Fi-Zilal-al-Quran - At-Taghaabun : 17
اِنْ تُقْرِضُوا اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا یُّضٰعِفْهُ لَكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ شَكُوْرٌ حَلِیْمٌۙ
اِنْ تُقْرِضُوا : اگر تم قرض دو گے اللّٰهَ : اللہ کو قَرْضًا حَسَنًا : قرض حسنہ يُّضٰعِفْهُ لَكُمْ : وہ دوگنا کردے گا اس کو تمہارے لیے وَيَغْفِرْ لَكُمْ : اور بخش دے گا تم کو وَاللّٰهُ : اور اللہ شَكُوْرٌ حَلِيْمٌ : قدردان ہے ، بردبار ہے
اگر تم اللہ کو قرض حسن دو تو وہ تمہیں کئی گنا بڑھا کردے گا اور تمہارے قصوروں سے درگزر فرمائے گا ، اللہ بڑا قدردان اور بردبار ہے ،
ان تقرضوا .................... حلیم (46 : 71) ” اگر تم اللہ کو قرض حسن دو تو وہ تمہیں کئی گنا بڑھا کردے گا اور تمہارے قصوروں سے درگزر فرمائے گا ، اللہ بڑا قدردان اور بردبار ہے “۔ اللہ بہت ہی برکت والا اور عظیم ہے۔ کتنا بڑا کریم ہے ، کتنا بڑا ہے۔ وہ بندے کو پیدا کرتا ہے ، اسے رزق دیتا ہے ، پھر اس سے قرضہ مانگتا ہے قرض حسن۔ پھر صرف قرض ہی نہیں لوٹاتا بلکہ اسے کئی گناکرکے لوٹاتا ہے۔ پھر اللہ اپنے بندے کا شکریہ ادا کرتا ہے۔ اور اس کے ساتھ نہایت ہی حلم سے معاملہ کرتا ہے۔ اللہ اور اپنے غلام کا شکر ، یا اللہ یہ تیرا ہی کام ہے ! اور ایک عظیم انعام ہے ! اللہ ہمیں اپنے صفات سے آگاہ کرتا ہے کہ ہم اپنے نقائص اور اپنی کمزوریوں پر کس طرح قابو پائیں اور ہم ہمیشہ اللہ کی طرف نظریں اٹھا کر دیکھیں اور ہم اللہ جل شانہ کی تقلید زمین پر کریں۔ اپنی محدود طاقت کے مطابق۔ اللہ نے فرمایا ہے کہ میں نے انسان کے اندر اپنی روح پھونکی ہے۔ اس روح کا تقاضا یہی ہے کہ ہم اللہ کی صفات کی تقلید کریں۔ اپنی طاقت کے مطابق کریں۔ انسان کے سامنے یہ بلند آفاق ہر وقت کھلے ہیں کہ یہ جس قدر ان میں بلندیوں تک جاسکتا ہے ، جاسکے۔ ان بلندیوں تک وہ درجہ بدرجہ بلند ہو۔ یہاں تک کہ وہ اللہ تک جب پہنچے تو ایسی حالت میں ہو کہ اللہ اسے پسند کرے۔ اور اس سے راضی ہو۔
Top