Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Haqqani - Al-Hajj : 34
وَ لِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا لِّیَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلٰى مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِیْمَةِ الْاَنْعَامِ١ؕ فَاِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ فَلَهٗۤ اَسْلِمُوْا١ؕ وَ بَشِّرِ الْمُخْبِتِیْنَۙ
وَ
: اور
لِكُلِّ اُمَّةٍ
: ہر امت کے لیے
جَعَلْنَا
: ہم نے مقرر کی
مَنْسَكًا
: قربانی
لِّيَذْكُرُوا
: تاکہ وہ لیں
اسْمَ اللّٰهِ
: اللہ کا نام
عَلٰي
: پر
مَا رَزَقَهُمْ
: جو ہم نے دئیے انہیں
مِّنْ
: سے
بَهِيْمَةِ
: چوپائے
الْاَنْعَامِ
: مویشی
فَاِلٰهُكُمْ
: پس تمہارا معبود
اِلٰهٌ وَّاحِدٌ
: معبودِ یکتا
فَلَهٗٓ
: پس اس کے
اَسْلِمُوْا
: فرمانبردار ہوجاؤ
وَبَشِّرِ
: اور خوشخبری دیں
الْمُخْبِتِيْنَ
: عاجزی سے گردن جھکانے والے
اور ہر گروہ 2 ؎ کے لیے ہم نے قربانی مقرر کردی تھی تاکہ جو کچھ خدا نے ان کو چارپائے عطا کئے ہیں ان پر اس کا نام یاد کیا کریں۔ پھر تم سب کا خدا تو ایک ہی خدا ہے پس اس کا حکم مانو اور (اے نبی ! ) خدا سے عاجزی کرنے والوں کو مژدہ دو
قربانی کے جانوروں کو عرب اپنے ساتھ کعبہ میں لایا کرتے تھے یا پہلے بھی دیتے تھے اور ایسے جانوروں کو کہ جن میں بیشتر اونٹ ہوتے تھے ہدی کہتے تھے۔ اب ان جانوروں کی نسبت فرماتا ہے لکم فیہا منافع کہ تمہارے لیے ان میں فوائد رکھے ہیں ان پر بوقت ضرورت سوار ہو لینا یا بوقت حاجت ان کا دودھ پی لینا 1 ؎ درست ہے کب تک الٰی اجل مسمًی ایک وقت مقرر تک یعنی ذبح ہونے تک ثم محلہا الٰی البیت العتیق پھر وقت ذبح کا ان کے منتہی ہوتا ہے کعبہ تک۔ کعبہ سے مراد حرم ہے یعنی پھر اس کو حرم میں ذبح کرنا چاہیے کیونکہ حرم کی زمین بھی یہی حکم رکھتی ہے (مدارک) اس آیت کی تفسیر میں جبکہ فیہا کی ضمیر بہائم کی طرف رجوع کی جائے دو قول ہیں : (1) یہ کہ تمہارے لیے ان بہائم میں ان کے ہدی مقرر کرنے سے پہلے منافع اور فوائد رکھے ہیں ان سے بچے لو، دودھ پیو ان پر سواری کرو وغیرہ مگر جبکہ ان کو ہدی مقرر کر چکو اور خدا کے نام پاک پر ذبح کرنے کے لیے ان کو کعبہ روانہ کر دو تب یہ منافع حاصل نہ کرنے چاہییں۔ یہ ابن عباس ؓ اور مجاہد وقتادہ وضحاک کا قول ہے۔ پھر اس میں بعض علماء یہ بھی فرماتے ہیں کہ بوقت ضرورت ہدی پر سوار ہو لینے یا اس کا دودھ پی لینے میں کچھ مضائقہ نہیں اور علمائِ احناف اسی طرف گئے ہیں اور یہی قوی ہے (2) یہ کہ ہدی بنانے کے بعد بھی تمہارے لیے یہ منافع درست ہیں اور یہ قول مالک و شافعی و احمد و اسحاق کا ہے اس حدیث سے کہ جس کو ابوہریرہ ؓ نے روایت کیا کہ ایک شخص کو آنحضرت ﷺ نے ہدی کو ہانکتے دیکھ کر فرمایا کہ سوار ہوجا۔ اس نے عرض کیا کہ یہ ہدی ہے۔ دو بار آپ نے فرمایا اس نے یہی جواب دیا۔ تیسری بار آپ نے فرمایا کمبخت سوار ہوجا (رواہ مالک) مگر یہ حدیث فریق اول پر حجت نہیں ہوسکتی کس لیے کہ غالباً آنحضرت ﷺ نے اس تاکید کے ساتھ اس کی ضرورت سمجھ کر حکم دیا ہو۔ 1 ؎۔ لیکن دودھ کی قیمت کا اندازہ کر کے صدقہ دینا پڑے گا وان صرفہ الی حاجۃ نفد تصدق بمثلہ او بعینہٖ لا نہ مضمون علیہ ہدایہ۔ 12 منہ۔ بعض مفسرین فیہا کی ضمیر شعائر کی طرف رجوع کرتے ہیں جس سے مراد مناسک و مشاہد مکہ مراد لیتے ہیں اور ثم محلہا الی البیت یعنی احرام کھولنے کا موقع بیت اللہ ہے طواف زیارت کرنے کے بعد۔ فائدہ : اور جب ہدی روانہ کرچکے اور کسی دشمن کے خوف سے یا مرض کی وجہ سے (امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک خلافاً 1 ؎ للشافعی) کعبہ جانے سے رک جاوے تو ہدی کو کعبہ روانہ کر دے اور جب معلوم کرلے کہ آج ہدی کی قربانی ہوگئی ہوگی تو احرام کھول دے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ولاتحلقوا رؤسکم حتی یبلغ الہدی محلہ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں فوراً احرام کھول دے ہدی بعد میں ذبح ہوجائے گی کیونکہ رخصت کا یہی مقتضٰی ہے (ہدایہ) ۔ قربانی پر اعتراض اور ان کے جواب : کوتاہ اندیش اعتراضات کیا کرتے تھے جیسا کہ اب بھی ہنود اور عیسائی قربانی پر اعتراض کرتے ہیں کہ کسی جانور کے ذبح کرنے سے کیا خدا تعالیٰ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے ناحق جانوروں کو مارتے ہیں۔ یہ رسم جاہلیت ہے اس کا تحقیقی جواب تو اگلی آیت میں دیتا ہے کہ لن ینال اللہ لحو مہا ولا دماؤھا ولکن ینالہ التقویٰ منکم جس کی تشریح اب آگے چل کر ہم کریں گے۔ لیکن الزامی جواب پہلے عنایت فرماتا ہے فقال ولکل امۃ جعلنا منسکا لیذکروا اسم اللہ علی مارزقہم من بہیمۃ الانعام فالہکم الہ واحد فلہ اسلموا کہ تم سے بیشتر بھی ہم نے ہر قوم کے لیے رسم قربانی اللہ کا نام یاد کرنے کے لیے جاری کی ہے کچھ نئی بات نہیں۔ حضرت موسیٰ اور یعقوب و اسحاق و ابراہیم (علیہم السلام) کی شریعتوں میں بھی قربانی کا دستور خدا تعالیٰ ہی کی طرف سے تھا جیسا کہ اب تک اہل کتاب کی کتب میں پایا جاتا ہے اور اس طرح ہنود کے ہاں بھی قربانیاں ہیں قدیم سے بلدان چلا آتا ہے۔ پس تمہارا اے مسلمانو ! اور ان کا جدا جدا خدا نہیں بلکہ ایک ہی خدا ہے جس نے ان کو حکم دیا تھا اس نے تم کو بھی دیا پس اس کا کہا مانو ‘ قربانی کرو۔ اور اس پر خاص اللہ ہی کا نام لو اور اس طرح اس کی سب باتوں میں فرمانبرداری کرو اور اس کی پوری فرمانبرداری کرنے والے کو مخبت کہتے ہیں اس لیے اس کے بعد مخبتین کے لیے آنحضرت ﷺ کو مژدہ اور خوشخبری دینے کا حکم دیتا ہے بقولہ وبشر المخبتین پھر مخبتین کے اوصاف ذکر کرتا ہے کہ اللہ کے ذکر سے ان کے دل کانپ اٹھتے ہیں پھر اس کے دو اثر ہیں اول سختیوں پر صبر کرنا خدا کے رستے میں بیماری تنگدستی و دیگر مصائب کی برداشت کر کے ثابت قدم رہنا یہ اول سیڑھی ہے اس لیے پہلے اسی کو ذکر کرتا ہے والصابرین علی ما اصابہم دوم جان اور مال سے اس کی خدمت میں حاضر ہونا جان کی خدمت اہم ہے اس لیے پہلے اس کو ذکر کرتا ہے والمقیمی الصلواۃ نماز میں کامل درجہ کی جانی خدمت ہے اس کے بعد مالی اس کو اس جملہ میں ذکر کرتا ہے مما رزقہنم ینفقون کہ وہ ہمارے دیے میں سے اللہ کی راہ میں خرچ بھی کرتے ہیں منجملہ اس کے قربانی کرنا ہے۔ اس میں فی الجملہ جواب تحقیقی بھی آگیا کہ قربانی اس لیے ہے اس کے بعد پھر قربانی کا ذکر شروع کرتا ہے بقولہ والبدن جعلنہا لکم من شعائر 2 ؎ اللہ لکم فیہا خیر البدن جمع بدنۃ کخشب و خشبۃ اس سے شافعی کے نزدیک مراد وہ اونٹ ہیں کہ جو قربانی کے لیے حرم کی طرف بھیجے جاویں اور ان کے بڑے بدن ہونے کی وجہ سے ان کو بدنۃ کہتے ہیں اور امام مالک و ابوحنیفہ علماء گائے بیل کو بھی بدنہ کہتے ہیں اگرچہ بکری کی بھی حج وعمرہ میں قربانی جائز ہے لیکن اس کے صغر جسم سے اس کو بدنہ نہیں کہتے (کبیر) مگر یہاں بدنہ سے اونٹ ہی مراد ہے کہ یہ جانور تمہارے لیے اللہ کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے بارکش اور عجیب الخلقہ جانور تمہارے لیے کیسا مسخر کردیا۔ لکم فیہا خیر تمہارے لیے اس میں بہت کچھ منافع رکھے ہیں۔ پس ایسی پیاری چیز کو کہ جس کو عرب جان کے برابر عزیز رکھتے ہیں اپنی جان قربان کرنے کی عوض اس کی قربانی کرو فاذکروا سم اللہ علیہا صواف کہ اس کو کھڑا کر کے پائوں باندھ کر اس پر اللہ کا 1 ؎ ان کے نزدیک یہ اجازت مخصوص ہے دشمن سے رکنے میں۔ 12 منہ 2 ؎ شعائر اللہ من اعلام دینیہ ان کو اس لیے شعائر کہا کہ ان کے کوہان میں بوقت ہدی بنانے کے زخم کردیا جاتا ہے تاکہ معلوم ہو کہ یہ ہدی ہے۔ معالم التنزیل 12 منہ نام لو ذبح کی تکبیر پڑھو بسم اللہ واللہ اکبر اور اس طرح سے قربانی کرنے کو نحر کہتے ہیں۔ ہدایہ میں ہے و افضل فی البدن لنحر و فی البقروالغنم الذبح کہ بدنہ کے لیے نحر افضل ہے اور گائے بکری کے لیے ذبح کرنا افضل ہے لقولہ تعالیٰ فصل لربک والنحر آنحضرت ﷺ نے بھی ایسا ہی کیا ہے جیسا کہ صحیح بخاری میں موجود ہے اگر بٹھا کر بھی ذبح کرلے گا تو جائز ہوگا جب نحر کر چکو اور وہ زمین پر گر پڑے یعنی جان نکل جاوے تو آپ بھی کھاؤ اور محتاجوں فقیروں کو بھی کھلائو۔ فاذا وجبت جنوبہا الخ وجبت الجنوب کے معنی زمین پر گر پڑنا کہتے ہیں وجبت الحائط وجبۃ اذاسقطت علی الارض اطعموالقانع و المعتر قانع سے مراد وہ محتاج ہے کہ جو قناعت کرے اور لوگوں سے مانگتا نہ پھرے اور معتروہ جو مانگتا پھرے۔ غرض یہ کہ دونوں کو دو اور خود بھی کھاؤ جیسا کہ پہلے بیان ہوا۔ قربانی حقیقی جواب : اب اس جواب تحقیقی کو شروع کرتا ہے اور اسی کے ضمن میں ایک رسم جاہلیت پر تعریض کرتا ہے فقال لن ینال اللہ لحو مہاولا دماؤھا ولکن ینالہ التقوٰی منکم کہ اللہ کے پاس ان قربانیوں کا نہ تو گوشت جاتا ہے نہ خون بلکہ تمہارا تقوی پہنچتا ہے۔ صاحب معالم التنزیل وغیرہ نے اس آیت کی شان نزول میں یوں لکھا ہے کہ ایام جاہلیت میں عرب قربانی کر کے اس کا گوشت اور خون بتوں کے آگے رکھتے اور خون ان سے مل دیتے تھے اور اسی طرح کعبہ کی دیواروں کو بھی خون لگاتے تھے اس بات کی رد میں یہ آیت نازل ہوئی کہ قربانیوں کا خون اور گوشت اللہ کو مطلوب نہیں یہ اس کے پاس نہیں جاتا ہاں اس قربانی سے تمہارا تقوی مطلوب ہے اور وہی اس کے پاس جاتا ہے۔ اس آیت سے جواب تحقیقی یوں نکلتا ہے کہ بندہ کا کمال اور اس کی سعادت یہ ہے کہ اپنے معبود حقیقی اور خالق کی دل سے محبت کرے اور طبائعِ بشریہ میں محبت کا اخیر مرتبہ اس پر فدا اور قربان ہوجانا ہے اور اس لیے اظہار محبت کے مقامات پر ایسے الفاظ کا استعمال کیا جاتا ہے کہ تیرے قربان تجھ پر فدا اور یہ بات حیوانات میں بھی پائی جاتی ہے۔ پروانہ کا شمع پر جلنا اظہر من الشمس ہے حقیقی قربانی تو فنا فی اللہ ہونا ہے جو خاصان خدا کا حصہ خاص ہے مگر اپنی محبوب ترین چیز کا قربان کرنا بھی اس کے قائم مقام ہے اور اپنے نفس کے بعد انسان کو دو چیز زیادہ تر محبوب ہیں اولاد اور مال۔ اس لیے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) خلیل اللہ نے اپنی قربانی فنافی 1 ؎ اللہ کے بعد اپنے پیارے فرزند حضرت اسماعیل کی قربانی کا قصد مصمم کیا اور حج تو سراسرافعال عاشقانہ ہیں۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی یادگار ہے اور نفس اور اولاد کا قربان کرنا ہر ایک کا کام نہیں۔ مال میں سے حیوانات اونٹ ‘ بکری ‘ دنبہ ‘ گائے جو مرغوب چیز ہے اور انسان کے ساتھ حیوانیت میں شریک بھی ہیں اس لیے ان کی قربانی جاری کی گئی۔ تقویٰ خدا کے پاس پہنچنے سے یہی مراد ہے اس کے بعد فرماتا ہے کذالک سخرھا لکم لتکبروا اللہ علی ماھداکم کہ یہ جانور اس لیے تمہارے بس میں کردیے گئے کہ تم اس کی رہنمائی کے موافق بوقت نحریا ذبح اللہ کے نام کی تکبیر بیان کرو پھر اس دلیل کے بعد اس کے حکم ماننے والوں کے لیے آنحضرت ﷺ کو مژدہ دینے کا حکم دیتا ہے وبشر المجبتین خدا تعالیٰ کے ساتھ تقرب حاصل کرنا اعلی درجہ کا احسان یعنی نیکی ہے پہلے ذکر تھا کہ کفار مسجد الحرام سے روکتے ہیں یہاں فضائلِ حج ‘ قربانی اور ایماندروں کے اوصاف ذکر کر کے ایمانداروں کی حمایت 2 ؎ کا مژدہ سناتا ہے بقولہ ان اللہ یدافع عن الذین آمنوا اور کافروں سے نفرت ظاہر کرتا ہے ان اللہ لایحب کل خوان کفور پہلے ان اللہ یدافع عن الذین آمنوا میں مسلمانوں کے لیے ان کی حالت مظلومی پر مقابلہ کا اشارہ تھا مگر اس کے بعد 1 ؎ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہے کہ انا ابن الذبیحین کہ میں دو ذبیحوں کافرزند ہوں اس سے حضرت ابراہیم و اسماعیل ( علیہ السلام) کی طرف اشارہ ہو تو بعید نہیں۔ 12 منہ 2 ؎ یعنی اللہ تعالیٰ تقریر میں بھی اور معاملات میں بھی ایمانداروں کی حمایت کرتا ہے اس میں اشارہ ہے کہ انجام کار ان کو غالب کرے گا کفار روکنے کے قابل نہ رہیں گے۔ 12 منہ بھی کفار قریش ظلم و ستم سے باز نہ آتے تھے۔ آنحضرت ﷺ کے پاس مسلمان زخمی ہو کر اور پٹ کر آیا کرتے تھے اور شکایت کر کے مقابلہ کی اجازت چاہتے تھے مگر آپ فرماتے تھے کہ صبر کرو پھر آپ مدینہ میں گئے تو یہ آیت اذن للذین الخ نازل ہوئی یہ اجازت جہاد میں اول آیت ہے۔
Top