے ‘ اس کا چرچا ہوتا ہے اور سچائی ان ملعون ادوار میں بدحال ہوتی ہے ۔ یہ لوگ نہایت ہی دلچسپی سے باطل کی طرف کان دھرتے ہیں کیونکہ ان کا عمل حرام خوری ہوتا ہے ۔ السحت کا مفہوم ہے ہر وہ چیز جو حرام ہے ۔ مثلا سود رشوت ‘ تقریر کی اجرت اور فتوی کی اجرت وغیرہ ۔ یہ وہ چیزیں ہیں جو انکی حرام خوریوں میں سرفہرست ہیں اور ہر دور میں جب کوئی معاشرہ اسلامی قدروں سے منحرف ہوجائے تو اس میں یہ ذمائم بہت ہی زیادہ ہوجاتے ہیں اور حرام چیزوں کو السحت کے لفظ سے اس لئے ادا کیا گیا ہے کہ حرام کی وجہ سے مال سے برکت ختم ہوجاتی ہے اور تمام منحرف اور بےراہ رو معاشروں سے ہر قسم کی برکات ختم ہوجاتی ہے ۔ جیسا کہ آج ہم لوگ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ آج ان تمام معاشروں میں جو اللہ کی نظام حیات سے انحراف اختیار کئے ہوئے ہیں ‘ کوئی برکت نہیں رہی ہے ۔ ہر طرف کمی ہی کمی ہے ۔ ان لوگوں کے معاملے میں اللہ تعالیٰ حضرت محمد ﷺ کو اختیار دیتے ہیں کہ اگر یہ لوگ فیصلے لے کر آپ کے پاس آئیں تو آپ یا تو اعراض کرلیں اور ان کے درمیان کوئی فیصلہ نہ کریں تو بھی یہ لوگ آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکیں گے اور اگر آپ چاہیں تو ان کے درمیان نہایت ہی منصفانہ فیصلہ کریں ۔ ان کی خواہشات سے ہر گز متاثر نہ ہوں ۔ اس بات سے بھی متاثر نہ ہوں کہ یہ لوگ کفر کی راہ میں بہت تیز ہیں اور یہ کہ وہ سازشیں کرتے اور مسلمانوں کے خلاف ہر چال چلتے ہیں ۔ اس لئے کہ (آیت) ” ان اللہ یحب المقسطین “۔ (5 : 42) (اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے) رسول اللہ ﷺ ایک مسلمان حاکم اور ایک مسلمان جج انصاف کے حوالے سے معاملہ اللہ کے ساتھ کرتا ہے وہ انصاف اللہ کے خوف سے اور اللہ کی رضا کے لئے کرتا ہے اس لئے کہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے ۔ اگر لوگ ظلم کریں ‘ خیانت کریں اور راہ حق سے منحرف ہوجائیں ‘ تو پھر بھی عدل اس سے بالا ہے کہ ان کا طرز عمل کیا ہے ؟ اس لئے کہ انصاف لوگوں کی خاطر نہیں ہوتا ‘ بلکہ اللہ کی خاطر ہوتا ہے اسلامی شریعت میں اس کی پوری پوری ضمانت دی گئی ہے اور اسلامی عدلیہ نے ہر زمان ومکان میں اس پر عمل کیا ہے ۔ یہودیوں کو یہ اختیارات دینا کہ وہ اپنے فیصلے خود کریں ‘ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ آیات بہت ہی ابتدائی دور میں نازل ہوئی ہیں ۔ بعد کے ادوار میں اسلامی شریعت کے مطابق فیصلہ کرنا لازمی ہوگیا تھا اس لئے کہ دارالاسلام میں صرف اسلامی شریعت کے مطابق فیصلے کئے جاسکتے ہیں ۔ دارالاسلام کے باشندوں پر یہ لازم ہے کہ وہ اپنے فیصلے شرعی قانون کے مطابق کریں ۔ اس بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اسلامی معاشرے میں اہل کتاب کے متعلق یہ خاص اصول وضع کیا گیا ہے کہ ان کے فیصلے خود ان کی شریعت کے مطابق کئے جائیں گے مثلا یہ کہ ان کے لئے وہ معاملات جائز ہوں گے جو ان کی شریعت میں جائز ہیں ۔ مثلا خنزیر کی ملکیت ‘ اس کا گوشت کھانا ‘ شراب کی ملکیت اور شراب پینا (ہاں مسلمانوں پر فروخت کرنے کی اجازت نہ ہوگی) نیز ان پر سودی کاروبار کرنا حرام ہوگا ‘ اس لئے کہ اہل کتاب کے ہاں بھی سودی کاروبار کرنا حرام ہے ۔ اسی طرح حد زنا ‘ حد سرقہ بھی ان پر نافذ ہوگی ‘ کیونکہ ان کی کتابوں میں بھی یہ حدود نافذ ہیں ۔ بغاوت ‘ فساد فی الارض اور دوسری عام تعزیری سزائیں ان پر بھی اسی طرح نافذ ہوگی جس طرح عام مسلمانوں پر نافذ ہوتی ہیں ۔ اس لئے کہ یہ امور دارالاسلام کے امن وامان کے لئے ضروری ہیں چاہے مسلمان ہوں یا غیر مسلم اور اس معاملے میں کسی کے ساتھ کوئی نرمی نہیں کی جاسکتی ۔ اس اختیاری دور میں ‘ جس میں ان کو یہ چھوٹ تھی کہ اگر وہ چاہیں تو اپنے فیصلے خود اپنے قوانیں کے مطابق کرسکتے ہیں ‘ یہ لوگ اپنے بعض تنازعات حضور ﷺ کے پاس لے کر آتے تھے ۔ مثلا امام مالک (رح) نے حضرت نافع کے رابطے سے عبداللہ ابن عمر ؓ سے روایت کی ہے :” یہودی حضور ﷺ کے پاس آئے ۔ انہوں نے حضور ﷺ سے ذکر کیا کہ ان میں سے ایک مرد اور عورت نے زنا کا ارتکاب کیا ہے تو آپ ﷺ نے ان سے پوچھا کہ رجم کے بارے میں تورات کے اندر کیا پاتے ہو ؟ تو انہوں نے کہا ہم ان کو شرمندہ کریں گے اور اس کے بعد کوڑے ماریں گے ۔ عبداللہ ابن سلام نے کہا تم جھوٹ بولتے ہو ۔ توراۃ میں تو سزائے رجم مذکور ہے ۔ وہ تورات لائے اور اسے کھولا ۔ ان میں سے ایک نے رجم کی آیت پر ہاتھ رکھ دیا ۔ سابق اور لاحق کو پڑھ لیا ۔ عبداللہ ابن سلام نے کہا ذرا ہاتھ اٹھاؤ ۔ اس نے ہاتھ اٹھایا تو نیچے آیت رجم لکھی ہوئی تھی ۔ انہوں نے کہا ٹھیک ہے یہ آیت رجم ہے ۔ اس پر حضور ﷺ نے حکم دیا کہ ان کو رجم کردیا جائے ، میں نے خود دیکھا کہ مرد اس عورت پر جھکتا تھا اور اسے پتھروں سے بچاتا تھا ۔ (بخاری مسلم ‘ الفاظ بخاری کے ہیں) اسی طرح امام مسلم نے اپنی سند کے ساتھ حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کی ہے ۔۔۔۔۔ یہ آیات یہودیوں کے دو گروہوں کے بارے میں نازل ہوئی ہیں ۔ ایک گروہ نے جاہلیت میں دوسرے کو اس فیصلے پر مجبور کر دیا تھا کہ جو مقتول کسی ذلیل طبقے سے ہو اور اسے معزز قاتل نے قتل کیا ہو تو اس کی دیت 50 وسق ہوگی اور اگر کوئی ذلیل شخص کسی معزز شخص کو قتل کر دے تو اس کی دیت ایک سو وسق ہوگی ۔ مدینہ میں یہ لوگ اسی طرح فیصلے کرتے تھے یہاں تک کہ حضور ﷺ وارد مدینہ ہوئے ، انہی دونوں ایک ذلیل طبقے کے شخص نے ایک معزز شخص کو قتل کردیا ۔ اس پر معزز قبیلہ نے مطالبہ کیا کہ اسے سو وسق دیت ادا کی جائے ۔ اس پر ذلیل قبیلے کے لوگوں نے کہا ‘ کیا یہ فرق ان دو قبائل کے اندر جائز ہے جن کا دین ایک ہے ‘ نسب ایک ہے ‘ شہر ایک ہے اور بعض کی دیت بعض دوسروں سے نصف ہے ۔ یہ دیت جو ہم ادا کرتے رہے ہیں یہ تو تمہاری جانب سے مظالم کی وجہ سے ادا کرتے رہے ہیں اور تم نے زبردستی یہ فرق و امتیاز قائم کردیا تھا ۔ اب چونکہ حضرت محمد ﷺ تشریف لا چکے ہیں اس لئے ہم دگنی دیت ادا کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ ان دو قبائل کے اندر جنگ شروع ہونے والی تھی لیکن ان کے درمیان گفتگو کے نتیجے میں یہ فیصلہ ہوا کہ حضور ﷺ ہمارے درمیان حکم ہیں ۔ اس پر معزز قبیلے کے لوگوں نے کہا ‘ خدا کی قسم محمد ہم کو اس سے دگنی ادا نہ کریں گے جو ہم ادا کرتے ہیں ۔ ان کی بات سچ ہے کہ ذلیل قبیلے والے ہمیں تو مجبور ہو کر دگنی دیت ادا کرتے تھے اور وہ ہم سے مجبور تھے ، اس لئے مناسب ہے کہ حضرت کے پاس خفیہ مشن بھیج کر معلوم کرلو کہ اگر وہ تمہاری مرضی کا فیصلہ کرتے ہیں تو اسے ثالث بنا لیں اور اگر خطرہ یہ ہو کہ وہ تمہاری مرضی کا فیصلہ نہ کریں گے تو حکم ہی نہ بناؤ ، چناچہ انہوں نے منافقین پر مشتمل خفیہ مشن حضور کے پاس روانہ کیا۔ جب یہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تو اللہ نے حضور ﷺ کو خبردار کردیا کہ یہ لوگ کیا چاہتے ہیں ‘ اس پر یہ آیات نازل ہوئیں۔ (آیت) ” یایھا الرسول لا یحزنک الذین یسارعون فی الکفر “۔ (5 : 41) (اے رسول آپ کو وہ لوگ پریشان نہ کردیں تو کفر میں بہت تیز ہیں) الفاسقون تک ۔ غرض یہ آیات صرف انہی لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی ہیں اور ان سے یہی لوگ مراد ہیں ۔ (ابو داؤد بروایت ابو الزنادعن ابیہ) ابن جریر نے ایک روایت میں معزز قبیلے کا نام بھی لیا ہے وہ بنو النضیر تھے ۔ اور ذلیل قبیلہ بنو قریظہ تھے ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے جیسا کہ اوپر کہا گیا ہے کہ یہ آیات ان قبائل کی جلاوطنی اور سرزنش سے پہلے ہی نازل ہوگئی تھیں ۔ اس کے بعد یہودیوں کے موقف کے بارے میں سخت انداز کلام میں ‘ یعنی استفہام انکاری کے طور پر کہا جاتا ہے کہ یہ یہودیوں کا عام رویہ ہے کہ وہ قانون تورات کے نفاذ سے پہلو تہی کرتے ہیں ۔ (آیت) ” وکیف یحکمونک وعندھم التورۃ فیھا حکم اللہ ثم یتولون من بعد ذلک ۔ “ (۔۔۔۔۔۔ اور یہ تمہیں کیسے حکم بناتے ہیں جبکہ ان کے پاس تورات موجود ہے جس میں اللہ کا حکم لکھا ہوا ہے اور پھر یہ اس سے منہ موڑ رہے ہیں) یہ تو عظیم گناہ ہے کہ ان کے پاس خدا کی شریعت موجود ہے اور وہ اس سے منہ موڑتے ہیں اور حضور ﷺ کے پاس اس توقع سے آتے ہیں کہ آپ شریعت کے مطابق فیصلہ نہ کریں اور ان کے ہاں جو تورات میں انہوں نے لکھا اس پر فیصلہ کریں ۔ حالانکہ قرآن کے احکام بھی تورات ہی کے اصلی احکام ہیں ۔ اور یہ لوگ جس طرح تورات کے احکام سے پہلوتہی کرتے ہیں اسی طرح حضور کے حکم سے بھی اعراض کرتے ہیں ۔ یہ اعراض اس طرح کہ حضور کے احکام کی اطاعت نہیں کرتے یا یوں کہ ان پر پھر راضی نہیں ہوتے ۔ لیکن یہاں سیاق کلام تو صرف استفہام انکاری پر ہی ختم نہیں کردیا بلکہ اس موقف پر اسلامی نقطہ نظر سے فیصلہ صادر ہوتا ہے ۔
Top