Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 90
وَ قَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ لَئِنِ اتَّبَعْتُمْ شُعَیْبًا اِنَّكُمْ اِذًا لَّخٰسِرُوْنَ
وَقَالَ : اور بولے الْمَلَاُ : سردار الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا مِنْ : سے قَوْمِهٖ : اس کی قوم لَئِنِ : اگر اتَّبَعْتُمْ : تم نے پیروی کی شُعَيْبًا : شعیب اِنَّكُمْ : تو تم ضرور اِذًا : اس صورت میں لَّخٰسِرُوْنَ : خسارہ میں ہوگے
اور (شعیب (علیہ السلام) کی) قوم میں کافروں میں جو رودار لوگ تھے وہ کہنے لگے کہ اگر تم شعیب (علیہ السلام) کی پیروی کرنے لگے تو بڑا نقصان اٹھاؤ گے،124 ۔
124 ۔ کہ ہماری سرپرستی سے محروم ہوجانے کے بعد دنیوی نقصان جو کچھ ہوگا ظاہر ہی ہے اور اپنے آباء کے دین سے انحراف جس درجہ کا مذہبی وبال ہے وہ بھی بالکل ظاہر ہے۔ حضرت شعیب (علیہ السلام) کی تبلیغ میں خاص زور مالی احتیاط اور معاشی تقوی پر تھا۔ جاہلی قومیں اسے اپنی مالی بربادی ومعاشی تباہ حالی کا پیش خیمہ سمجھتی رہی ہیں۔ (آیت) ” انکم اذا الخسرون “۔ جملہ کی ترکیب خاص زور دینے کے لیے ہے۔ جیسے اردو میں کہیں کہ ” بس تم بالکل ہی چوپٹ ہو کر رہے “۔
Top