Anwar-ul-Bayan - Al-Hajj : 34
وَ لِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا لِّیَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلٰى مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِیْمَةِ الْاَنْعَامِ١ؕ فَاِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ فَلَهٗۤ اَسْلِمُوْا١ؕ وَ بَشِّرِ الْمُخْبِتِیْنَۙ
وَ : اور لِكُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت کے لیے جَعَلْنَا : ہم نے مقرر کی مَنْسَكًا : قربانی لِّيَذْكُرُوا : تاکہ وہ لیں اسْمَ اللّٰهِ : اللہ کا نام عَلٰي : پر مَا رَزَقَهُمْ : جو ہم نے دئیے انہیں مِّنْ : سے بَهِيْمَةِ : چوپائے الْاَنْعَامِ : مویشی فَاِلٰهُكُمْ : پس تمہارا معبود اِلٰهٌ وَّاحِدٌ : معبودِ یکتا فَلَهٗٓ : پس اس کے اَسْلِمُوْا : فرمانبردار ہوجاؤ وَبَشِّرِ : اور خوشخبری دیں الْمُخْبِتِيْنَ : عاجزی سے گردن جھکانے والے
اور ہر امت کے لیے ہم نے قربانی کرنا مقرر کردیا ہے تاکہ وہ ان جانوروں پر جو اللہ نے انہیں عطا فرمائے ہیں اللہ کا نام ذکر کریں، سو تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے سو اسی کے فرمانبر دار بنو، اور جو لوگ عاجزی کرنے والے ہیں ان کو خوشخبری سنا دو
عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دو جن کے قلوب اللہ کے ذکر کے وقت ڈر جاتے ہیں اور جو صبر کرتے ہیں نماز قائم کرتے اور اللہ کے دیئے ہوئے رزق میں سے خرچ کرتے ہیں لفظ نسک مفعل کے وزن پر ہے جس کی ماضی نسک ہے یہ مادہ مطلق عبادت کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے اور جانور ذبح کرنے کے لیے بھی اور حج کے احکام ادا کرنے کے لیے بھی، جیسا کہ سورة بقرہ میں ہے (وَ اَرِنَا مَنَاسِکَنَا) فرمایا ہے یہاں پر تینوں معنی مراد ہوسکتے ہیں یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ ہم نے ہر امت کے لیے عبادت کے طریقے مقرر کیے ہیں اور قربانی کے معنی میں بھی ہوسکتا ہے اور قربانی کی جگہ کے معنی میں بھی اور افعال حج کے معنی میں بھی، لیکن آیت کے سیاق اور ماقبل سے ارتباط پر نظر کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں جانوروں کی قربانی کرنا مراد ہے کیونکہ (وَ لِکُلِّ اُمَّۃٍ جَعَلْنَا مَنْسَکًا) کے ساتھ ہی (لِّیَذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ عَلٰی مَا رَزَقَھُمْ مِّنْ بَھِیْمَۃِ الْاَنْعَامِ ) فرمایا ہے۔ (فَاِلٰھُکُمْ اِلٰہٌ اللّٰہُ وَّاحِدٌ فَلَہٗٓ اَسْلِمُوْا) (سو تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے سو اس کی فرمانبر داری کرو) اس میں یہ بات بتائی ہے کہ جانوروں کے ذبح کرنے میں صرف اللہ وحدہ لا شریک کی رضا مقصود ہو۔ اس کے بعد مخبتین یعنی عاجزی کرنے والوں اور فرمانبر داری اور اطاعت کے ساتھ گردن جھکا دینے والوں کو اللہ کی رضا مندی کی خوشخبری سنانے کا حکم دیا اور ان کے چار اوصاف بیان فرمائے۔ پہلا وصف یہ ہے کہ جب ان کے سامنے اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے (جس میں ان کی ذات وصفات کا ذکر اور اس کے احکام اور وعدہ اور وعید کا تذکرہ سب داخل ہے) تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور دوسرا وصف یہ بیان فرمایا کہ ان پر جو مصیبتیں آتی ہیں ان پر صبر کرتے ہیں اور تیسرا وصف یہ بیان فرمایا کہ وہ نمازوں کو قائم کرنے والے ہیں اور چوتھا وصف یہ بیان فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ انہیں عطا فرمایا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں، لفظوں کا عموم فرض زکوٰۃ اور صدقات واجبہ اور نفلی صدقات سب کو شامل ہے۔ قربانی کے جانوروں میں سے خرچ کرنا فقراء اور احباب و اصحاب کو دینا یہ بھی اس کے عموم میں داخل ہے۔
Top