Fi-Zilal-al-Quran - Al-A'raaf : 90
وَ قَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ لَئِنِ اتَّبَعْتُمْ شُعَیْبًا اِنَّكُمْ اِذًا لَّخٰسِرُوْنَ
وَقَالَ : اور بولے الْمَلَاُ : سردار الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا مِنْ : سے قَوْمِهٖ : اس کی قوم لَئِنِ : اگر اتَّبَعْتُمْ : تم نے پیروی کی شُعَيْبًا : شعیب اِنَّكُمْ : تو تم ضرور اِذًا : اس صورت میں لَّخٰسِرُوْنَ : خسارہ میں ہوگے
اس کی قوم کے سرداروں نے ‘ جو اس کی بات ماننے سے انکار کرچکے تھے ‘ آپس میں کہا ” اگر تم نے شعیب کی پیروی قبول کرلی تو برباد ہوجاؤ گے ۔
آیت ” وَقَالَ الْمَلأُ الَّذِیْنَ کَفَرُواْ مِن قَوْمِہِ لَئِنِ اتَّبَعْتُمْ شُعَیْْباً إِنَّکُمْ إِذاً لَّخَاسِرُونَ (90) ” اس کی قوم کے سرداروں نے ‘ جو اس کی بات ماننے سے انکار کرچکے تھے ‘ آپس میں کہا ” اگر تم نے شعیب کی پیروی قبول کرلی تو برباد ہوجاؤ گے ۔ “ یہ ہیں خدوخال اس معرکے کے جو انسانی تاریخ میں بار بار دہرایا جاتا ہے اگرچہ اس کی نوعیت کبھی نہیں بدلتی ۔ طاغوتی قوتیں سب سے پہلے داعی کی طرف متوجہ ہوتی ہیں کہ وہ دعوت کو بند کر دے لیکن جب وہ اپنی ایمانی قوت پر اور اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے ڈٹ جاتا ہے ‘ دعوت کو جاری رکھتا ہے ‘ اس راہ میں ہر قسم کی مشکلات کو انگیز کرتا ہے اور دھمکیوں اور طاغوتی قوتوں کے حجم سے مرعوب نہیں ہوتا تو یہ قوتیں داعی کے متبعین کو اذیت دینا شروع کردیتی ہے۔ ان پر یہ مصائب محض انکے دین کی وجہ سے توڑے جاتے ہیں ۔ ان ظالموں کے پاس اپنے ظلم کے لئے کوئی جواز نہیں ہوتا لیکن انکے پاس مار دھاڑ اور پکڑ دھکڑ کی ظاہری قوتیں ہوتی ہیں ۔ انکے پاس کوئی دلیل نہیں ہوتی جس سے وہ اپنی جاہلیت پر عوام کو مطمئن کرسکیں ۔ خصوصا ان لوگوں کو مطمئن نہیں کرسکتے جنہوں نے حق کو پہچان لیا اور جن کی نظروں میں باطل خفیف و حقیر ٹھہرا کیونکہ ان لوگوں نے اپنا دین اللہ کے لئے خالص کردیا اور ہر قسم کا اقتدار اللہ کے حوالے کردیا ۔ ان کی نظروں میں اس کے سوا کوئی مقتدر اعلی ہوتا ہی نہیں ہے۔ یہ اللہ کی سنت جاریہ ہے کہ جب حق و باطل علیحدہ علیحدہ متمیز ہوجاتے ہیں اور ایک دوسرے بالمقابل آجاتے ہیں تو پھر ان کے درمیان فیصلہ کن معرکہ ہوتا ہے اور اللہ خود فیصلہ کردیتا ہے ۔ چناچہ یہاں بھی ایسا ہی ہوا ۔
Top