Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 90
وَ قَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ لَئِنِ اتَّبَعْتُمْ شُعَیْبًا اِنَّكُمْ اِذًا لَّخٰسِرُوْنَ
وَقَالَ : اور بولے الْمَلَاُ : سردار الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا مِنْ : سے قَوْمِهٖ : اس کی قوم لَئِنِ : اگر اتَّبَعْتُمْ : تم نے پیروی کی شُعَيْبًا : شعیب اِنَّكُمْ : تو تم ضرور اِذًا : اس صورت میں لَّخٰسِرُوْنَ : خسارہ میں ہوگے
اور ان بڑوں نے جنہوں نے اس کی قوم میں سے کفر کیا، کہا کہ اگر تم شعیب کی پیروی کروگے تو بڑے خسارے میں پڑوگے
وَقَالَ الْمَلَاُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ لَىِٕنِ اتَّبَعْتُمْ شُعَيْبًا اِنَّكُمْ اِذًا لَّـخٰسِرُوْنَ۔ حضرت شعیب کے مذکورہ بالا فیصلہ کن جواب کے بعد اب سے تو ان متمردین کے لیے کچھ کہنے سننے کی گنجائش باقی نہیں رہی لیکن چلتے چلاتے انہوں نے ایک آخری دھمکی ان غریب مسلمانوں کو اور سنا دی جو حضرت شعیب پر ایمان لائے تھے کہ اگر تم لوگوں نے اس شخص کا ساتھ نہ چھوڑا تو یاد رکھو کہ بڑے ہی خسارے میں رہو گے۔ اس خسارے کی انہوں نے کوئی وضاحت نہیں کی اس لیے کہ اس کے ابہام میں ہی سب کچھ چھپا ہوا ہے اور اس لفظ کے استعمال میں ہمدردی کی نمائش بھی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ہم نے تو نیک و بد تمہیں سمجھا دیا ہے لیکن اپنی بہبود کی یہ بات تمہاری سمجھ میں نہیں آرہی ہے تو اس کے نتائج خود بھگتوگے۔
Top