Jawahir-ul-Quran - Al-Hajj : 34
وَ لِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا لِّیَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلٰى مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِیْمَةِ الْاَنْعَامِ١ؕ فَاِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ فَلَهٗۤ اَسْلِمُوْا١ؕ وَ بَشِّرِ الْمُخْبِتِیْنَۙ
وَ : اور لِكُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت کے لیے جَعَلْنَا : ہم نے مقرر کی مَنْسَكًا : قربانی لِّيَذْكُرُوا : تاکہ وہ لیں اسْمَ اللّٰهِ : اللہ کا نام عَلٰي : پر مَا رَزَقَهُمْ : جو ہم نے دئیے انہیں مِّنْ : سے بَهِيْمَةِ : چوپائے الْاَنْعَامِ : مویشی فَاِلٰهُكُمْ : پس تمہارا معبود اِلٰهٌ وَّاحِدٌ : معبودِ یکتا فَلَهٗٓ : پس اس کے اَسْلِمُوْا : فرمانبردار ہوجاؤ وَبَشِّرِ : اور خوشخبری دیں الْمُخْبِتِيْنَ : عاجزی سے گردن جھکانے والے
اور ہر امت کے واسطے ہم نے مقرر کردی ہے قربانی کہ یاد کریں46 اللہ کے نام ذبح پر چوپایوں کے جو ان کو (اللہ نے دیے) سو اللہ تمہارا47 ایک اللہ ہے سو اسی کے حکم میں رہو اور بشارت سنادے عاجزی کرنے والوں کو
46:۔ ” وَلِکُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا الخ “ یہ بھی اللہ تعالیٰ کی نذر و نیاز کا بیان ہے۔ منسک اسم ظرف مکان ہے یعنی قربان گاہ یا مصدر ہے یعنی اللہ کے تقرب کے لیے جانور کو ذبح کرنا۔ فسرہ مجاھد ھنا بالذبح واراقۃ الدماء علی وجہ التقرب الیہ تعالیٰ (روح ج 17 ص 53) ۔ یہاں یہ بات واضح کردی گئی کہ اللہ تعالیٰ کے تقرب کے لیے قربانی کرنے اور اللہ کی نذر و نیاز دینے کا دستور ہر امت میں مقرر تھا اور کسی امت کو اس سے مستثنی نہیں کیا گیا۔ اور ہر امت کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ اللہ کے دئیے ہوئے چوپایوں میں سے صرف اللہ تعالیٰ کے نام ہی کی نذریں اور منتیں دیا کریں۔ اور غیر اللہ کے نام کی نذر و نیاز سے اجتناب کریں۔ لما ذکر تعالیٰ الذبائح بین انہ ل یخل منھا امۃ (قرطبی ج 12 ص 58) ۔ 47:۔ ” فَاِلٰھُکُمْ الخ “ چونکہ تمہارا معبود اللہ تعالیٰ ہے اور ہر چیز کا خالق بھی وہی ہے لہذا تم اس کے مطیع فرمان رہو اس کی تحریمات کو قائم رکھو۔ نذر و نیاز بھی اسی کے نام کی دو اور غیر اللہ کی تحریمات کو توڑو اور گیر اللہ کی نذریں نیازیں مت دو ۔ والمراد اخلصو لہ تعالیٰ الذکر خاصۃ واجعلوا لوجھہ سالما خالصا لا تشوبوہ باشراک (روح ج 17 ص 104) ۔ امر تعالیٰ عند الذبائح بذکرہ و ان یکون الذبح لہ لانہ رازق ذالک فالالہ واھد لجمیعکم فکذالک الامر فی الذبیحۃ انما ینبغی ان تخلص لہ (قرطبی) ۔
Top